Mazhar-ul-Quran - Al-Israa : 105
وَ بِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰهُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَ١ؕ وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۘ
وَبِالْحَقِّ : اور حق کے ساتھ اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے اسے نازل کیا وَبِالْحَقِّ : اور سچائی کے ساتھ نَزَلَ : نازل ہوا وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا اِلَّا : مگر مُبَشِّرًا : خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈر سنانے والا
اور ہم نے قرآن کو سچائی کے ساتھ اتارا اور وہ سچائی ہی کے ساتھ اترا اور ہم نے تمہیں بھیجا مگر خوشی اور ڈر سنانے کو
قرآن شریف کی حقیقت اب قرآن مجید کی حقیقت اور اس کے تھوڑا تھوڑا نازل ہونے کے سبب بیان فرماتا ہے کہ قرآن مجید بالکل محفوظ ہے۔ خدا کے پاس آنے سے کوئی کمی بیشی اس میں نہیں ہوئی۔ یہ جبریل امین خداوند کریم کے پاس سے جوں کا توں لائے۔ پھر فرمایا کہ جو لوگ ایمان دار ہیں اور تمہارے تابع اور مطیع ہیں تم ان کو خوش خبری سنانے والے ہو کہ انہیں ان کے نیک اعمال کا بدلہ آخرت میں اچھا ملے گا اور جنت ان کے ہی واسطے تیار ہوئی ہے۔ اور جو لوگ تمہاری نافرمانی کرتے ہیں اور تمہیں جھٹلاتے ہیں، آپ ان کے واسطے خوف سنانے والے ہیں کہ آخرت میں ان کا نتیجہ اور انجام اچھا نہیں ہوگا دوزخ ان کے واسطے مقرر ہوئی ہے۔
Top