Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 8
وَ اِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ اُولُوا الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنُ فَارْزُقُوْهُمْ مِّنْهُ وَ قُوْلُوْا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا
وَاِذَا
: اور جب
حَضَرَ
: حاضر ہوں
الْقِسْمَةَ
: تقسیم کے وقت
اُولُوا الْقُرْبٰي
: رشتہ دار
وَالْيَتٰمٰى
: اور یتیم
وَالْمَسٰكِيْنُ
: اور مسکین
فَارْزُقُوْھُمْ
: تو انہیں کھلادو (دیدو)
مِّنْهُ
: اس سے
وَقُوْلُوْا
: اور کہو
لَھُمْ
: ان سے
قَوْلًا
: بات
مَّعْرُوْفًا
: اچھی
اور جب وراثت کی تقسیم کے وقت قرابت دار یتیم اور مسکین حاضر ہوں ، تو اس میں سے ان کو بھی کھلا دو اور ان کو دستور کے مطابق معقول بات کہو (
ربط آیات سورة النساء کے پہلے رکو ع میں اللہ تعالیٰ نے زیادہ تر یتیموں کے حقوق بیان فرمائے ہیں۔ یتیموں کے ساتھ حسن سلوک ، ان کی رہائش کا بندوبست ، ان کے مال کی حفاظت وغیرہ کا تذکرہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ یتیم لڑکیوں کے ساتھ انصاف کرنے کی خاص طور پر تلقین فرمائی ہے۔ گزشتہ درس میں اللہ نے زمانہ جاہلیت کے اس دستور کا رد فرمایا جس کے ذریعے وہ لوگ عورتوں اور نابالغ بچوں کو وراثت سے محروم رکھتے تھے۔ اور اسلام کے قانون وراثت کا اجمالی تذکرہ فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے واضح فرمادیا کہ ہر مرد وزن ، چھوٹے بڑے ، جوان اور بوڑھے کے لیے وراثت میں حصہ مقرر کردیا گیا ہے کسی شخص کی موت کے وقت اس کے جو قربت دار موجود ہوں گے وہ اپنا حصہ حاصل کرنے کے حق دار ہوں گے۔ نیز اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا کہ وراثت کی ہر چیز تقسیم ہونی چاہیے اور کسی حق دار کا حق ضائع نہیں ہونا چاہیے۔ اگر میت نے کسی سے قرضہ لینا ہے تو وصولی پر وہ بھی حصہ رسدی تقسیم ہوگا۔ اللہ نے فرمایا کہ یہ اس کا مقرر کردہ قانون وراثت ہے۔ غیر ورثا سے حسن سلوک آج کے درس میں اللہ جل شانہ نے ان غیر وارث اقربا اور دیگر غربا و مساکین سے حسن سلوک کا حکم دیا ہے جو تقسیم وراثت کے وقت موجود ہوں۔ ارشاد ہوتا ہے واذحضر القسمۃ الوا القربی تقسیم وراثت کے موقع پر اگر قرابتدار آجائیں۔ یعنی وہ عزیز و اقارب جو شرعاً اس وراثت کے حق دار نہیں۔ والیتمی والمسکین یا کوئی دیگر یتیم مسکین وغیرہ جمع ہوجائیں۔ جیسا کہ ایسے مواقع پر اکثر ہوتا ہے تو فرمایا فارزقوھم منہ اس میں سے یعنی وراثت کے مال میں ایسے حاضرہ آمدہ لوگوں کو ہی کھلا پلادو۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ یہ حکم مشترک مال میں سے کھلاتے پلانے کا نہیں ، بلکہ یہ خطاب ان بالغ اور حاضر وارثوں سے ہے جو وراثت کا مال حاصل کریں۔ اپنا حصہ وصول کرنے کے بعد ان کے لیے حکم ہے کہ وہ اپنے حصہ میں سے غیر وارث اقربا یا غریب غربا کو بھی کچھ دے دیں۔ یہ حکم نابالغ وارثوں کے لیے نہیں ہے۔ کیونکہ سن بلوغت تک انہیں مال میں تصرف حاصل نہیں اور غیر حاضر وارثان کے حصہ سے کوئی دوسرا حصے دار کوئی چیز ادا نہیں کرسکتا کیونکہ یہ اصل حصے دار کا ہی حق ہے لہٰذا یہ حکم حاضر اور بالغ وارثان کے لیے ہے بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ حکم ابتدا میں اس وقت تک کے لیے تھا جب تک وراثت کے مفصل احکام نازل نہیں ہوئے تھے۔ جب یہ احکام نازل ہوگئے وراثت کے حصے اللہ نے مقرر کردئیے تو پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا تاہم امام بیضاوی (رح) اور بعض دیگر مفسرین فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی روایت کی رو سے یہ حکم بطور استحباب اب بھی موجود ہے اگرچہ فرض واجب نہیں۔ لہٰذا اگر تقسیم وراثت کے وقت ایسے لوگ آجائیں تو انہیں دے دلا دینا مستحب ہوگا۔ نیز فرمایا وقولوالھم قولا معروفًا ان سے معقول بات کرو تاکہ ان کی دل شکنی نہ ہو۔ مقصد یہ کہ کچھ تھوڑا بہت دے کر انہیں نرمی سے بات سمجھائو کہ بھئی ! اس میں دوسروں کا بھی حق ہے اس لیے ہم زیادہ تو نہیں دے سکتے ، جو خدمت کرسکتے ہیں اس کو خوش دلی سے قبول کرلو۔ اس قسم کے امیدواروں کے ساتھ سخت کلامی سے پیش آنا ہرگز درست نہیں۔ وہ اگرچہ وراثت میں حصے دار نہیں مگر امداد کے مستحق ہیں۔ اللہ نے تمہیں کچھ مال بغیر محنت کے دیا ہے تو اس میں سے غریب مسکین کی مدد بھی کرو تاکہ اللہ تعالیٰ راضی ہوجائے۔ مشترک مال کے مسائل فقہائے کرام نے مشترک مال کے بہت سے مسائل بیان فرمائے ہیں۔ جس کے کئی حصہ دار ہوں وہ مال تمام حصہ داروں کی رضا مندی کے بغیر خرچ نہیں کیا جاسکتا۔ کسی حصہ دار کی غیر حاضری میں کسی دوسرے کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ مال کی ادنیٰ سے ادنی مقدار میں بھی تصرف کرسکے۔ اسی لیے فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ مشترک مال میں سے صدقہ خیرات بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اسی طرح چھوٹے بچے جنہیں اپنے مال پر ابھی تصرف حاصل نہیں ، ان کے مال کو کسی کے حوالے کردینا خواہ صدقہ خیرات ہی ہو جائز نہیں کیونکہ جس طرح یتیم کا مال خود کھانا حرام ہے ، کسی دوسرے کو کھلانا بھی حرام ہے ۔ لہٰذا صدقہ خیرات کیسے ہوسکتا ہے ، فوتیدگی کی رسومات منجملہ قل اور چالیسواں وغیرہ جو مرنے والے کے مشترکہ مال سے ادا کی جاتی ہیں بالکل جائز نہیں۔ اس میں یتیموں ، مسکینوں اور غیر حاضر وارثات کا حصہ ہے لہٰذا کسی شخص کو یہ حق نہیں پہنچتا ہے کہ تمام حق داران کی اجازت کے بغیر اس میں سے سوچ کرے خواہ وہ ایصال ثواب کے لیے کیوں نہ ہو۔ البتہ بالغ وارثان اپنے حصے کا سارا مال بھی صدقہ خیرات کردیں تو درست ہوگا۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ میت کا کفن دفن تو اس کے ترکہ سے ہو سکتا ہے۔ مگر میت کی چارپائی کے اوپر ڈالی جانے والی چادر اس مال سے نہیں خریدی جاسکتی کیونکہ یہ کفن کا حصہ نہیں بعض اوقات میت کو غسل دینے کے لیے نئے برتن خریدے جاتے ہیں۔ ترکے کا مال اس پر بھی خرچ نہیں کیا جاسکتا ، کیونکہ ترکے کا مال تمام وارثان کا مشترکہ مال ہے۔ اول تو نئے برتن خریدنے ہی نہیں چاہئیں ، پرانے برتنوں میں غسل جائز ہے اور اگر ضرور خریدنا ہے تو کوئی وارث اپنے ذاتی مال سے خریدے ، مشترک مال استعمال نہیں کیا جاسکتا ، میت کے جسم پر جو کپڑے ہیں ، ان کا بھی یہی حکم ہے۔ کسی کو اختیار نہیں کہ وہ ان کپڑوں کو ازخود صدقہ کردے کیونکہ وہ ترکہ کے مشترک مال کا حصہ ہیں۔ جنازے کے لیے سواگز کپڑے کا جائے نماز بنایا جاتا ہے جو یا تو صدقہ کردیا جاتا ہے یا امام کو دے دیا جاتا ہے۔ یہ کپڑا بھی زاید ہے ، میت کے مال سے نہیں خریدا جاسکتا کیونکہ یہ بھی مشترک مال کے حکم میں آتا ہے۔ بچوں کے ساتھ خیر خواہی یتیم بچوں کے حقوق کی حفاظت اور ان کے ساتھ خیر خواہی کے سلسلہ میں ہی اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ذرا غور کرو اگر تمہارے بچے یتیم ہوجائیں تو تم ان کی خاطر جس قدر فکر مند ہوگے اسی قدر دیگر یتیم بچوں کے ساتھ حسن سلوک ، وہ بھی تمہاری ہمدردی کے مستحق ہیں ، ارشاد ہوتا ہے۔ ولیخش الذین تو ترکوا من خلفھم ذریۃ ضعفاً خافوا علیھم اور چاہیے کہ وہ لوگ اس بات سے ڈر جائیں کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے کمزور اولاد چھوڑ جاتے ، تو انہیں کتنا خوف ہوتا۔ وہ فکر مند ہوجاتے کہ ان کے بعد ان کے بچوں کے ساتھ لوگ کیسا سلوک کریں گے۔ اللہ تعالیٰ یہ بات سمجھا رہے ہیں کہ جو چیز تم اپنے لیے پسند کرتے ہو۔ وہی دوسروں کے لیے پسند کرو۔ اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارے بعد تمہارے چھوڑے بچوں کے ساتھ بہتر سلوک ہو ، تو تم خود بھی یتیموں اور ضعیفوں کے ساتھ ہمدردانہ اور خیر خواہانہ سلوک کرو۔ یہ اہل اسلام کا اخلاق ہے جس کی تعلیم دی جارہی ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے 1 ؎ بخاری 6 ص ج ا ومسلم ص 50 ج ا وترمذی 361 (فیاض) ان تحب لاخیک ماتحب لنفسک یعنی تم اس وقت تک کامل الایمان نہیں ہوسکتے جب تک تم اپنے بھائی کے لیے بھی وہی چیز پسند نہ کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو۔ اگر تم اپنے لیے آرام و راحت کے خواہش مند ہو ، اپنے بچوں کے ساتھ ہمدردی چاہتے ہو تو دوسروں کے ساتھ تم خود ایسا کرکے اپنے ایمان کی تکمیل کرو۔ اگر مسلمان میں یہ چیز پیدا نہیں ہوتی تو وہ اپنے دعویٰ ایمان میں سچا نہیں ہے۔ اگر نظام سرمایہ داری کی طرح لوٹ کھسوٹ ہی کرنا ہے تو دین سے کیا سیکھا۔ وہاں تو امیروں کے بچوں کے لیے تعلیم وتربیت کے اعلیٰ ادارے قائم ہیں مگر غریب کے بچے کو کسی ادنی سکول میں بھی داخلہ نہیں ملتا یہ کہاں کا انصاف ہے۔ اسلام کی تعلیم تو یہ ہے کہ جو اپنے لیے پسند کرتے ہو ، وہی اپنے بھائی کے لیے بھی خواہش کرو۔ معیار تقوی الغرض ! فرمایا اپنے بچوں کی طرف دھیان کرکے دوسرے یتیم اور بیکس بچوں کا خیال کرو۔ فلیتقوا اللہ پس چاہیے کہ وہ لوگ اللہ سے ڈر جائیں تقویٰ کا معیار ہی یہ ہے خوف خدا اور حدود شریعت کی پابندی۔ اگر یہ معیار پیدا ہوجائے تو انسان کبھی کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کرے گا ، کسی کا حق نہیں کھائے گا بلکہ دوسروں کے ساتھ ہمدردی اور خیر خواہی سے پیش آئے گا۔ اور اگر تقویٰ کا عنصر ہی موجود نہیں ہے ۔ خدا کا خوف نہیں آتا ظلم وجور کرکے پشیمان نہیں ہوتا۔ کفر ، شرک اور معاصی کو ترک نہیں کرتا تو وہ جو چاہے کرتا پھرے۔ کون پوچھنے والا ہے اس کا حساب تو قیامت کو رب العزت کی بارگاہ میں ہی ہوگا۔ اسیف لیے فرمایا اللہ سے ڈر جائو ولیقولو قولاً سدیداً اور سیدھی بات کرو۔ زیادتی والی کوئی بات نہ کرو ، خاص طور پر ضعیفوں کے ساتھ تندوتیز یا تلخ بات ہرگز نہ کرو ، بلکہ معقول بات کرو۔ ان کے ساتھ ہمدردی اور خیر سگالی کی بات کرو ، ان کی حوصلہ افزائی کرو۔ اس سے تمہیں بھی فائدہ ہوگا اور دوسرے مسلمانوں کے لیے بھی دنیا اور عاقبت میں فائدہ ہی فائدہ ہے۔ اکل حرام کی سزا آگے اللہ تعالیٰ نے یتیموں کا مال ناجائز طریقے سے کھانے والوں کے لیے سزا کا تذکرہ کیا ہے۔ ان الذین یاکلون اموا الیتمی ظلماً بیشک جو لوگ یتیموں کا مال ناجائز طریقے سے کھاتے ہیں۔ ان کے کم خرچہ کو زیادہ ظاہر کرتے ہیں۔ ان کے کاروبار میں ڈنڈی مارتے ہیں یا ان کا مال اپنے مال کے ساتھ ملاکر ہیراپھیری کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا انما یاکلون فی بطونھم ناراً وہ اپنے پیٹوں میں دوزخ کی آگ ڈال رہے ہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے ، حضور ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن بعض لوگ قبروں سے اس حالت میں نکلیں گے ، کہ ان کے منہ سے آگے کے شعلے اٹھ رہے ہوں گے۔ آپ نے یہ بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ تم نے قرآن پاک میں یہ نہیں پڑھا انما یاکلون فی بطونھم ناراً یہ لوگ دنیا میں لوگوں کا مال ناجائز طریقے سے کھا کر اپنے پیٹوں میں آگ بھرتے رہے ، اب وہ ظاہر ہورہی ہے۔ ملی نقصان اس آیت سے مفسرین کرام یہ بھی اخذ کرتے ہیں کہ یتیموں کے ساتھ ظلم و زیادتی ، ان کے حقوق کا ضیاع اور ان کی حفاظت و سرپرستی سے دست کشی ان کے لیے تو تکلیف دہ ضرور ہے مگر ایسا کرنا قومی اور ملی نقصان بھی ہے۔ اگر قوم کے یتیم بچوں کی حفاظت کا انتظام نہیں ہوگا تو لوگ اس خوف سے جہاد میں شریک نہیں ہوں گے کہ شہادت کی صورت میں ان کے بچے یتیم ہو کر دربدر کی ٹھوکریں کھاتے پھریں گے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوگا۔ جب جذبہ جہاد ختم ہوجائے گا تو قوم غیروں کی مغلوب ہوجائے گی۔ اور اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کے قابل نہیں رہے گی۔ اس طرح قوم کے نوجوان لوگ بزدلی کا شکار ہوجائیں گے جو کہ ایک بہت بڑا قومی نقصان ہوگا۔ جہنم میں داخلہ فرمایا جو لوگ یتیموں کا مال ناجائز طریقے سے کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں آگ ڈال رہے ہیں۔ آج تو خوب مزے لے لے کر کھاتے ہیں۔ مگر قیامت کے دن یہی مال آگ کی صورت میں ان کے پیٹوں سے برآمد ہوگا۔ اور پھر وسیصلون سعیراً وہ لوگ جہنم میں داخل ہوجائیں۔ انہیں اس وقت معلوم ہوگا کہ دنیا کی چند روزہ زندگی میں آرام کی خاطر انہوں نے یتیم کا حق غصب کیا اور اب ہمیشہ کے لیے جہنم رسید ہو کر دائمی سزا میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ پہلی دس آیات میں یتیموں سے حسن سلوک کا تذکرہ کرنے کے بعد آگے وراثت کے تفصیلی قوانین آرہے ہیں۔
Top