Mazhar-ul-Quran - Maryam : 83
اَلَمْ تَرَ اَنَّاۤ اَرْسَلْنَا الشَّیٰطِیْنَ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ تَؤُزُّهُمْ اَزًّاۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اَنَّآ اَرْسَلْنَا : بیشک ہم نے بھیجے الشَّيٰطِيْنَ : شیطان (جمع) عَلَي : پر الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) تَؤُزُّهُمْ : اکساتے ہیں انہیں اَزًّا : خوب اکسانا
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ ہم نے شیطانوں کو کافروں پر چھوڑ رکھا ہے کہ وہ ان کو ابھارتے رہتے ہیں
کفار کی ذلت ورسوائی ان آیتوں میں منکرین حشر کا سبب فرمایا کہ ان کے کفر کے سبب سے شیطان ان کے اوپر ایسا مسلط ہوگیا ہے کہ ان کی عقل بلکل جاتی رہی ہے۔ اے محبوب ﷺ ! آپ جلدی نہ کریں، ہم ان کی مدت گن رہے ہیں اور حساب لگا رہے ہیں ۔ یعنی ہمارے ہاں ان کے عذاب کا وقت مقرر ہے۔ جب وہ وقت آوے گا، ان کو عذاب دیا جاوے گا۔ کافروں کی میعاد اس دن پوری ہوگی جس دن متقی اللہ کے پاس مہمان بن کر آئیں گے۔ یعنی نہایت عزت سے لائے جائیں گے، اور وہ دن وہ ہوگا کہ گناہ گار جہنم میں پیاسے روانہ کردیئے جاویں گے، چونکہ آفتاب کی تپش اس روز زیادہ ہوگی، اور کافر گرمی کے مارے بھن بھن جائیں گے، پھر اسی وقت دوزخ کی طرف روانہ کردیئے جائیں گے۔ ان کے ساتھ اتنا بھی سلوگ نہ کیا جائے گا کہ ان کو پانی پلا کر ان کی پیاس بھجا دی جائے، بلکہ ذلت اور مصیبت کی حالت میں وہ دوزخ میں بھیج دئے جائیں گے۔
Top