Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 55
فَلَمَّاۤ اٰسَفُوْنَا انْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَاَغْرَقْنٰهُمْ اَجْمَعِیْنَۙ
فَلَمَّآ : تو جب اٰسَفُوْنَا : وہ غصے میں لائے انْتَقَمْنَا : انتقام لیا ہم نے مِنْهُمْ : ان سے فَاَغْرَقْنٰهُمْ اَجْمَعِيْنَ : تو غرق کردیا ہم نے ان سب کو
آخر کار جب انہوں نے ہمیں غضبناک کردیا تو ہم نے ان سے انتقام لیا اور ان کو اکٹھا غرق کر دیا
آیت نمبر 55 تا 56 ذات باری کے غضب اور انتقام اور تباہی مچانے والے اقدام کو پیش کرنا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ اللہ کے غضب کے نتیجے میں اس کی قوت جو کام کرتی ہے وہ تاریخ میں مثال ہوتی ہے۔ فلما اسفونا (43 : 55) “ جب انہوں نے ہمیں غضب ناک کر دیا ”۔ یعنی بہت زیادہ ناراض کردیا۔ انتقمنا منھم فاغرقنھم اجمعین (43 : 55) “ ہم نے ان سے انتقام لیا اور سب کو اکٹھا غرق کر دیا ”۔ فرعون ، اس کے سرداروں اور لشکر کو۔ یہی لوگ تھے جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے تعاقب میں ہلاک ہوئے ، ان کو پیشوا بنا دیا کہ ہر ظالم یہی کام کرے اور اسی انجام تک پہنچے۔ ومثلا للاخرین (43 : 56) “ اور نمونہ عبرت پچھلوں کے لئے ”۔ یعنی ان لوگوں کے لئے جو فرعون کے بعد ایسے کام کرنے والے تھے اور جو ان کے قصے کو معلوم کر کے اس سے عبرت حاصل کرنے والے تھے۔ ٭٭٭ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے قصے کی یہ کڑی یہاں ختم ہوتی ہے۔ یہ کڑی ان حالات کے مشابہ تھی جو نبی ﷺ کو بمقابلہ قریش درپیش تھے۔ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھ مومنین نے سخت بےجگری سے ان کا مقابلہ کیا۔ اس قصے کے ذریعہ عرب کے مشرکین کو تنبیہہ کی جاتی ہے کہ تم جس طرح کے اعتراضات کرتے ہو ، یہی اعتراضات فرعون اور اس کی قوم نے کئے تھے اور ان کا یہ انجام ہوا تھا۔ اس طرح اس قصے میں جو حقائق بیان کئے گئے ہیں ، وہ قصہ فرعون و موسیٰ اور حالات موجودہ یعنی نبی کریم ﷺ اور اہل قریش کے حالات پر پوری طرح منطبق ہوتے ہیں ، اور یہ بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ اس سورت میں بیان کردہ حالات میں قصے کی اس کڑی کو کیوں لایا گیا ہے ، پھر اس طرح یہ قصہ الٰہی منہاج تربیت کے مطابق مسلمانوں کے لئے بہترین ذریعہ تربیت بھی ہے۔ اب قصہ موسیٰ (علیہ السلام) کی اس کڑی سے بات حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے قصے کی ایک کڑی کی طرف منتقل ہوتی ہے۔ اور یہ کڑی اس نکتے پر لائی گئی ہے کہ مشرکین فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں سمجھ کر ان کی عبادت کرتے تھے اور پیرو کار ان مسیح ان کو خدا کا بیٹا سمجھ کر ان کی بندگی کرتے ہیں اور یہ اس سورت کا آخری سبق ہے۔ ٭٭٭٭٭
Top