Mazhar-ul-Quran - An-Nisaa : 70
ذٰلِكَ الْفَضْلُ مِنَ اللّٰهِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ عَلِیْمًا۠   ۧ
ذٰلِكَ : یہ الْفَضْلُ : فضل مِنَ اللّٰهِ : اللہ سے وَكَفٰى : اور کافی بِاللّٰهِ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا
یہ فضل خدا کی طرف سے ہے اور خدا کافی ہے جاننے والا
ان آیتوں میں جہاد کا ذکر فرمایا جس کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل کے قتل کا سا حکم تو اس شریعت میں نہیں ہے لیکن اس شریعت میں دین کی ترقی کے لئے دین کے مخالفوں سے لڑنے کا حکم ہے۔ جس کو اجر کمانا ہو وہ اس حکم کی تعمیل میں کوشش اور جرات کرے۔ لغت میں جہاد کے معنی مشقت کے ہیں اور شرع میں جہاد اس لڑائی کو کہتے ہیں جو خاص دین کی ترقی کے لئے لڑی جاوے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا : نیک نیتی سے دین کی لڑائی لڑنے والوں کو ہر طرح فائدہ ہے۔ خدا کی راہ میں جان دی تو جنت کمائی اور زندہ بچ کر آئے تو عقبیٰ کا اجر پایا اور لوٹ کا مال جدا ہاتھ آیا۔
Top