Al-Qurtubi - Az-Zukhruf : 55
فَلَمَّاۤ اٰسَفُوْنَا انْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَاَغْرَقْنٰهُمْ اَجْمَعِیْنَۙ
فَلَمَّآ : تو جب اٰسَفُوْنَا : وہ غصے میں لائے انْتَقَمْنَا : انتقام لیا ہم نے مِنْهُمْ : ان سے فَاَغْرَقْنٰهُمْ اَجْمَعِيْنَ : تو غرق کردیا ہم نے ان سب کو
جب انہوں نے ہم کو خفا کیا تو ہم نے ان سے انتقام لے کر اور سب کو ڈبو کر چھوڑا
فلما اسفونا انتقمنا منھم ضحاک نے حضرت ابن عباس سے روایت نقل کی ہے : وہ ہم پر غصے ہوا اور ہم پر غضبناک ہوا (2) علی بن ابی طلحہ نے ان سے روایت نقل کی ہے کہ وہ ہم سے ناراض ہوگیا۔ ماوردی نے کہا، دونوں کا معنی مختلف ہے دونوں کے درمیان فرق یہ ہے کہ نحط سے مراد ناپسندیدگی کا اظہار ہے اور غضب سے مراد انتقام کا ارادہ ہے قشیری نے کہا : یہاں اسف سے مراد غضب ہے جب اللہ تعالیٰ کی طرف غضب کی نسبت کی جاتی ہے یا تو اس سے مراد سزا دینا ہوتا ہے تو اس صورت میں یہ صفات ذات میں سے ایک صفت ہوگی یا عین سزا ہوگی تو اس صورت میں یہ صفات فعل میں سے ہوگی۔ ماوردی کے قول کا یہی معنی ہے۔ عمر بن ذر نے کہا، اے اللہ کی نافرمانی کرنے والو ! اللہ تعالیٰ جو تم سے طویل وقت تک حلم کئے ہوئے ہے اس سے دھوکہ میں مبتلا نہ ہو اس کی پکڑے سے ڈرو، کیونکہ اس نے ارشاد فرمایا : فلما استفونا انتقمنا منھم ایکق ول یہ کیا گیا ہے اسفونا وہ ہمارے رسولوں اور ہمارے مومن اولیاء پر غضبناک ہوئے جس طرح علماء اور بنی اسرائیل یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرح ہے، یوذون اللہ (احزاب : 57) یحاربون اللہ مراد اللہ تعالیٰ کے اولیاء اور اس کے رسول ہیں۔
Top