Mazhar-ul-Quran - Az-Zukhruf : 13
لِتَسْتَوٗا عَلٰى ظُهُوْرِهٖ ثُمَّ تَذْكُرُوْا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ اِذَا اسْتَوَیْتُمْ عَلَیْهِ وَ تَقُوْلُوْا سُبْحٰنَ الَّذِیْ سَخَّرَ لَنَا هٰذَا وَ مَا كُنَّا لَهٗ مُقْرِنِیْنَۙ
لِتَسْتَوٗا : تاکہ تم چڑھ بیٹھو عَلٰي ظُهُوْرِهٖ : ان کی پشتوں پر ثُمَّ تَذْكُرُوْا : پھر تم یاد کرو نِعْمَةَ رَبِّكُمْ : اپنے رب کی نعمت کو اِذَا اسْتَوَيْتُمْ : جب سوار ہو تم عَلَيْهِ : اس پر وَتَقُوْلُوْا : اور تم کہو سُبْحٰنَ الَّذِيْ : پاک ہے وہ ذات سَخَّرَ لَنَا : جس نے مسخر کیا ہمارے لیے ھٰذَا : اس کو وَمَا كُنَّا : اور نہ تھے ہم لَهٗ : اس کے لیے مُقْرِنِيْنَ : قابو میں لانے والے
تاکہ تم ان کی پیٹھوں پر ٹھیک بیٹھو، پھر اپنے پروردگار کی نعمت کو یاد کرو جس وقت تم اس کے اوپر ٹحیک بیٹھ جاؤ اور1 یوں کہو پاکی ہے اسے جس نے اس سواری کو ہمارے بس میں کردیا اور ہم اس پر قابو پانے والے نہ تھے۔
اللہ کی نعمتیں اور بندے کی ناشکری۔ (ف 1) سواری خوفناک چیز ہے اور کبھی کبھی یہی سواری آدمی کے ہلاک ہوجانے کے سبب پڑجاتی ہے اب شرعی تعلیم کے موافق جو شخص خشکی تری کی سواری کے وقت ان آیتوں کو پڑھے گا تو گویا موت کے سبب کے وقت بھی اللہ کے ذکر سے غافل نہ شمار کیا جائے گا، اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے چوپایوں اور کشی کو ہمارے قابو میں کردیا، ورنہ ہم میں ہرگز یہ طاقت نہیں تھی کہ ہم ان چیزوں کو اپنے قابومی رکھ سکتے اور مالک بن جاتے ، ہم سب بعد موت اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کرجانے والے ہیں اب آگے فرمایا کہ اللہ نے انسان پر یہ احسانات کیے کہ انسان کی اور اس کی ضرورت کی چیزو کو پیدا کیا لیکن انسان ایسا ناشکرا ہے کہ اس نے بجائے ان نعمتوں کی شکرگزاری کے یہ ناشکری کی کہ بغیر کسی سند کے اللہ کو صاحب اولاد ٹھہرایا۔
Top