Mazhar-ul-Quran - Az-Zumar : 47
وَ لَوْ اَنَّ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّ مِثْلَهٗ مَعَهٗ لَافْتَدَوْا بِهٖ مِنْ سُوْٓءِ الْعَذَابِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ بَدَا لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ مَا لَمْ یَكُوْنُوْا یَحْتَسِبُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّ : ہو لِلَّذِيْنَ : ان کے لیے جنہوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا مَا فِي الْاَرْضِ : اور جو کچھ زمین میں جَمِيْعًا : سب کا سب وَّمِثْلَهٗ : اور اتنا ہی مَعَهٗ : اس کے ساتھ لَافْتَدَوْا : بدلہ میں دیں وہ بِهٖ : اس کو مِنْ : سے سُوْٓءِ : برے الْعَذَابِ : عذاب يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ : روز قیامت وَبَدَا لَهُمْ : اور ظاہر ہوجائے گا ان پر مِّنَ اللّٰهِ : اللہ (کی طرف) سے مَا : جو لَمْ يَكُوْنُوْا : نہ تھے وہ يَحْتَسِبُوْنَ : گمان کرتے
اور1 اگر ظالموں کے لیے جو کچھ زمین میں ہے سب ہو، اور اس کے مانند اس کے ہمراہ (اور بھی) ہو تو یہ سب روز قیامت کے بڑے عذاب سے چھوٹ جانے کے لیے دے دیں (تب بھی قبول نہ ہوگا) اور خدا کی طرف سے ان کو وہ بات ظاہر ہوگی جس کا ان کو کوئی گمان بھی نہ تھا
اہل دوزخ کی حسرتیں۔ (ف 1) دوزخی لوگ دوزخ میں سے جنتیوں کو طرح طرح کے عیش میں جب دیکھیں گے اس وقت دوزخی لوگ طرح طرح کی حسرت کی باتیں کریں گے جن کا ذکر اوپرگزرا ، مثلا کبھی کہیں گے کیا اچھا ہو تاکہ آج ہم لوگ بھی پرہیزگاروں میں ہوتے، کبھی کہیں گے کہ کیا اچھا ہوتاجوہم لوگوں کو پھر دنیا میں جانے کی اجازت مل جاتی ہے اور ہم اب کی دفعہ دنیا میں جاکر نیک کام کرتے اور پھر جنت میں پاتے، ان دوزخیوں کی ان حسرت کی باتوں کے جواب میں اللہ یہ فرمائے گا کہ اب حسرت کا کیا موقع ہے دنیا میں رہنے کا موقع بھی تم کو ملا اور اللہ کے رسول کی معرفت تمہارے پاس قرآن پہنچا اور حق و باطل کی راہیں واضح کردی گئی اور تم کو حق وہدایت اختیار کرنے کی قدرت دی گئی باوجود اس کے تم نے حق کو چھوڑا اور اس کو قبول کرنے سے تکبر کیا گمراہی اختیار کی جو حکم دیا گیا اس کی ضد ومخالفت کی تو اب تمہارا کہنا غلط ہے کہ اگر اللہ ہم کو راہ دکھاتا تو ہم ڈروالوں میں ہوتے اور تمہارے تمام عذر جھوٹے ہیں آگے فرمایا کہ کفر میں گرفتار ہوکرجن لوگوں نے دنیا میں اللہ پر جھوٹ باندھا ہے یعنی شان الٰہی میں ایسی بات کہی جو اس کے لائق نہیں، اس کے لیے شریک تجویز کیے اولاد بتائی، اس کی صفات کا انکار کیا، اس کا نتیجہ یہ ہے کہ قیامت کے دن ایسے لوگوں کی ندامت کی حالت دیکھنے کے قابل ہوگی، جب ان کانامہ اعمال بائیں ہاتھ میں دے کر ان کو دوزخی ٹھہرایاجائے گا تو ان کے چہروں پر سیاہی چھاجائے گی اس طرح ان لوگوں کی حالت بھی دیکھنے کے قابل ہے جنہوں نے خدا کا خوف دل میں رکھا اور نیک کاموں میں تابمقدورلگے رہے اور ان کے نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دے کر ان کے سروں پر موتیوں کے تاج رکھے جاویں گے اور ان کو جنت میں داخل کیا ہونے اور اس دن کو ہر طرح کی برائی سے امن میں رہنے کی خوش خبری دی جائے گی اسی خوشی سے ان کے چہروں پر رونق آجائے گی۔
Top