Mazhar-ul-Quran - Al-Baqara : 114
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰهِ اَنْ یُّذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ وَ سَعٰى فِیْ خَرَابِهَا١ؕ اُولٰٓئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ اَنْ یَّدْخُلُوْهَاۤ اِلَّا خَآئِفِیْنَ١ؕ۬ لَهُمْ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنْ ۔ مَنَعَ : سے جو۔ روکا مَسَاجِدَ : مسجدیں اللہِ : اللہ اَنْ : کہ يُذْکَرَ : ذکر کیا جائے فِیْهَا : اس میں اسْمُهُ : اس کا نام وَسَعٰى : اور کوشش کی فِیْ : میں خَرَابِهَا : اس کی ویرانی اُولٰئِکَ : یہ لوگ مَا کَانَ : نہ تھا لَهُمْ : ان کے لئے اَنْ ۔ يَدْخُلُوْهَا : کہ۔ وہاں داخل ہوتے اِلَّا : مگر خَائِفِیْنَ : ڈرتے ہوئے لَهُمْ : ان کے لئے فِي الدُّنْيَا : دنیا میں خِزْيٌ : رسوائی وَلَهُمْ : اور ان کے لئے فِي الْآخِرَةِ : آخرت میں عَذَابٌ عَظِیْمٌ : بڑا عذاب
اور اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہے کہ جس نے اللہ کی مسجدوں میں اس کے نام لینے کی ممانعت کردی او ان کی ویرانی میں کوشش کرتا ہے (تو جن لوگون کے ظلم وشرارت کا یہ حال) ان کو زیبا نہیں کہ وہ مسجدوں میں آویں (بجز اس حالت کے) ڈرتے سہمے ہوئے ہوں ، ایسے لوگوں کے لئے دنیا میں (بھی) رسوائی ہے اور ان کے لئے آخرت میں بھی بڑا (بھاری) عذاب ہے
ہجرت کے بعد 6 ھ میں آنحضرت ﷺ نے ایک جماعت کے ساتھ ذیقعدہ میں عمرہ کے قصد سے مکہ کا ارادہ کیا اور مشرکین مکہ نے آپ کو مکہ کے اندر نہ جانے دیا بلکہ راستہ میں ایک مقام جس کا نام حدیبیہ ہے وہاں روک دیا ۔ جس کا قصہ سورة انا فتحنا میں آوے گا ۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ عنہماکا قول ہے کہ اسی قصہ پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور مسجد الحرام میں ذکر الہی سے حج والوں یا عمرہ والوں کو روکنا بھی مسجدوں کو اجاڑنا ہے ۔ کیونکہ مسجدوں کی آبادی بھی ذکر الہی سے ہے ۔ جو مسجدوں میں نماز پڑھنے اور ذکر الہی سے روکتے ہٰں وہ گویا مسجدوں کے اجاڑنے کے درپنے ہیں ۔ مشرکین مکہ سے رسول کریم ﷺ اور ان کے ساتھ والوں کو عمرہ سے روکا ہے ۔ قریب ہی وہ وقت آتا ہے کہ مشرک لوگ مسجد الحرام میں ڈرتے ہوئے گھسا کریں گے ، اللہ کا وعدہ سچا ہے ، اللہ کا وعدہ سچا ہے ۔ تھوڑے دنوں کے بعد مکہ فتح ہوگیا ۔ اس آیت میں مسلمانوں کو یہ بشارت تھی جس کا ظہور فتح مکہ کے وقت ہوا ۔ دنیا کی ذلت تو فتح مکہ کے وقت ان مشرکوں نے دیکھ لی کہ جن بتوں کو یہ لوگ خدا کا شریک گنتے تھے وہ توڑے جاکر مسلمانوں کے کے پیروں میں روندے گئے۔ عقبیٰ کا عذاب جو ہوگا وہ بھی قیامت کے دن آنکھوں کے سامنے آجاوے گا ۔
Top