Siraj-ul-Bayan - Al-Baqara : 51
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰهِ اَنْ یُّذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ وَ سَعٰى فِیْ خَرَابِهَا١ؕ اُولٰٓئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ اَنْ یَّدْخُلُوْهَاۤ اِلَّا خَآئِفِیْنَ١ؕ۬ لَهُمْ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنْ ۔ مَنَعَ : سے جو۔ روکا مَسَاجِدَ : مسجدیں اللہِ : اللہ اَنْ : کہ يُذْکَرَ : ذکر کیا جائے فِیْهَا : اس میں اسْمُهُ : اس کا نام وَسَعٰى : اور کوشش کی فِیْ : میں خَرَابِهَا : اس کی ویرانی اُولٰئِکَ : یہ لوگ مَا کَانَ : نہ تھا لَهُمْ : ان کے لئے اَنْ ۔ يَدْخُلُوْهَا : کہ۔ وہاں داخل ہوتے اِلَّا : مگر خَائِفِیْنَ : ڈرتے ہوئے لَهُمْ : ان کے لئے فِي الدُّنْيَا : دنیا میں خِزْيٌ : رسوائی وَلَهُمْ : اور ان کے لئے فِي الْآخِرَةِ : آخرت میں عَذَابٌ عَظِیْمٌ : بڑا عذاب
اور جب چالیس رات کا ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے وعدہ لیا ، پھر تم نے اس کے پیچھے بچھڑا (معبود) بنا لیا تھا اور تم ظالم تھے ، (ف 1)
1) موسیٰ (علیہ السلام) سے چالیس دن کے لئے وعدہ لیا گیا کہ وہ چالیس دن تک طور پر زہد و عبادت کی زندگی اختیار کریں اور اپنے آپ کو نبوت کے بارگراں کے لئے تیار کریں ، جب جا کے توریت کا نزول ہوگا ۔ موسیٰ (علیہ السلام) اس کے لئے تیار ہوگئے اور ہارون (علیہ السلام) کو بنی اسرائیل میں چھوڑ گئے بنی اسرائیل مصر سے بت پرستی کے جذبات لے کر آئے تھے ، جب سامری نامی ایک شخص نے بچھڑا جس میں آواز پیدا کی گئی تھی ، اسرائیلیوں کے سامنے پیش کیا تو وہ سب اسے پوجنے لگے ، ان آیات میں انہیں واقعات کی طرف اشارہ ہے حضور ﷺ کے وقت یہودیوں کو بتایا گیا ہے کہ تم ہمیشہ سے ایسے ہی رہے ہو کہ ذرا شریعت کا احتساب تم سے اٹھا اور تم پھرگئے ، اس کے بعد اس کا ذکر ہے کہ ہم نے باوجود اتنی بڑی جرات کے تمہیں تھوڑی سی سزا دے کر معاف کردیا جس کی تفصیل آگے آئے گی اور پھر تمہیں زندگی کے نشیب و فراز سمجھنے کے لئے مکمل دستور العمل عنایت کیا لیکن تم اس پر بھی امل نہ رہے ۔
Top