Anwar-ul-Bayan - Al-Muminoon : 38
اِنْ هُوَ اِلَّا رَجُلُ اِ۟فْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا وَّ مَا نَحْنُ لَهٗ بِمُؤْمِنِیْنَ
اِنْ : نہیں هُوَ : وہ اِلَّا : مگر رَجُلُ : ایک آدمی ۨ افْتَرٰى : اس نے جھوٹ باندھا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ وَّمَا : اور نہیں نَحْنُ : ہم لَهٗ : اس پر بِمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
یہ تو ایک ایسا آدمی ہے جس نے خدا پر جھوٹ افترا کیا ہے اور ہم اس کو ماننے والے نہیں
ّ (23:38) افتری۔ ماضی واحد مذکر غائب افتراء (افتعال) مصدر۔ اس نے جھوٹ باندھا۔ اس نے بہتان باندھا ۔ افتراء کا لفظ اصلاح اور فساد دونوں کے لئے آتا ہے لیکن اس کا زیادہ تر استعمال فساد کے ہی معنوں میں ہوتا ہے۔ اسی لئے قرآن مجید میں جھوٹ، شرک اور ظلم کے موقعوں پر استعمال کیا گیا ہے۔
Top