Mazhar-ul-Quran - An-Najm : 10
فَاَوْحٰۤى اِلٰى عَبْدِهٖ مَاۤ اَوْحٰىؕ
فَاَوْحٰٓى اِلٰى عَبْدِهٖ : تو اس نے وحی کی اس کے بندے کی طرف مَآ اَوْحٰى : جو اس نے وحی کی۔ وحی پہنچائی
پھر2 اللہ نے اپنے بندے کی طرف جو بھیجا سو بھیجا ۔
(ف 2) اکثر علماء مفسرین کے نزدیک اس کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندہ خاص محمد کو وحی فرمائی (جمل) حضرت جعفر صادق ؓ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندہ کو وحی فرمائی جو وحی فرمائی یہ وحی بےواسطہ تھی کہ اللہ کے اور اس کے محبوب کے درمیان کوئی واسطہ نہ تھا اور یہ خدا اور رسول کے درمیان کے اسرار ہیں جن پر ان کے سوا کسی کو اطلاع نہیں بقلی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اس رزا کو تمام خلق سے مخفی رکھا اور نہ بیان فرمایا کہ اپنے محبوب کو کیا وحی فرمائی اور محب ومحبوب کے درمیان ایسے راز ہوتے ہیں جن کو ان کے سوا کوئی نہیں جانتا (روح البیان) ۔ علماء نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ شب میں جو آپ کو وحی فرمائی گئی وہ کئی قسم کے علوم تھے۔ ایک تو علم شرائع و احکام جن کی سب کو تبلیغ کی جاتی ہے ۔ دوسرے معارف الٰہیہ جو خواص کو بتائے جاتے ہیں۔ تیسرے حقائق ونتائج علوم ذوقیہ جو صرف اخص الخواص کو تلقین کیے جاتے ہیں ﷺ اور ایک قسم وہ اسرار جو اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خاص ہیں کوئی ان کا تحمل نہیں کرسکتا (روح البیان) ۔
Top