Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Naml : 89
مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ خَیْرٌ مِّنْهَا١ۚ وَ هُمْ مِّنْ فَزَعٍ یَّوْمَئِذٍ اٰمِنُوْنَ
مَنْ جَآءَ
: جو آیا
بِالْحَسَنَةِ
: کسی نیکی کے ساتھ
فَلَهٗ
: تو اس کے لیے
خَيْرٌ
: بہتر
مِّنْهَا
: اس سے
وَهُمْ
: اور وہ
مِّنْ فَزَعٍ
: گھبراہٹ سے
يَّوْمَئِذٍ
: اس دن
اٰمِنُوْنَ
: محفوظ ہوں گے
جو شخص نیکی لے کر آیا ، پس اس کے لیے اس سے بہتر بدلہ ہوگا ۔ اور وہ اس دن کی گھبراہٹ سے امن میں ہوں گے
ربط آیات گزشتہ آیات میں اللہ نے کافروں اور مشرکوں کا رد کیا ۔ پھر توحید کے دلائل بیان کئے ، اللہ کی صفات کا ذکر ہوا ، انسانوں کو نصیحت کی باتیں سمجھائی گئیں اور پھر جزئے عمل کی منزل کا ذکر ہوا ۔ آج تو لوگ اکڑ دکھاتے ہیں اور انبیاء کی بات کو تسلیم نہیں کرتے مگر جس دن صور پھونکا جائے گا تو سب گھبرا جائیں گے سوائے ان لوگوں کے جنہیں اللہ محفوظ رکھے گا ۔ اس دن پہاڑ بادلوں کی طرح اڑیں گے اور پھر جزائے عمل کی منزل آئے گی۔ وحی کا بدلہ اب اسی سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے من جاء بالحسنہ فلہ خیر منھا جو شخص نیکی لے کر آیا اس کے لیے اس نیکی سے بہتر بدلہ ہوگا کیونکہ اللہ کے ہاں ہر نیکی کا اجر کم از کم دس گنا ہے من جاء بالحسنہ فلہ عشر امثھالھا ( الانعام : 161) اور خلوص نیت اور اعمال کے اعتبار سے اس سے زیادہ بھی ہو سکتا ہے ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے واللہ یضعف لمن یشاء واللہ واسع علیہ ( البقرہ : 162) اللہ تعالیٰ جس کے لیے چاہے مزید بڑھا دیتا ہے کیونکہ و ہ بڑی وسعت والا اور ہر چیز کو جاننے والا ہے۔ تا ہم شرط یہ ہے کہ نیکی ایسی ہو جو اللہ کے ہاں مقبول ہو ۔ اگر نیکی نا مقبول ہے تو اس کا کوئی اجر نہیں ملے گا ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے فَمَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَہُوَ مُؤْمِنٌ فَـلَا کُفْرَانَ لِسَعْیِہٖ (الانبیائ : 49) جس شخص نے کوئی نیک عمل کیا بشرطیکہ وہ مومن ہو ، تو اس کی محنت کی ناقدری نہیں کی جائے گی بلکہ اس کی نیکی مقبول ہوگی۔ بہر حال مقبول نیکی کا کم از کم بدلہ دس گناہ ہے ، البتہ صحیح حدیث میں آتا ہے کہ جو شخص اللہ کے دین کی اقامت اور اشاعت کے لیے جہاد کرتا ہے۔ وہ اگر خدا کی راہ میں ایک درہم خرچ کرتا ہے تو اس کا بدلہ سات سو درہم یا اس سے بھی زیادہ ہوگا ۔ تا ہم عام نیکی کا بدلہ دس گنا ہے ، اور اگر کوئی برائی کرتا ہے تو اس کا بدلہ ایک سے زیادہ نہیں ہوگا ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے مَنْ جَآئَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشْرُ اَمْثَالِہَا (الانعام : 061) یعنی جو کوئی برائی لے کر آئیگا تو اس کا بدلہ اس برائی کے برابر ہوگا ۔ البتہ نیکی کے بدلے کی ایک خصویت یہ ہوگی کہ نہ تو اس میں کمی ہوگی اور نہ وہ ختم ہوگا ، بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے قائم رہے گا ۔ انسان کا عمل تو بہر حال ایک محدود وقت میں انجام پاتا ہے مگر اس کا اجر ہمیشہ ملتا رہے گا جو کبھی ختم نہ ہوگا ۔ صحیح حدیث میں آتا ہے زکعتا الفجر خیر من الدنیا وما فیھا قبل از نماز فجر دو سنتیں دنیا ومافیہا سے بہترین ہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ دنیا کی نعمتیں تو کبھی نہ کبھی ختم ہونے والی ہیں ، مگر ان دوسنتوں کا اجر ہمیشہ ملتا رہے گا ، اسی بناء پر فرائض سے پہلے فجر کی دو سنتوں کی بڑی تاکید آئی ہے ، ان کو بر وقت ادا کرنا چاہئے ۔ حضور ﷺ دوران سفر بھی ان سنتوں کا اہتمام کرتے تھے۔ بہتر بدلہ فرمایا جو شخص نیکی یا بھلائی لے کر آیا اس کے لیے اس نیکی سے بہتر بدلہ ہوگا ، اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ بہتر بدلہ کیا ہے اور کیسے ہے ؟ نیکی سے بعض مفسرین کلمہ توحید لا الہ الا اللہ مراد لیتے ہیں اور بعض اسے مطلق اطاعت پر محمول کرتے ہیں لہٰذا نماز ، روزہ ، زکوٰۃ ، حج ، جہاد ، خیرات اور دیگر عبادات نیکی میں شمار ہوتی ہیں اور جو بدلہ ان کا ملے گا وہ جنت کی آسائش ہوں گی ۔ جن میں عمدہ کھانے ، فروٹ ، شہد ، دودھ ، شراب طہور ، پہننے کے لیے ریشم و کم خواب کا عمدہ لباس رہنے کے لیے بہترین کوٹھیاں اور بالا خانے ، پاکیزہ بیویاں ، حوریں اور غلمان وغیرہ شامل ہیں ۔ اب سوال یہ ہے کہ ایمان اور اطاعت کی نسبت یہ چیزیں کیسے بہتر ہو سکتی ہیں کیونکہ ایمان اور اطاعت تو ان مادی چیزوں سے بلند ہیں ۔ اس کے جواب میں مفسر قرآن مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) فرماتے ہیں کہ نیکی اور اطاعت بندے کا فعل ہے جب کہ انعامات دینا اللہ تعالیٰ کا کام ہے۔ تو بد لے میں یہ انعامات بایں اعتبار بہتر ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کا فعل ہے جو کہ بندے کے فعل کے مقابلہ میں ہر صورت بہتر ہے۔ دہشت سے ایمان فرمایا وھم من فزع یومئذ امنون اور یہ نیکی والے لوگ قیامت والے دن گھبراہٹ سے مامون ہوں گے ۔ یعنی اس دن انہیں کوئی دہشت نہیں ہوگی اور یہ اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں ہوں گے ۔ گزشتہ درس میں بھی گزرچکا ہے کہ جب صور پھونکا جائیگا تو زمین و آسمان میں رہنے والے سب گھبرا جائیں مگر وہ بچ جائیں گے جنہیں اللہ چاہے گا ۔ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عذاب یا تکلیف کی گھبراہٹ اہل ایمان پر نہیں ہوگی ۔ البتہ قیامت کے دن کی گھبراہٹ بہر حال سب پر ہوگی ۔ احادیث میں آتا ہے کہ بعض بزرگوں کو اللہ تعالیٰ اس دہشت سے بھی محفوظ رکھے گا جیسے فرمایا لیس علی اھل لا الہ الا اللہ وحشۃ یعنی کلمہ توحید پر ایمان رکھنے والوں پر کوئی دہشت نہیں ہوگی ۔ جب وہ قبروں سے نکلیں گے تو انہیں کسی حد تک سکون حاصل ہوگا ، اگرچہ قیامت کی دہشت عام ہوگی۔ برائی کا بدلہ فرمایا ومن جاء بالسیۃ اور جو شخص برائی لے کر آیا یعنی جن کے نامہ ہائے اعمال میں برائیاں ہی برائیاں ہوں گی۔ فکبت وجوھھم فی النار ان کو وندھے منہ دوزخ کی آگ میں گرایا جائے گا ۔ حدیث میں آتا ہے کہ حضرت معاذ ؓ نے حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا ۔ حضور ﷺ ! ہم پانی زبانوں سے بھی بعض ایسی باتیں کر جاتے ہیں ۔ کیا ان پر بھی ہم سے مواخذہ ہوگا ؟ حضور ﷺ نے فرمایا ھل یکبھم فی النار الا حصائد السنتھم لوگوں کو دوزخ میں اوندھے منہ گرانے والی ان کے منہ سے کاٹی ہوئی باتیں ہی ہوتی ہیں ۔ لوگ اکثر زبان دراز ہوتے ہیں اور زبان کو جائز ناجائز چلاتے رہتے ہیں جو ان کے لیے جہنم کا باعث بن جاتی ہے۔ فرمایا ان لوگوں سے کہا جائیگا ھل تجزون الا ما کنتم تعملون کیا تمہیں تمہارے اعمال ہی کا بدلہ نہیں دیا جاتا ، تم پر کوئی زیادتی نہیں ہوگی ، بلکہ جو کچھ دنیا میں کر کے آئے ہو آج اسی کا بھگتان کرو ۔ یہ تو عام مقولہ ہے ” جو کرتا ہے وہ بھرتا ہے “۔ رب کعبہ کی عبادت اس کے بعد پیغمبر (علیہ السلام) کو حکم ہوا کہ آپ یہ اعلان فرما دیں انما امرت ان اعبد رب ھذہ البدۃ الذی حرمھا کہ مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے پروردگار کی عبادت کروں جس نے اس کی عزت و حرمت والا بنایا ہے۔ اس شہر سے مراد مکہ معظمہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے محترم بنایا ہے۔ اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ مُبٰرَکًا وَّہُدًی لِّلْعٰلَمِیْنَ ( آل عمران : 69) یہ وہ شہر مکہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی عبادت بجا لانے کے لیے سب سے پہلا گھر تعمیر کیا گیا ۔ یہ بڑا با برکت مقام ہے اور جہان والوں کے لیے مرکز ہدایت ہے۔ دراصل شہر کی آبادی تو بعد میں ہوئی ۔ البتہ یہ محترم گھر پہلے تعمیر ہوچکا تھا۔ یہ گھر یعنی عبادت خانہ حضرت آدم (علیہ السلام) نے اللہ کے حکم سے تعمیر کیا تھا۔ پھر حوادثات زمانہ کی وجہ سے اس کی عمارت گر گئی۔ مگر اللہ کے نبی وہاں آ کر طواف اور دعائیں کیا کرتے تھے ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے خانہ کعبہ کی تعمیر نو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ہاتھوں سے کرائی ۔ اس وقت بھی وہاں کوئی آبادی نہ تھی ۔ آپ نے حضرت ہاجر ؓ اور اسماعیل (علیہ السلام) کو وہاں ٹھہرایا ، تو آہستہ آہستہ شہر مکہ آباد ہوگیا ۔ حرم کی حدود شہر مکہ سے کئی کئی میل باہر ہیں جس کے خاص احکام ہیں ۔ ان حدود کے اندر نہ تو خود رو گھاس کاٹی جاسکتی ہے نہ درخت کا ٹے جاسکتے ہیں ، نہ شکار کیا جاسکتا ہے ، اور نہ لڑائی جھگڑا روا ہے کیونکہ یہ حرمت والا خطہ ہے۔ اس گھر کے مالک نے ہی قریش خاندان کو پورے عرب میں عزب بخشی ۔ قریش اپنے آپ کو خاندانی طور پر بڑا سمجھتے تھے۔ یعنی ان میں قومیت کی خرابی پیدا ہوگئی تھی مگر اللہ تعالیٰ نے ان کو بھی یہی حکم دیا فلیعبد وا رب ھذا البیت (سورۃ القریش : 3) کہ تم بھی اسی گھر کے رب کی عبادت کرو ، اور کفر ، شرک اور معصیت سے بچ جائو۔ شہر مکہ کی عظمت شہر مکہ محبان الٰہی کی بستی ہے۔ لوگ اس کی طرف کھینچے چلے آتے ہیں اللہ تعالیٰ نے اس امن والے شہر کی قسم کھائی ہے وھذا البلد الامین ( التین : 3) اللہ نے اس شہر میں بڑی کشش رکھی ہے۔ فتح مکہ کے دن حضور ﷺ نے فرمایا تھا کہ یہ شہر ہمیشہ کے لیے مرکز اسلام رہے گا ۔ اب کسی غیر مسلم کو اس پر تسلط حاصل نہیں ہوگا جب تک اس شہر میں واقع بیت اللہ شریف موجود ہے۔ دنیا قائم ہے ۔ قرب قیامت 1 ؎ میں حبشہ کا پست قد اور موٹی پنڈلیوں والا شخص اس کو گرا دیگا ، اس کے بعد جلدی ہی قیامت برپا ہوجائے گی ۔ اللہ نے اس خطہ میں وہ خیر و برکات رکھی ہیں ، جو کسی دوسرے خطے میں نہیں ہیں۔ فرمایا ، مجھے اس شہر کے پروردگار کی عبادت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ولہ کل شی ہر چیز اسی پروردگار کی ملک ہے ۔ ہر چیز کا خالق ، مالک اور مصرف وہی ہے ۔ وامرت ان اکون من المسلمین اور مجھے تو حکم دیا گیا ہے کہ میں اس کے فرمانبرداروں میں ہو جائوں ۔ اپنے آپ کو ہمہ تن اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دوں کیونکہ اسلام کا معنی ہی اطاعت اور فرمانبرداری ہوتا ہے۔ مطلب یہ کہ میں احکام الٰہی کی ظاہراً و باطنا تعمیل کرنے والا بن جائوں۔ تلاوت قرآن کا حکم فرمایا : اس کے علاوہ مجھے یہ حکم بھی حکم دیا یا ہیوان اتلوا القرآن کہ میں قرآن پاک کی تلاوت کروں یعنی لوگوں کو پڑھ کر سنائوں ۔ تلاوت قرآن 1 ؎۔ بخاری ص 612 ، 712 ج 1 ( فیاض) دو مقاصد کے لیے ہوتی ہے۔ ایک یہ کہ تلاوت سے اجر وثواب حاصل کیا جائے جس شخص کا ایمان اور عقیدہ درست ہے اس ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں حاصل ہوئی ہیں ۔ اور اس تلاوت کا دوسرا مقصد یہ ہے کہ اس کو سمجھا جائے اس کے مطابق عقیدہ اور ایمان بنایا جائے اور اس پر عمل کیا جائے۔ یہ دوسرا مقصد پہلے پر فوقیت رکھتا ہے۔ بہر حال فرمایا کہ مجھے حکم دیا گیا کہ میں لوگوں کو قرآن پڑھ کر سنائوں تا کہ اس کے ذریعے لوگوں کو ایمان کی دعوت پہنچے۔ سورة الانعام میں ہے کہ یہ قرآن میری طرف اس لیے وحی کیا گیا ہے۔ لانذرکم بہ ومن بلغ ( آیت : 91) تا کہ میں اس کے ذریعے تمہیں اور ان لوگوں کو ڈرا دوں جن تک یہ پہنچے۔ میں سب کو خبردار کردوں کہ قرآن کی دعوت کر کے عذاب الٰہی سے بچ جائو ۔ کفر ، شرک ، اور معصیت سے باز آ جائو ، خدا تعالیٰ کی عبادت و ریاضت کا راستہ اختیار کرلو ۔ قرآن کی تلاوت کا یہ مقصد ہے۔ ہدایت اور گمراہی قرآن سنانے کے باقی باقی رہا ہدایت کا مسئلہ تو یہ ہر شخص کی اپنی ذمہ داری ہے کہ وہ ہدایت قبول کرتا ہے یا نہیں ۔ اللہ نے فرمایا ہے فمن اھتدی فانما یھتدی لنفسہ جو کوئی ہدایت قبول کرتا ہے تو وہ اپنے ہی نفس کے لیے کرتا ہے۔ ہدایت کا فائدہ خود اسی کی ذات کو ہوگا ۔ تمہارے ہدایت قبول کرنے سے اللہ تعالیٰ کو تو کچھ فائدہ نہیں ہوگا ۔ بلکہ تمہاراہی فائدہ ہے کہ خدا کے کامل بندے بن کر اس کے انعامات کے مستحق بن جائو گے۔ ومن ضل اور جو شخص گمراہ رہا ۔ اس نے ایمان اور توحید کو قبول نہ کیا ۔ بلکہ کفر اور شرک میں ہی مبتلا رہا ۔ معصیت کا ارتکاب کرتا رہا ، تو یہ اس کی اپنی ذمہ داری ہے۔ اللہ نے فرمایا فقل اے پیغمبر ﷺ ! آپ ان سے کہہ دیں انما انا من المنذرین میں تو ڈر سنانے والوں میں سے ہوں ۔ میں نے تبلیغ کا حق ادا کردیا ہے ، اللہ کا پیغام پہنچا ہے ، اسے قبول کرنا یا نہ کرنا تمہاری ذمہ داری ہے اگر ہدایت کو قبول نہیں کرو گے تو تمہاری گمرہی تم پر پڑے گی اور اس کا نقصان خود تم ہی کو ہوگا ۔ اللہ کی حمد و ثناء سورۃ کی ابتداء بھی قرآن کریم کی حقانیت سے ہوئی تھی اور اس کے آخر میں بھی یہی مضمون بیان کیا گیا ہے۔ اور اب آخری آیت میں فرمایا وقل الحمد للہ آپ کہہ دیجئے کہ سب تعریفیں اللہ کے لیے ہے جس نے مجھے نبوت عطا فرمائی شریعت اور احکام دین عطا فرمائے ، تمام ظاہری اور باطنی انعامات سے نوازا ۔ جس نے قرآن جیسی عظیم کتاب عطا کی ، سب تعریفیں اسی کے لیے ہے سیریکم ایتہ وہ عنقریب تمہیں اپنی نشانیاں رکھا دیگا ۔ فتعرفونھا پھر تم ان کو پہچان بھی لو گے۔ نبی آخر الزمان کی بعثت اور شق القمر کی نشانیاں تو تم نے دیکھ لیں اب عنقریب مسیح (علیہ السلام) کا نزول اور دجال کا خروج بھی دیکھ لو گے۔ لہٰذا اب بھی وقت ہے ایمان لے آئو ۔ اور اگر اپنی ضد پر اڑ رہو گے ۔ وما ربک بغافل عما تعملون تو اللہ تعالیٰ تمہاری کارکردگی سے غافل نہیں ہے تمہارا ہر عمل اس کی نگاہ میں ہے اور اسی کے مطابق تمہیں بدلہ دیگا۔
Top