Jawahir-ul-Quran - At-Tawba : 42
اَللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخْرَجَ بِهٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقًا لَّكُمْ١ۚ وَ سَخَّرَ لَكُمُ الْفُلْكَ لِتَجْرِیَ فِی الْبَحْرِ بِاَمْرِهٖ١ۚ وَ سَخَّرَ لَكُمُ الْاَنْهٰرَۚ
اَللّٰهُ : اللہ الَّذِيْ : وہ جو خَلَقَ : اس نے پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین وَاَنْزَلَ : اور اتارا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَآءً : پانی فَاَخْرَجَ : پھر نکالا بِهٖ : اس سے مِنَ : سے الثَّمَرٰتِ : پھل (جمع) رِزْقًا : رزق لَّكُمْ : تمہارے لیے وَسَخَّرَ : اور مسخر کیا لَكُمُ : تمہارے لیے الْفُلْكَ : کشتی لِتَجْرِيَ : تاکہ چلے فِي الْبَحْرِ : دریا میں بِاَمْرِهٖ : اس کے حکم سے وَسَخَّرَ : اور مسخر کیا لَكُمُ : تمہارے لیے الْاَنْهٰرَ : نہریں (ندیاں)
اگر مال41 ہوتا نزدیک اور سفر ہلکا تو وہ لوگ ضرور تیرے ساتھ ہو لیتے لیکن لمبی نظر آئی ان کو مسافت اور اب قسمیں کھائیں گے اللہ کی کہ اگر ہم سے ہوسکتا تو ہم ضرور چلتے تمہارے ساتھ وبال میں ڈالتے ہیں اپنی جانوں کو اور اللہ جانتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں
41: اس میں ان منافقین کا ذکر ہے جو جہاد میں شریک نہیں ہوئے۔ “ عَرَضاً قَرِیْبًا ” یعنی مال غنیمت آسانی سے ہاتھ آسکتا اور سفر متوسط ہوتا تو وہ ضرور آپ کے ساتھ جاتے لیکن مسافت زیادہ اور بامشقت تھی اس لیے وہ ساتھ نہ گئے۔ “ وَ سَیَحْلِفُوْنَ بِاللهِ الخ ” جہاد سے آپ کی واپسی پر وہ آپ کے سامنے جھوٹی قسمیں کھائیں گے کہ ان میں جہاد کی استطاعت نہ تھی اگر استطاعت ہوتی تو ضرور جہاد میں شریک ہوتے۔ یہ واقعہ جنگ تبوک کا ہے۔
Top