Mazhar-ul-Quran - Al-Muminoon : 105
اَلَمْ تَكُنْ اٰیٰتِیْ تُتْلٰى عَلَیْكُمْ فَكُنْتُمْ بِهَا تُكَذِّبُوْنَ
اَلَمْ تَكُنْ : کیا نہ تھیں اٰيٰتِيْ : میری آیتیں تُتْلٰى : پڑھی جاتیں عَلَيْكُمْ : تم پر فَكُنْتُمْ : پس تم تھے بِهَا : انہیں تُكَذِّبُوْنَ : تم جھٹلاتے تھے
) (کہاجائے گا کہ) کیا تم کو میری (ف 2) آیتیں پڑھ کر سنائی جایا کرتی تھیں پھر تم ان کو جھٹلایا کرتے تھے
کفار پر اللہ تعالیٰ کا غصہ۔ (ف 2) ان آیتوں کا مطلب یہ ہے کہ طرح طرح کے عذاب کے وقت ان کو ذلیل کرنے کے لیے ان سے کہا جاوے گا کہ دوزخ کے عذاب کی قرآن کی آیتیں دنیا میں تم لوگوں کو سنائی جاتی تھیں اور تم اس عذاب کو جھٹلاتے تھے اب یہ وہی عذاب ہے جس میں تم گرفتار ہو اس کے جواب میں یہ لوگ کہیں گے اے ہمارے پروردگار دراصل ہماری بدبختی ہم پر چھا گئی تھی اس لیے ہماری ساری زندگی گمراہی میں گذری اب اگر تو ہم کو اس آگ سے نکال کردینا میں دوبارہ بھیج دے تو ضرور ہم نیک کام کریں گے اور اگر دوسری دفعہ بھی ہم اپنی زندگی گمراہی میں گزاریں تو ہم کو سخت مجرم قرار دیاجائے۔
Top