Mazhar-ul-Quran - Al-Hujuraat : 6
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْۤا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًۢا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰى مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو لوگ ایمان لائے اِنْ : اگر جَآءَكُمْ : آئے تمہارے پاس فَاسِقٌۢ : کوئی فاسق بدکردار بِنَبَاٍ : خبرلے کر فَتَبَيَّنُوْٓا : تو خوب تحقیق کرلیاکرو اَنْ تُصِيْبُوْا : کہیں تم ضرر پہنچاؤ قَوْمًۢا : کسی قوم کو بِجَهَالَةٍ : نادانی سے فَتُصْبِحُوْا : پھر ہو عَلٰي : پر مَا : جو فَعَلْتُمْ : تم نے کیا (اپنا کیا) نٰدِمِيْنَ : نادم
مسلمانو ! (ف 2) اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے پس اس کو خوب تحقیق کرلو، کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کے سبب سے کسی قوم کو نادانی سے کوئی ضرر پہنچا دو ، پھر اپنے کیے پر پشیمان ہو
(ف 2) شان نزول۔ یہ آیت ولید بن عقبہ کے حق میں نازل ہوئی نبی ﷺ نے ان کو بنی مصطلق سے صدقات وصول کرنے بھیجا تھا اور زمانہ جاہلیت میں ان کے اور ان کے درمیان عداوت تھی جب ولید ان کے دیار کے قریب پہنچے اور انہیں خبر ہوئی تو اس خیال سے کہ وہ نبی ﷺ کے بھیجے ہوئے ہیں بہت سے لوگ تعظیما ان کے استقبال کے واسطے آئے، ولید نے گمان کیا کہ یہ پرانی عداوت سے مجھے قتل کرنے آرہے ہیں یہ خیال کرکے ولید واپس ہوگئے اور نبی ﷺ سے عرض کیا کہ حضور ان لوگوں نے صدقہ کو منع کردیا ہے اور میرے قتل کے درپے ہوگئے حضور نے خالد بن ولید کو تحقیق حال کے لیے بھیجا، حضرت خالد نے دیکھا کہ وہ لوگ اذانیں کہتے ہیں نماز پڑھتے ہیں ، اور ان لوگوں نے صدقات پیش کردیے، حضرت خالد یہ صدقات لے کر خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور واقعہ عرض کیا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا کہ اے مسلمانو جب تمہارے پاس کوئی فاسق خبر لے کر آئے تو اس وقت لغزش نہ کھاؤ، سوچو سمجھو، غوروفکر کرو، اطمینان سے کام لیا کرو کہ آیا سچ ہے یاجھوٹ۔ اس کا خیال رکھا کرو کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی قوم سے بےتحقیق لڑائی ہو پڑے، اور غفلت سے ان کو مارنے لگو، پھر تم ان کو مارنے پریشان و پشیمان ہو، بعض مفسرین نے کہایہ آیت عام ہے اس بیان میں نازل ہوئی کہ فاسق کے قول پر اعتماد نہ کیا جائے۔ مسئلہ ، اس آیت سے ثابت ہوا کہ ایک شخص اگر عادل ہو تو اس کی خبر معتبر ہے۔
Top