Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 119
هٰۤاَنْتُمْ اُولَآءِ تُحِبُّوْنَهُمْ وَ لَا یُحِبُّوْنَكُمْ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِالْكِتٰبِ كُلِّهٖ١ۚ وَ اِذَا لَقُوْكُمْ قَالُوْۤا اٰمَنَّا١ۖۗۚ وَ اِذَا خَلَوْا عَضُّوْا عَلَیْكُمُ الْاَنَامِلَ مِنَ الْغَیْظِ١ؕ قُلْ مُوْتُوْا بِغَیْظِكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
ھٰٓاَنْتُمْ
: سن لو۔ تم
اُولَآءِ
: وہ لوگ
تُحِبُّوْنَھُمْ
: تم دوست رکھتے ہو ان کو
وَلَا
: اور نہیں
يُحِبُّوْنَكُمْ
: وہ دوست رکھتے تمہیں
وَتُؤْمِنُوْنَ
: اور تم ایمان رکھتے ہو
بِالْكِتٰبِ
: کتاب پر
كُلِّھٖ
: سب
وَاِذَا
: اور جب
لَقُوْكُمْ
: وہ تم سے ملتے ہیں
قَالُوْٓا
: کہتے ہیں
اٰمَنَّا
: ہم ایمان لائے
وَاِذَا
: اور جب
خَلَوْا
: اکیلے ہوتے ہیں
عَضُّوْا
: وہ کاٹتے ہیں
عَلَيْكُمُ
: تم پر
الْاَنَامِلَ
: انگلیاں
مِنَ
: سے
الْغَيْظِ
: غصہ
قُلْ
: کہدیجئے
مُوْتُوْا
: تم مرجاؤ
بِغَيْظِكُمْ
: اپنے غصہ میں
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
بِذَاتِ
: سینے
الصُّدُوْرِ
: سینے والی (دل کی باتیں)
سنو اے لوگو ! تم ان سے محبت کرتے ہو ، اور وہ تم سے محبت نہیں کرتے۔ اور تم ایمان رکھتے ہو سب کتابوں پر۔ اور جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہیں ہم بھی ایمان لائے ہیں۔ اور جب وہ الگ ہوتے ہیں تو غصے کی وجہ سے تم پر انگلیاں کاٹتے ہیں۔ اے پیغمبر ! آپ کہ دیجیے تم اپنے ہی غصہ سے مرو۔ بیشک اللہ سینے کے رازوں کو جانتا ہے۔
ربط آیات : اہل کتاب کی عداوت اور دشمنی کا ذکر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب مشرکین اور منافقین سے دوستی کرنے سے منع فرمادیا۔ اور خبردر کردیا کہ ان کو اپنے دلی رازدان نہ بناؤ، ورنہ وہ تمہارے درمیان فتنہ و فساد کی اگ بھڑکا دیں گے۔ ان کی حالت یہ ہے کہ جو چیز تمہیں مشقت میں ڈالتی ہے وہ اس کو پسند کرتے ہیں۔ ان کی اسلام دشمنی بسا اوقات ان کی زبانوں پر آجاتی ہے۔ اس کے علاوہ تمہارے خلاف جو بغض وعناد ان کے دلوں میں پوشیدہ ہے وہ بہت زیادہ ہے۔ اس کو اللہ ہی جانتا ہے۔ تم اس کا اندازپ نہیں کرسکتے۔ اللہ نے فرمایا کہ ہم نے تمام احکام کھول کر بیان کردیے ہیں۔ اگر تم عقل و شعور رکھتے ہو ، تو ان کو سمجھ جاؤ اور غیر مسلموں کو اپنا دلی دوست نہ بناؤ۔ نہ ہی ان کو راز سے آگاہ کرو ، انہیں وزیر اور مشیر بھی نہ بناؤ، کہ اس طرح تمہاری اندرونی باتیں ان تک پہنچتی ہیں ، جو تمہارے نقصان کا باعث بنتی ہیں ، وہ تمہاری کامیابی پر کبھی خوش نہیں ہونگے ، لہذا ان کی ہر وقت کوشش یہ ہوگی کہ تم کسی نہ کسی طرح ناکام ہو کر مصیبت میں گرفتار ہوجاؤ۔ اسی سورة میں تیسرے پارہ میں احکام بیان ہوچکے ہیں ، کہ مومن کی دلی دوستی کسی صورت میں بھی کافر کے ساتھ نہیں ہوسکتی۔ البتہ ذمیوں کے ساتھ یا ایسے لوگوں کے ساتھ جن کا مسلمانوں کے ساتھ معاہدہ ہو ، ان سے نیکی اور احسان کا سلوک روا ہے۔ جو غیر مسلمان مسلمانوں سے برسرپیکار نہیں ، نہ وہ اپنے ہاں کے مسلمانوں کو ملک بدر کرتے ہیں ، ان کے ساتھ اچھے اخلاق کا مظاہر کرنے کا حکم دیا گیا ہے ان تبروھم وتقسطوا الیھم انکے ساتھ نیکی اور انصاف کرو تاہم دلی دوستی اور رازداری ان کے ساتھ بھی نہیں ہوسکتی۔ افشائے راز : حاطب بن ابی بلتعہ ؓ بلند پایہ صحابی رسول ہیں۔ آپ جنگ بدر میں بھی شریک ہوئے ، مگر یہ ایک معاملہ میں لغزش کھا گئے۔ ان کے بچے ابھی تک مکہ میں تھے قریش مکہ کی طرف سے اپنے بچوں کی خیر سگالی کے جذبات حاصل کرنے کے لیے انہوں نے مسلمانوں کے مکہ پر حملہ آور ہونے کا کا راز مکہ والوں کو پہنچانے کی کوشش کی۔ ایک عورت کو اس غرض کے لیے خط دے کر مکہ روانہ کیا۔ حضور علیہالسلام کو اس بات کی خبر بذریعہ وحی ہوئی ، تو آپ نے سوار بھیج کر اس عورت کو راستے میں ہی جالیا اور اس سے خط برآمد کرلیا۔ حاطب بن ابی بلتعہ ؓ سے پوچھ گچھ ہوئی ، انہوں نے اہنی مجبوری کا اظہار کیا اللہ کے رسول نے اس کی تصدیق کی۔ تو اللہ تعالیٰ نے سورة ممتحنہ کی آیات نازل فرمائیں " یایھا الذین امنو لا تتخذوا عدوی وعدوقم اولیاء " اے ایمان والو ! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔ ان کو راز کی باتیں مت بتاؤ۔ اب تو معافی ہوگئی ہے۔ آئندہ ایسی حرکت نہیں ہونی چاہیئے۔ آج ہمارے گردوپیش یہی کچھ ہو رہا ہے۔ کافر ، عیسائی ، یہودی اور دہریہ طاقتیں مسلمانوں کے اندرونی معاملات میں دخیل ہو رہی ہیں۔ مسلمان اپنی نالائقی کی وجہ سے اپنے مشن سے ہٹ چکے ہیں ، نتیجہ یہ ہے۔ کہ ہر معاملے میں اغیار کو رازداں بنایا جارہا ہے۔ ان سے مشورے طلب ہوتے ہیں ، اور پھر وہی لوگ اندرونی راز حاصل کر کے مسلمانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ان کی ترقی میں رکاوٹ ڈالتے ہیں ، تاکہ وہ ہمیشہ انہی کے دام میں گرفتار ہیں۔ خلافت اسلامیہ : اس وقت دنیا میں پچاس کے قریب اسلامی حکومتیں ہیں مگر کوئی بھی اپنی رائے میں آزاد نہیں ہے۔ سب غیر مسلموں کے دست نگر ہیں۔ تمام اہم امور انہی کے مشورے سے انجام پاتے ہیں۔ جب سے خلافت ترکی کا خاتمہ ہوا ہے مسلمانوں کا وقار ختم ہوگیا ہے۔ شیخ السلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی (رح) نے اپنے خطبہ میں لکھا ہے کہ مصر کا ایک انگریز اپنے ملازم سے کہ رہا تھا۔ کہ ہم تمہارے خلیفہ سے بہت خائف ہیں۔ جب کوئی شکایت خلیفہ کے پیش ہوتی ہے وہ اس کے تدارک کی فورا کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے کفار کو حزیمت اٹھانا پڑتی ہے۔ اگر خلافت کی طاقت نہ ہوتی ، تو ہم مسلمانوں کو بہت ذلیل کرتے۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب خلافت اسلامیہ بلکل کمزور ہوچکی تھی۔ اور جب یہ اپنے عروج پر تھی ، تو کسی کو مسلمانوں کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی ہمت نہیں ہوتی تھی۔ اب حالات بالکل بدل چکے ہیں اور مسلمان ہر جگہ غیر مسلموں کے تختہ مشق بنے ہوئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے۔ کہ اب مسلمان اپنے مشن کو ترک کرچکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب دنیا میں ان کو عزت کا کوئی مقام حاصل نہیں۔ اب وہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی بجائے اغیار کے مشوروں کے سہارے پر چل رہے ہیں ، کوئی معاملہ ہو ، سیاسیات ہوں یا اقتصادیات ، زراعت ہو یا تجارت ہر چیز میں غیر مسلم دخیل ہیں ، حتی کہ تہذیب اور فیشن بھی انہی کا اپنا لیا گیا ہے ، وقار تو ان قوموں کو ہوتا ہے ، جو اپنے نظریے پر قائم ہوں۔ مسلمان جب تک اپنے مشن پر قائم رہے انہیں دنیا میں عزت و وقار حاصل تھا۔ مگر اب ہم نے غیروں سے مشورے طلب کرکے خود ان کو اپنا راز داں بنا لیا ہے۔ وہ ہمیں اچھا مشورہ کیسے دے سکتے ہیں۔ وہ تو ہمیشہ ہماری ٹانگ کھینچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ غیر اوام کے ساتھ دلی دوستی قائم نہیں کرنی چاہئے۔ یکطرفہ محبت : اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ھانتم اولاء تحبونہم۔ اے ایمان والو ! تم تو دوسروں سے محبت کرتے ہو ، ولا یحبونکم۔ مگر وہ تم سے محبت نہیں کرتے مطلب یہ کہ تم تو عیسائیوں ، یہودیوں ، انگریزوں اور امریکنوں کو اپنا رازدار بنا رہے ہو ، ان کو مشیر بنا رکھا ہے ، ان سے محبت بڑھا رہے ہو۔ مگر وہ تم سے دلی لگاؤ نہیں رکھتے۔ لہذا ان کے ساتھ تمہاری محبت یکطرفہ ہے۔ محبت ہمیشہ جانبین کی طرف سے ہونی چاہئے۔ تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے۔ لہذا صرف تمہاری طرف سے یکطرفہ محبت کوئی محبت نہیں ، وہ تو اللہ ، اس کے رسول اور قرآن پاک کے شدید ترین دشمن ہیں۔ لتجدن اشد الناس عداوۃ للذین امنوا الیھود۔ مسلمانوں کے حق میں سب سے زیادہ دشمن یہودی ہیں۔ اس کے بعد مشرکین اور نصاریٰ کا نمبر آتا ہے۔ اسی لیے فرمایا کہ صرف تمہاری طرف سے دوستی اور محبت اہل اسلام کے لیے لازماً نقصان کا باعث ہوگی۔ ایمان بالکتب : فرمایا کہ اہل ایمان اور اہل کتاب میں ایک بنیادی فرق یہ ہے۔ وتومنون بالکتب کلہ۔ تم یعنی اہل ایمان تو تمام آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتے ہو۔ منجانب اللہ ہونے کی حیثیت سے تمہارے نزدیک زبور ، تورات ، انجیل اور قرآن پاک سب برابر ہیں۔ دوسری جگہ فرمایا۔ بما انزل اللہ من کتب۔ اللہ تعالیٰ نے جو بھی کتاب ، جس نبی پر نازل فرمائی ہے ، خواہ وہ کسی بھی زمانے میں نازل ہوئی ہو ، اہل ایمان اس کو برحق مانتے ہیں۔ یقینا اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کے لیے کتابیں اور صحیفے نازل فرمائے ہیں ، مگر اہل کتاب قرآن پاک کو اللہ کی کتاب نہیں مانتے۔ یہودی ہمیشہ قرآن پاک کی مخالفت میں تمام اخلاقی حدود کو پامال کرتے رہے ہیں۔ فرانس کا ایک انگریز نولڈک نامی ہوا ہے ، اس نے کہا کہ محمد پر مرگی کا دورہ پڑتا تھا (العیاذ باللہ) اور اس دوران بڑبڑانے سے جو کچھ ان کے منہ سے نکلتا تھا ، اس کو جمع کرکے قرآن بنادیا گیا۔ بعض کہتے ہیں۔ کہ جوانی کے دور میں حضور ﷺ کی ملاقات نسطورا نامی راہب سے ہوئی تھی۔ اس نے جو باتیں آپ کو سکھائیں ، وہ قرآن بنا کر پیش کردیا گیا ، کہ خدا کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ اہل کتاب قرآن پاک کو انسانیت کا دشمن سمجھتے ہیں۔ جب کہ ہمارے نزدیک انسانیت کی بہتری کے لیے سب سے اعلی کتاب قرآن کریم ہے۔ ان حالات میں جب کہ اہل ایمان اور اہل کتاب کی دوستی کی بنیادی ہی نہیں ہے ، تو ان کے ساتھ دوستی کیسے ہوسکتی ہے۔ یہ ناممکن ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے منع فرما دیا کہ ان کو رازداری کی بات نہ بتا دینا ، ورنہ وہ نقصان پہنچائیں گے۔ منافقین کا اظہارِ خفگی : آگے اللہ تعالیٰ نے یہودی منافقین کی ایک اور خصلت بیان فرمائی ہے۔ واذا لقوکم قالوا امنا۔ جب وہ تم سے یعنی مسلمانوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں۔ واذا خلوا عضوا علیکم الانامل من الغیظ۔ اور جب الگ ہوتے ہیں ، تو غصے کے مارے انگلیوں کو چباتے ہیں۔ جب کسی انسان کی مرضی کے خلاف کوئی چیز واقع ہوجائے تو اسے نہایت افسوس ہوتا ہے۔ اور وہ اپنی بےبسی کے طور پر غصے میں دانت پیستا ہے ، اور کبھی ہاتھوں کی انگلیوں کو دانتوں سے کاٹتا ہے اور ہاتھ کی پشت پر دانت نصب کردیتا ہے ایسا نہایت غصے کی حالت میں ہوتا ہے۔ اسی لیے فرمایا کہ یہ منافق قسم کے یہودی بظاہر تو تمہارے ساتھ ایمان کے رشتے جوڑتے ہیں۔ مگر جب تم سے علیحدگی اختیار کرتے ہیں تو تمہاری ہر کامیابی ان کو سخت گراں گزرتی ہے۔ اور وہ غصے کے مارے دانت پیستے بلکہ انگلیاں کاٹنے لگتے ہیں۔ اے پیغمبر (علیہ السلام) ! یہ لوگ آپ کے اور ایمان والوں کے خلاف غصے سے بھرے بیٹھے ہیں۔ اس صورتحال میں۔ قل۔ آپ ان سے کہہ دیں ۔ موتوا بغیظکم۔ تم اپنے ہی غصے کی آگ میں جل مرو۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں۔ کہ جب کسی سے قطع تعلقی کرنا ہو ، تو اسے کوئی چبھتی ہوئی بات کہہ دینی چاہئے تاکہ وہ سمجھ جائے کہ اب یہ تعلقات قائم نہیں رہ سکتے ، یہ الفاظ بھی اسی قسم کے ہیں۔ جب یہ بات واضح ہوگئی کہ اہل کتاب کے ساتھ مسلمانوں کا دوستانہ نہیں رہ سکتا ، ہم تمام آسمانی کتابوں کو برحق سمجھتے ہیں مگر وہ قرآن پاک کو آسمانی کتاب ماننے پر تیار نہیں۔ ہم تمام انبیاء کی تصدیق کرتے ہیں مگر وہ نبی آخر الزمان (علیہ السلام) پر ایمان لانے کو تیار نہیں تو پھر دوستی کی بنیاد ہی ختم ہوگئی۔ لہذا ان کو یہ دل شکن بات کہہ دی گئی۔ کہ جس غیظ و غضب کا اظہار تم مسلمانوں کے خلاف کر رہے ہو ، خود اسی غصے سے مرجاؤ۔ فرمایا اگرچہ تم بظاہر ایمان کا اظہار کرتے ہو ، مگر یاد رکھو ! ان اللہ علیم بذات الصدور۔ اللہ تعالیٰ تمہارے سینوں کے راز یعنی ان میں بھری ہوئی غلاظت سے خوب واقف ہے ، وہ جانتا ہے کہ پیغمبر اسلام ، اہل ایمان اور اللہ کی کتاب قرآن پاک کے خلاف تمہارے دلوں میں کس قدر زہر بھرا ہوا ہے ، تمہاری کچھ خباثت تو تمہاری زبانوں سے بھی بعض اوقات ظاہر ہوجاتی ہے۔ مگر جس چیز کو تم چھپا رہے ہو ، اللہ سے کچھ مخفی نہیں۔ وہ تمہیں اس کا بدلہ دے گا۔ پھر اس کی گرفت سے بچ نہیں سکوگے۔ فرمایا اے ایمان والو ! ان تمسسکم حسنۃ تسؤھم۔ اگر تمہیں کوئی اچھائی پہنچے تو منافقین کو ناگوار گزرتی ہے ، تمہاری کامیابی دیکھ کر جل جاتے ہیں ، مسلمانوں کی تعداد میں ضافہ ہو ، کسی جنگ میں فتح ہو تو ان پر گراں گزرتا ہے۔ وان تصبکم سیئۃ یفرحوا بھا۔ اور اگر تم کو کوئی تکلیف پہنچے شکست ہوجائے ، کچھ آدمی مارے جائیں۔ مالی نقصان ہوجائے۔ تو یہ بڑے خوش ہوجائے ، کچھ آدمی مارے جائیں۔ مالی نقصان ہوجائے ، تو یہ بڑے خوش ہوتے ہیں۔ ان حالات میں ان لوگوں سے دوستی کبھی مفید نہیں ہوسکتی ہے ، کیونکہ ایک مومن دوسرے مومن کا آئینہ ہوتا ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے ہمدرد و غم خوار ہوں گے۔ المومن اخو المومن۔ ایک مومن دوسرے مومن کا بھائی ہے۔ اور پھر انما المومنون اخوۃ۔ تمام مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ لہذا دلی دوستی اپنے بھائیوں سے رکھو۔ دشمنانِ خدا اور دشمنان رسول سے لاتعلقی کا اظہار کرو۔ ان سے دوستی نقصان کا باعث ہوگی۔ دفاع کا طریقہ : فرمایا اہل کتاب کی طرف سے ہر قسم کی ضرر رسانی کا دفاع دو طریقوں سے ممکن ہے۔ پہلی چیز ہے۔ وان تصبروا۔ اگر تم صبر کرو۔ مومن کے لیے صبر ایک بہت بڑا دفاع ہے۔ صبر ملت ابراہیمی کے اہم ترین اصولوں میں سے ہے۔ سورة بقرہ میں ملت ابراہیمی کے اصولوں کی تشریح آ چکی ہے توحید ، ایمان ، ذکر ، شکر ، صبر ، شعائر اللہ کی تعظیم ، نماز ، طہارت وغیرہ کا بیان مختلف دروس میں آ چکا ہے۔ صبر کا مفہوم بڑا وسیع ہے۔ اور اس کی ہر موقع پر ضرور پڑتی ہے۔ مصیبت میں صبر ، اطاعت میں صبر ، خواہشات نفسانیہ پر قابو پانے میں صبر انسان کو حد اعتدال سے تجاوز کرنے سے روکتا ہے اور پھر اللہ تعالیٰ نے صبر کرنے والوں کی تعریف بھی بیان کی ہے۔ اللہ مع الصبرین۔ اللہ ہمیشہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ ان کو بےیارو مددگار نہیں چھوڑتا۔ بلکہ انما یوفی الصبرون اجرھم بغیر حساب۔ ان کو قیامت کے دن بغیر حساب کے اجر عظیم عطا کرے گا۔ فرمایا دفاع کا دوسرا طریقہ وتتقوا ہے۔ صبر کے ساتھ ساتھ اگر تقوی اختیار کیے رکھو گے۔ گناہ سے بچتے رہوگے ، تو پھر تمہارا پورا پورا دفاع ہوگا۔ لایضرکم کیدھم شیئا۔ دشمنان اسلام کی کوئی مکاری اور حیلہ سازی تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔ نقصان وہاں ہوگا۔ جہاں صبر اور تقوی کا فقدان ہوگا۔ صابرین کا نمونہ دیکھنا ہے۔ تو حضور ﷺ کے صحابہ کرام پر ایک نظر ڈال لو۔ وہ تقوی کی اعلی منزل پر تھے۔ انہیں کے نقش قدم پر چل کر تم بھی صبر اور تقوی کے اوزار زیب تن کرسکتے ہو جن کے ذریعے دشمن کے ہر حملے کا دفاع کیا جاسکتا ہے۔ ان تتقوا اللہ یجعل لکم فرقانا۔ اگر اللہ سے ڈرتے رہوگے ، تو وہ ہر مقام پر تمہارے حق میں بہتر فیصلہ کرتا چلا جائے گا۔ اس نے بدر میں تمہارے حق میں فیصلہ دیا ، فتح مکہ میں تمہاری مدد کی۔ تبوک میں تمہیں فتح عطا کی۔ ہاں بعض اوقات نیکوکاروں کو بھی تکلیف آجاتی ہے اس سے گھبرا کر صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے۔ مومن کے لیے ایسی تکلیف یقیناً اس کے رفع درجات اور نجات کا باعث بنتی ہے۔ اگرچہ بظاہر نقصان ہوتا ہے مگر حقیقت میں ایک مومن آدمی نفع میں ہی رہتا ہے۔ الغرض ! اللہ تعالیٰ نے اصول بتا دیے کہ اپنے علاوہ غیروں کو راز دار نہ بناؤ۔ ان کی مکاریوں کا دفاع صبر اور تقوی کے ساتھ کرو ، تو تم ہمیشہ مامون رہوگے۔ جنگ کے لیے تیاری : الغرض ! اللہ تعالیٰ نے اصول بتا دیے کہ اپنے علاوہ غیروں کو راز دار نہ بناؤ۔ ان کی مکاریوں کا دفاع صبر اور تقوی کے ساتھ کرو ، تو تم ہمیشہ مامون رہوگے۔ البتہ ان اللہ بمایعملون محیط۔ اللہ تعالیٰ ان کے ہر عمل کا احاطہ کرنے والا ہے۔ ان کی شرارتوں کی سزا ان کو ضرور مل کر رہے گی۔ وہ اللہ کی گرفت سے بچ نہیں سکتے۔
Top