Mazhar-ul-Quran - An-Naba : 18
یَّوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَتَاْتُوْنَ اَفْوَاجًاۙ
يَّوْمَ : جس دن يُنْفَخُ : پھونک مار دی جائے گی فِي الصُّوْرِ : صور میں فَتَاْتُوْنَ : تو تم آؤ گے اَفْوَاجًا : فوج در فوج
جس دن صور پھونکاجائے گا پس (ف 1) تم (اپنی قبروں سے حساب کے لیے ) گروہ گروہ ہوکرچلے آؤ گے
قیامت کا ذکر اور امت مصطفیٰ کی کثرت۔ (ف 1) صحیح مسلم میں حضرت انس سے جو روایتیں ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن کسی نبی کے پیرو اس قدرکثرت سے نہ ہوں گے جس قدر کثرت سے میرے پیروہوں گے اور مستدرک حاکم و طبرانی میں حضرت عبداللہ بن مسعود کی معتبر سند سے جو روایتیں ہیں اس کا حاصل یہ ہے کہ جو لوگ کسی نبی کے پیرو نہیں بلکہ اغوائے شیطانی سے کوئی گروہ بتوں کی اور کوئی سورج اور چاند وغیرہ کی پوجا کرتا ہے ان لوگوں کے گروہ قیامت کے دن الگ الگ بن جائیں گے غرض ان حدیثوں کے موافق گروہ کرے گروہ اللہ کے روبروجانے کا مطلب یہ ہے کہ تھوڑے یا بہت جس قدر لوگ نبی کے پیرو ہوں گے توہ اپنے اپنے نبی کے ساتھ ہوں گے اور باقی لوگوں کی جماعتیں الگ الگ ہوں گی۔
Top