Mazhar-ul-Quran - An-Nahl : 124
اِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَى الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْهِ١ؕ وَ اِنَّ رَبَّكَ لَیَحْكُمُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں جُعِلَ : مقرر کیا گیا السَّبْتُ : ہفتہ کا دن عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اخْتَلَفُوْا : انہوں نے اختلاف کیا فِيْهِ : اس میں وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَيَحْكُمُ : البتہ فیصلہ کریگا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت فِيْمَا : اس میں جو كَانُوْا : وہ تھے فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے
بس ہفتہ کی تعظیم تو صرف ان ہی لوگوں پر لازم کی گئی تھی کہ جنہوں نے اس میں اختلاف کیا اور بیشک تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان کے درمیان فیصلہ کر دے گا جس بات میں وہ اختلاف کرتے تھے
یہود کا ذکر مطلب یہ ہے کہ اختلاف کرنے والوں پر ہم نے ہفتہ کے روز تعظیم کرنا اور شکار کرنا فرض کردیا تھا۔ تعطیم یہ تھی کہ اس دن کمائی نہ کیا کریں، کسی کام میں مشغول نہ ہوں، اللہ تعالیٰ کی عبادت کے سوا اور کچھ نہ کریں ۔ اختلاف والے صبر نہ کرسکے انہوں نے ہفتہ کو شکار کئے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ مسخ کئے گئے۔ یہ قصہ سورة اعراف میں مفصل آچکا ہے۔ پھر فرمایا کہ بیشک تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان کے اختلاف کی سزا دے گا۔ حدیث میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو جمعہ کے دن عبادت کرنے کا حکم دیا مگر ان کی امت نے اس میں اختلاف کر کے دوسرا دن بدلا۔ ہمیں اللہ نے توفیق دی کہ ہم نے جمعہ اختیار کیا۔
Top