Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 91
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ قَالُوْا نُؤْمِنُ بِمَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْنَا وَ یَكْفُرُوْنَ بِمَا وَرَآءَهٗ١ۗ وَ هُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَهُمْ١ؕ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُوْنَ اَنْۢبِیَآءَ اللّٰهِ مِنْ قَبْلُ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
وَاِذَا
: اور جب
قِیْلَ
: کہاجاتا ہے
لَهُمْ
: انہیں
اٰمِنُوْا
: تم ایمان لاؤ
بِمَا
: اس پر جو
اَنْزَلَ اللّٰهُ
: نازل کیا اللہ نے
قَالُوْا
: وہ کہتے ہیں
نُؤْمِنُ
: ہم ایمان لاتے ہیں
بِمَا
: اس پر
أُنْزِلَ
: جو نازل کیا گیا
عَلَيْنَا
: ہم پر
وَيَكْفُرُوْنَ
: اور انکار کرتے ہیں
بِمَا
: اس سے جو
وَرَآءَهُ
: اس کے علاوہ
وَهُوْ
: حالانکہ وہ
الْحَقُّ
: حق
مُصَدِّقًا
: تصدیق کرنیوالا
لِمَا
: اسکی جو
مَعَهُمْ
: ان کے پاس
قُلْ
: کہہ دو
فَلِمَ
: سو کیوں
تَقْتُلُوْنَ
: قتل کرتے رہے
اَنْبِيَآءَ اللہِ
: اللہ کے نبی
مِنْ قَبْلُ
: اس سے پہلے
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم
مُؤْمِنِیْنَ
: مومن ہو
اور جب ان (اہل کتاب) سے کہا جاتا ہے کہ ایمان لاؤ اس چیز پر جس کو اللہ تعالیٰ نے اتارا ہے۔ (یعنی قرآن) تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اس چیز پر ایمان رکھتے ہیں جو ہماری طرف نازل کی گئی۔ (یعنی توراۃ) اور اس کے سوا کا انکار کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ برحق ہے۔ اور تصدیق کرنے والی ہے اس کی جو ان کے پاس ہے۔ آپ ﷺ فرما دیجئے۔ پس تم کیوں قتل کرتے تھے اللہ تعالیٰ کے انبیاء کو اس سے پہلے اگر تم ایمان والے ہو
گزشتہ سے پیوستہ : یہودیوں کی قباحتیں اور ان کی سزائیں بیان ہو رہی ہیں۔ اس سے پہلی آیات میں یہودیوں کی برائیوں اور ان کے کفر پر اصرار کا ذکر تھا۔ یہ بھی بیان ہوچکا ہے کہ خاتم النبین ﷺ کی آمد سے پہلے یہودی ان کے منتظر تھے۔ کہ جب وہ نبی آخر الزمان آئے گا تو اس کا ساتھ دیں گے۔ یہودی لوگ آپ کی برکت سے مشرکین پر غلبہ حاصل کرنے کی تمنا بھی کرتے تھے۔ اور اس کے لیے دعائیں بھی کرتے تھے۔ مگر جب وہ رسول آگیا جس کا انتظار تھا۔ اور اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب بھی آگئی اور ان لوگوں نے پہچان بھی لیا تو پھر انکار کردیا۔ اللہ تعالیٰ کے دوہرے غضب میں مبتلا ہوئے۔ دعوت ایمان : ان آیات میں بھی یہودیوں کی ہٹ دھرمی کا ذکر ہے البتہ یہاں ان کو قرآن پاک اور ایمان کی دعوت دی گئی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے “ واذا قیل لھم امنوا بما انزل اللہ ” جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اس چیز پر ایمان لاؤ۔ جو اللہ تعالیٰ نے نازل کی ہے۔ یعنی قرآن پاک کو اللہ تعالیٰ کی فرستادہ کتاب تسلیم کرلو۔ “ قالوا نؤمن بما انزل علینا ” ان کا جواب یہ ہوتا ہت کہ ہم تو اس چیز پر ایمان رکھتے ہیں جو ہماری طرف نازل کی گئی ہے۔ یعنی توراۃ کہتے ہیں۔ کہ ہم تو صرف توراۃ کو مانتے ہیں “ ویکفرون بما ورآءہ ” اور اس کے علاوہ ہر چیز کا انکار کردیتے ہیں۔ حالانکہ “ وھو الحق ” قرآن پاک برحق ہے۔ اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ ہے اور “ مصدقا لما معہم ” جو کچھ ان کے پاس ہے۔ یعنی توراۃ اس کی تصدیق کرتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کا توراۃ پر ایمان لانے کا دعویٰ بھی جھوٹا ہے اگر ان بدبختوں کا توراۃ پر ایمان ہوتا تو یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر بھی ایمان لاتے۔ مگر ایسا نہیں ہے۔ لہٰذا یہ اپنے دعویٰ میں جھوٹے ہیں۔ یہ ایک اصولی بات ہے کہ جب تک کوئی فرد یا قوم اللہ تعالیٰ کی نازل کرہ تمام کتابوں پر ایمان نہیں لائے گی ، وہ مومن نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ تمام کتب سماویہ کی بنیادی تعلیم تو ایک ہی ہے یعنی ایمانیات اور عبادات کے معاملہ میں تمام کتابیں مساوی ہیں “ شرع لکم من الدین ماوصی بہ نوحا ” یعنی تمہارے لیے بھی وہی دین مقرر کیا گیا ہے جو حضرت نوح (علیہ السلام) اور ان کے بعد آنے والے نبیوں کے لیے مقرر کیا گیا تھا ہاں البتہ مختلف زمان و مکان کے لحاظ سے شریعت میں تھوڑا بہت فرق ضرور ہے۔ جیسے فرمایا “ لکل جعلنا منکم شرعۃ ومنھاجا ”۔ قتل انبیاء (علیہم السلام) : اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے جھوٹے ہونے کی ایک اور دلیل بیان فرمائی ہے۔ ان سے پوچھئے کہ اگر توراۃ پر ایمان ہے “ قل فلم تقتلون انبیآء اللہ من قبل ان کنتم مؤمنین ” تو تم نے اس سے پہلے اللہ کے نبیوں کو کیوں قتل کیا ہے۔ قتل انبیاء (علیہم السلام) تمہاری کون سی کتاب جائز قرار دیتی ہے۔ یہ تو صریحا کفر سے لطف کی بات یہ ہے کہ بعد میں آنے والے بنی اسرائیلی قاملان انبیاء اپنے آباؤ اجداد پر فخر کرتے تھے اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو تو پھر ایسا کیوں ہے ؟ ظاہر ہے کہ اپنے بڑوں گے جرم میں بھی شریک ہو۔ اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ نزول قرآن کے وقت یہودی بھی اپنے آباؤ اجداد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے حضور نبی کریم ﷺ کے قتل کے درپے تھے۔ اس سلسلہ میں مدینہ کے یہودیوں نے کتنی سازشیں کیں۔ حتیٰ کہ حضور ﷺ کو زہر بھی دیا گیا۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اچھا تمہارا دعویٰ ہے کہ توراۃ پر تمہارا ایمان ہے۔ تو پھر یہ بتاؤ کہ قتل انبیاء (علیہم السلام) توراۃ میں کہاں لکھا ہے۔ تمہارا دعویٰ ایمان باطل ہے۔ اگر تم ایمان والے ہو تو قتل انبیاء (علیہم السلام) میں کیوں ملوث ہوتے ہیں۔ گوسالہ پرستی : فرمایا ےتمہارا یہ دعویٰ درست نہیں کہ تم توراۃ پر ایمان رکھتے ہو اس کا ثبوت یہ ہے کہ “ ولقد جآء کم موسیٰ بالبینت ” جب موسیٰ (علیہ السلام) واضح نشانیاں یعنی معجزات لے کر آئے تو تم نے ان پر ایمان لائے کی بجائے۔ “ ثم اتخذتم العجل من بعدہ ” تم نے بچھڑے کو معبود بنا لیا۔ یہ صریحا شرک تھا جو تمام آسمانی کتابوں کے مطابق گناہ کبیرہ قرار دیا گیا ہے۔ “ وانتم ظلمون ” اور تم یا تمہارے آباؤ اجداد ظلم کرنے والے تھے۔ دیکھو ! تم نے بار بار عہدو پیمان کو توڑا ۔ از خود شریعت کا مطالبہ کیا اور پھر جب وہ قانون تمہارے پاس آگیا۔ تو حیلے بہانے سے اسے ٹالنا چاہا۔ اور کہہ دیا کہ اس پر عمل ممکن نہیں۔ اسی بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا۔ “ واذا میثاقکم ” اور جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا “ ورفعنا فوقکم الطور ” اور تمہارے سروں پر کوہ طور کو معلق کردیا۔ اور حکم دیا “ خذوا ما اتینکم بقوۃ واسمعوا ” جو کچھ ہم عطا کر رہے ہیں اسے مضبوطی سے تھام لو اور سنو یعنی اس پر کما حقہ ، عمل کرو۔ مگر تم نے الٹا ہی جواب دیا “ قالوا سمعنا وعصینا ” بظاہر تو عمل کا وعدہ کیا۔ مگر باطن میں کہا۔ کہ ہم نے سن لیا مگر ہم نے اسے تسلیم نہیں کیا۔ یعنی زبان سے اقرار تو کرتے ہیں۔ مگر ہم سے اس پر عمل نہیں ہوسکتا اس کی محبت گھر کرچکی تھی یہ ان کے کفر کی وجہ سے تھا۔ کہ وہ شرک میں مبتلا ہوچکے تھے۔ لہٰذا انکا یہ دعویٰ کہ توراۃ کو مانتے ہیں ، غلط ہے۔ فرمایا “ قل ” اے پیغمبر ﷺ آپ فرما دیجئے “ بئسما یامرکم بہ ایمانکم ” وہ بہت ہی بری چیز ہے۔ جس کے لئے تمہارا ایمان تمہیں حکم دیتا ہے۔ “ ان کنتم مؤمنین ” اگر تم واقعی مومن ہو۔ اور پھر گوسالہ پرستی بھی کرتے ہو۔ یہ تو بہت ہی بری بات ہے۔ ظاہر ہے کہ خالص ایمان کبھی قتل انبیاء (علیہم السلام) کا حکم نہیں کرسکتا اور نہ ہی بچھڑے کی پرستش پر آمادہ کرتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ توراۃ پر تمہارا ایمان ہی نہیں ہے۔ ورنہ اس قسم کی بری حرکات کے مرتکب نہ ہوتے۔ موت کی آرزو : پہلے آیت گزر چکی ہے۔ اور آگے بھی آئے گی۔ یہود و نصاریٰ دونوں اس زعم باطل میں مبتلا تھے کہ جنت صرف انہیں کے لیے مخصوص ہوچکی ہے۔ کوئی دوسری قوم اس میں داخل نہیں ہوگی۔ ان کا دعویٰ تھا کہ “ لن یدخل الجنۃ الا من کان ھودا اور نصری ” اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا “ قل ان کانت لکم الدار الاخرۃ عند اللہ خالصۃ من دون الناس ” اے نبی (علیہ السلام) ! آپ ان کو فرما دیں ۔ کہ اگر اللہ تعالیٰ کے نزدیک آخرت کا گھر محض تمہارے ہی لیے ہے۔ تمہارا یہ یقین ہے کہ تم ضرور جنت میں جاؤ گے۔ “ فتمنوا الموت ان کنتم صدقین ” تو پھر ذرا موت کی تمنا تو کرو۔ تمہاری سچائی کا پتا چل جائے گا۔ ظاہر ہے جسے آخرت میں اپنی کامیابی کا یقین ہوگا۔ وہ تو چاہے گا کہ کب موت آئے اور کب وہ دائمی آرام و راحت سے مستفید ہو۔ البتہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ کہ سب ان کے زبانی دعوے ہیں۔ کہ ہم جنتی ہیں۔ جنت میں پہنچنے کے لیے جس ذریعہ یعنی موت کی ضرورت ہے۔ اس کی کبھی تمنا نہیں کریں گے۔ “ ولن یتمنوہ ابدا ” کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہاں پر وہ کس قسم کی کرتوتیں کر رہے ہیں۔ “ بما قدمت ایدیھم ” ان کے ہاتھوں نے آگے کیا بھیجا ہے۔ اگر اپنی کامیابی پر انہیں یقین ہوتا تو ضرور موت کی تمنا کرتے۔ مگر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ “ واللہ علیم بالظلمین ” اللہ تعالیٰ ان ظالموں کو خوب جانتا ہے۔ کہ یہ کیا ظاہر کر رہے ہیں۔ اور ان کے باطن میں کیا پوشیدہ ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے (1 ۔ تفسیر ابن کثیر ج 1 ص 127 ، تفسیر طبری ج 1 ص 424 ، معالم التنزیل ج 1 ص 29) کہ اگر یہ لوگ قرآن پاک کا چیلنج قبول کرکے جھوٹ موٹ بھی موت کی تمنا کر بیٹھتے تو ہلاک ہوجاتے ۔ اس لیے انہوں نے ایسا نہیں کیا ۔ قرآن پاک اور نبی آخر الزمان ﷺ کی صداقت کا یہ بہت بڑا ثبوت ہے کہ یہودیوں نے قرآن پاک کا چیلنج قبول نہ کیا۔ وہ لوگ تو موت سے سخت خوفزدہ تھے ۔ وہ اس کی تمنا کیسے کرسکتے تھے۔ حضور ﷺ نے فرمایا (1 ۔ تفسیر طبری ج 1 ص 423 ، ابن کثیر ج 1 ص 127) کہ نصرانیوں کا ایک گروہ بھی مباہلے کے لیے آیا تھا اگر وہ بھی مقابلے میں آجاتا اور مباہلہ کر بیٹھتا ، تو وہ خود اور ان کے گھر بار سب ہلاک ہوجاتے۔ طویل العمری کی خواہش : اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہودی موت کی تمنا کبھی نہیں کریں گے۔ بلکہ یہ طویل العمری کے خواہش مند ہیں۔ “ والتجدنھم احراص الناس علی حیوۃ ” البتہ آپ انہیں زندگی پر لوگوں سے زیادہ حریص پائیں گے “ ومن الذین اشرکوا ” ان لوگوں سے بھی زیادہ حریص جو مشرک ہیں۔ مشرک کے نذدیک آخرت کا کوئی تصور نہیں۔ لہٰذا ان کا زندگی پر حرص کرنا تو واضح ہے۔ مگر یہ یہودی آخرت کو مانتے ہوئے بھی دنیوی زندگی کی خواہش کرتے ہیں۔ اور موت سے ڈرتے ہیں۔ حالانکہ جو لوگ صاحب ایمان ہیں وہ موت سے خوفزدہ نہیں ہوتے۔ صحابہ کرام ؓ کے حالات ہمارے سامنے ہیں۔ وہ تو موت کو ابدی راحتوں کا ایک ذریعہ سمجھتے تھے۔ اور ہر وقت موت کے انتظار میں رہتے تھے۔ کہ کب اس پل کو عبور کرکے جنت کی وادیوں میں پہنچ جائیں۔ حضرت حذیفہ ؓ جب مرض الموت میں مبتلا ہوئے تو کہتے تھے (2 ۔ تفسیر عزیزی فارسی پارہ 1 ص 343) “ جآء حبیب علیٰ فاقنا ” ضرورت اور حاجت کے وقت آنے والی چیز یعنی موت آگئی ہے “ لا افلح لیوم من ندم ” آج جو نادم ہوگا۔ اسے کبھی فلاح نصیب نہیں ہوگی۔ گویا ہم موت سے ڈرتے نہیں بلکہ اس سے محبت کرتے ہیں۔ کہ یہ تقرب الی اللہ کا ذریعہ ہے۔ اس کے بغیر خدا تعالیٰ سے ملاقات نہیں ہوسکتی۔ جنگ ۔۔۔ میں حضرت علی ؓ چغہ پہنے ہوئے تھے۔ تیروں کی بارش ہو رہی تھی۔ حضرت حسن ؓ نے کہا۔ اے ابا جان ! یہ لباس جو آپ نے پہن رکھا ہے۔ یہ جنگی لباس تو نہیں ہے۔ فرمانے لگے (3 ۔ تفسیر عزیزی پارہ 1 ص 343) بیٹے ! مجھے اس چیز کا خوف نہیں ہے۔ کہ موت مجھ پر یا میں موت پر گروں۔ ہمیں تو شہادت کی تمنا ہے۔ موت ہمیں خوفزدہ نہیں کرسکتی۔ حضرت عمار ؓ بھی ایسا ہی کہتے تھے “ غدا نلقی الاحبۃ محمدا وحزبہ ” کل یقیناً ہم اپنے دوستوں سے ملیں گے ہم حضرت محمد ﷺ اور ان کے گروہ سے ملنے والے ہیں۔ ہمیں موت کا ڈر نہیں۔ ظاہری طور پر موت بڑی خوفناک چیز ہے۔ مگر مومن اپنے ایمان اور عقل سے سمجھتا ہے کہ یہ یقینی ہے۔ ڈر والی شئے نہیں ، بلکہ خدا تعالیٰ تک پہنچنے کا ذریعہ ہے جب انسان کو اللہ تعالیٰ کے ہاں ابدی نعمتیں حاصل ہوں گی۔ تو اسے معلوم ہوگا کہ دنیا کی زندگی کتنی حقیر چیز ہے۔ موت وحیات کی طلب : ایک بات یاد رکھنے کی ہے کہ اگر دنیا میں کوئی تکلیف پیش آجائے تو اس سے دل برداشتہ ہو کر موت کی تمنا نہیں کرنی چاہئے۔ اس سے منع کیا گیا ہے ۔ حضور ﷺ نے فرمایا (1 ۔ مسلم ج 2 ص 342) “ لایتمنین احدکم الموت لضرنزل بہ ” کوئی شخص محض تکلیف کی وجہ سے موت کا طالب نہ ہو۔ بلکہ یوں دعا کرے۔ “ اللھم احیینی ما انت الحیوۃ خیرانی ” اے اللہ ! جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہو تو مجھے زندہ رکھ “ وامتنی ما کانت الموت خیرا لی ” اور جب میرے لیے موت بہتر ہو۔ تو وہ دے دے۔ فرمایا “ یودا حدھم ” ان لوگوں کی حالت یہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک خواہش کرتا ہے۔ “ لو یعمر الف سنۃ ” کہ اس کی عمر ہزار سال ہوجائے۔ فرمایا اگر ان کی یہ خواہش پوری بھی ہوجائے۔ یعنی انہیں ہزار سالہ زندگی میسر آجائے۔ اس کے باوجود “ وما ھو بمزحزحہ من العذاب ان یعمر ” اتنی لمبی عمر بھی انہیں عذاب سے نہیں بچا سکتی۔ وہ بالآخر خدا تعالیٰ کی گرفت میں آئیں گے۔ کیونکہ یہ ضدی اور عنادی لوگ ہیں یہ لوگ کفر میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے قباحتیں اور شرور اکٹھے کر رکھے ہیں۔ اور اپنی روحانیت تباہ کرلی ہے۔ “ واللہ بصیر بما یعملون ” جو کچھ یہ لوگ کر رہے ہیں سب کچھ اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں ہے۔ وہ ان کے عقائد اور اعمال اچھی طرح جانتا ہے۔ یہ لوگ کسی طرح بھی اس کی گرفت سے بچ نہیں سکتے۔
Top