Mazhar-ul-Quran - Al-Hadid : 28
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اٰمِنُوْا بِرَسُوْلِهٖ یُؤْتِكُمْ كِفْلَیْنِ مِنْ رَّحْمَتِهٖ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۚۙ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو اتَّقُوا اللّٰهَ : اللہ سے ڈرو وَاٰمِنُوْا : اور ایمان لاؤ بِرَسُوْلِهٖ : اس کے رسول پر يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ : دے گا تم کو دوہرا حصہ مِنْ رَّحْمَتِهٖ : اپنی رحمت میں سے وَيَجْعَلْ لَّكُمْ : اور بخشے گا تم کو۔ بنا دے گا تمہارے لیے نُوْرًا : ایک نور تَمْشُوْنَ بِهٖ : تم چلو گے ساتھ اس کے وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۭ : اور بخش دے گا تم کو وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ : غفور رحیم ہے
اے ایمان والو !1 تم اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول (محمد) پر ایمان لاؤ تاکہ اللہ تم کو اپنی رحمت سے دو حصے عطا فرمائے اور تم کو نور عطا فرمائے کہ جس کی روشنی سے تم (پل صراط پر) چلو گے اور تم کو بخشش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔
(ف 1) شان نزول : حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کے قول کے موافق یہ آیت ایماندار اہل کتاب کی شان میں ہے حاصل معنی آیت کے یہ ہیں جو لوگ موسیٰ عیسیٰ (علیہ السلام) پر اور تورات انجیل پر ایمان لاچکے ہیں اور ان کے دل میں خدا کا خوف بھی ہے ان کو قرآن اور نبی آخرالزمان پر بھی ضرور ایمان لانا چاہیے کیونکہ بغیر اس کے تورات وانجیل میں جو اللہ کا عہد ہے وہ پورا نہیں ہوسکتا، یہ وہی عہد ہے جس کا ذکر سورة آل عمران میں گزرچکا ہے پھر فرمایا اگر یہ لوگ ایسا کریں گے تو ان کے دونوں زمانے کے عمل قابل اجراقرار پاکر ان کو دہرا اجر ملے گا ورنہ عہد شکنی کے گناہ میں ان سے مواخذہ کیا جائے گا، نور سے مقصود وہی پل صراط پر کی روشنی ہے جس کا ذکر اوپرگزرا۔ اب آگے فرمایا ایماندار اہل کتاب کو یہ دوہرا اجر اس واسطے دیا گیا کہ اہل کتاب میں سے جو لوگ نبی آخرالزمان پر اور قرآن پر ایمان نہیں لائے انکو قیامت کے دن اپنی حالت پر افسوس رہے گا کہ یہ اللہ کے فضل کا دوہرا اجر انہوں نے اپنے ہاتھ سے کھویا، جب یہ اترا کہ اہل کتاب کے اسلام لانے والوں کو دوناثواب ملے گا تو مومنین اہل کتاب فخر کرنے لگے تب اللہ تعالیٰ نے مومنین امت محمدیہ کے حق میں یہ آیت نازل فرمائی کہ جس طرح مومنین اہل کتاب ود شریعتوں کی پابندی کے معاوضہ میں دوہرا اجر پائیں گے اسی طرح مومنین امت محمدیہ کو اللہ کی ایک شریعت کی پابندی کے معاوضہ میں دوہرا اجر ملے گا تاکہ اہل کتاب یہ نہ جان لیں کہ دوہرے اجر کو انہیں کے ساتھ خصوصیت ہے، مومنین امت محمدیہ اس خصوصیت کے حاصل کرنے کی کسی طرح قدرت نہیں رکھتے اور یہ اللہ کا ایک فضل ہے جس کو کوئی روک نہیں سکتا۔
Top