Tafseer-e-Madani - Maryam : 44
اَلَیْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهٗ١ؕ وَ یُخَوِّفُوْنَكَ بِالَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِهٖ١ؕ وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍۚ
اَلَيْسَ : کیا نہیں اللّٰهُ : اللہ بِكَافٍ : کافی عَبْدَهٗ ۭ : اپنے بندے کو وَيُخَوِّفُوْنَكَ : اور وہ خوف دلاتے ہیں آپ کو بِالَّذِيْنَ : ان سے جو مِنْ دُوْنِهٖ ۭ : اس کے سوا وَمَنْ : اور جس يُّضْلِلِ : گمراہ کردے اللّٰهُ : اللہ فَمَا لَهٗ : تو نہیں اس کے لیے مِنْ : کوئی هَادٍ : ہدایت دینے والا
کیا1 اللہ اپنے بندہ (محمد ﷺ کی مدد) کے لیے کافی نہیں ہے، اور یہ (کافر) لوگ تمہیں ان (جھوٹے معبودوں) کا خوف دلاتے ہیں جو اللہ کے سوا ہیں، اور جس کو اللہ گمراہ کرے، پس اس کو کوئی راہ دکھانے والا نہیں
(ف 2) شان نزول : جن آیتوں میں مشرکین مکہ کے بتوں کی مذمت ہوئی تھی ان آیتوں کو سن کر یہ مشرک لوگ نبی ﷺ کو اپنے بتوں کی طرف سے ڈراتے تھے کہ یہ بت آپ کو کوئی نقصان پہنچادیویں گے ، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرما کر ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے محمد ﷺ کی حمایت کے لیے کافی ہے بغیرمرضی اللہ کی کسی کی کیا مجال ہے جو اللہ کے رسول کو کچھ نقصان پہنچاسکے، مکہ کے قحط کے وقت ان مشرکوں کو اپنے بتوں کی بےبسی معلوم ہوچکی ہے اس پر بھی یہ لوگ اپنے بتوں کو صاحب اختیار گنتے ہیں یہ لوگ گمراہ ہیں اور جس کو اللہ تعالیٰ گمراہ کردے اس کو کوئی راہ راست پر لانے والا نہیں اور جس کو اللہ تعالیٰ ہدایت کرے اس کو کوئی بہکانے والا نہیں، پھر فرمایا یہ تو اپنے بتوں سے ڈرتے ہی رہیں گے اللہ تعالیٰ کے کارخانہ میں ان لوگوں کی ایسی باتوں کی سزا کا وقت آجاوے گا تو وہ ایسا زبردست بدلہ لینے والا ہے کہ اس کے بدلہ لینے کے وقت ان کا کوئی بت ان کے کچھ کام نہ آئے گا۔
Top