Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tur : 43
اَمْ لَهُمْ اِلٰهٌ غَیْرُ اللّٰهِ١ؕ سُبْحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
اَمْ لَهُمْ
: یا ان کے لیے
اِلٰهٌ غَيْرُ اللّٰهِ ۭ
: کوئی الہ ہے اللہ کے سوا
سُبْحٰنَ اللّٰهِ
: پاک ہے اللہ
عَمَّا يُشْرِكُوْنَ
: اس سے جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں
کیا ان کے لیے اللہ کے سوا کوئی اور الہٰ ہے ؟ پاک ہے اللہ تعالیٰ کی ذات ان چیزوں سے جن کو یہ لوگ اس کا شریک بناتے ہیں
ربط آیات پہلے رسالت کے متعلق بیان ہوچکا ہے کہ مشرک اور کافر لوگ اللہ کے نبی کو کبھی کاہن کہتے ، کبھی شاعر اور کبھی العیاذ باللہ دیوانہ کہتے ۔ اللہ نے ان کے اس غلط نظریے کی تردید کی اور فرمایا کہ یہ تو خود بےعقل لوگ ہیں جو حق و باطل میں تمیز ہی نہیں کرتے۔ کفار قرآن کو وحی الٰہی بھی تسلیم نہیں کرتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ تو اس مدعی نبوت کا خود ساختہ کلام ہے ۔ اللہ نے چیلنج کیا کہ اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو تو تم بھی ایسا کلام پیش کر کے دکھائو ۔ پھر ان لوگوں کے انکار کی بعض ممکنہ وجوہات کا تذکرہ فرمایا کہ کیا یہ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ ان کا کوئی خالق نہیں ہے ، یا ان کی تخلیق بےمقصد ہے یا ان کے پاس خزانے ہیں جن کی وجہ سے انہیں کوئی دوسری بات سننے کی ضرورت ہی نہیں ۔ فرمایا ، یا یہ اقتدار کے مالک ہیں یا سیڑھی لگا کر عالم بالا کی باتیں سنتے ہیں جسکی وجہ سے یہ اللہ کی طرف سے آمدہ ہدایت سے بےنیاز ہیں ۔ فرمایا اگر ان کے پاس ایسی چیز ہے تو وہ پیش کریں تا کہ پتہ چل جائے کہ انہیں عقیدہ وحدانیت اور نبی کی رہنمائی کی ضرورت نہیں ہے اور یہ ہر معاملہ میں خود کفیل ہیں ۔ پھر فرمایا کہ کیا یہ لوگ اس وجہ سے انکار کرتے ہیں کہ اللہ کا نبی ان سے کوئی معاوضہ طلب کرتا ہے یا ان کے پاس غیب ہے جس کو یہ لکھ کر رکھ لیتے ہیں ۔ اور یہ ان کی کفالت کرتا ہے یا یہ کوئی انوکھی تدبیر کرتے ہیں مگر انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ یہ خود ہی ایسی تدبیر اور دائو پیچ میں مبتلا ہو کر ختم ہوجائیں گے۔ توحیدکا بیان آج کا درس توحید کے بیان سے شروع ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے شرک کی تردید فرمائی ہے۔ ام لھم الہ غیر اللہ کیا ان منکرین کے لیے اللہ کے سوا کوئی معبود ہے جس کی وجہ سے یہ اپنے خالق اور مالک کو پہچاننے سے انکار کر رہے ہیں ؟ کون ہے جو ان کی مشکلات میں مشکل کشائی اور حاجات میں حاجت روائی کرتا ہے ؟ اگر یہ اللہ وحدہٗ لا شریک کی عبادت نہیں کرتے تو پھر ۔۔۔ اور کس کی عبادت کریں گے ؟ حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی معبود حقیقی ہے اس کے علاوہ کوئی بھی مصیبت میں کام آنے والا نہیں ہے ، کوئی خالق ، مدبر اور متصرف نہیں ، کوئی روزی رساں اور نفع نقصان کا مالک نہیں ، پھر یہ لوگ اپنے پروردگار کا کس طرح انکار کرتے ہیں ۔ اس کی وحدانیت پر کیوں ایمان نہیں لاتے ؟ فرمایا حقیقت یہ ہے سبحن اللہ عما یشرکون اللہ تعالیٰ کی ذات تو ان تمام چیزوں سے پاک اور منزہ ہے جن کو یہ لوگ اپنے زعم باطل کے مطابق اس کا شریک بناتے ہیں اور ان سے مدد طلب کرتے ہیں ۔ اللہ نے ایسی تمام شرکیہ باتوں کی تردید فرما دی ہے۔ منکرین کی ہٹ دھرمی پھر اللہ نے ان لوگوں کی بد بختی کی مثال بیان فرمائی کہ ان بد اعمالیوں کی بدولت اگر ان پر عذاب بھی آجائے تو اس کو بھی تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہوں گے ، چناچہ فرمایا وان یرواکسفا من السماء ساقطا ً اور اگر یہ لوگ آسمان کی طرف سے گرتا ہوا کوئی ٹکڑا بھی دیکھ لیں تو اس سے خوف کھانے کی بجائے یقولوا سبحاب مرکوم کہیں گے کہ یہ تو کوئی بادل کا منجمد ٹکڑا ہے یعنی بادلوں میں برف جم گئی ہے اور وہ اولوں کی صورت میں آ رہا ہے۔ اللہ نے ان کی بےخوفی کا تذکرہ فرمایا ہے وگرنہ جب اللہ کا عذاب آجاتا ہے تو پھر وہ رکتا نہیں بلکہ نافرمان قوم کو تہت نہس کر کے چھوڑتا ہے۔ اللہ نے نافرمان قوموں کی کئی مثالیں بیا فرمائی ہیں ، جن میں قوم نوح ، قوم لوط ، قوم ہود ، قوم شعیب وغیرہ ہیں ۔ ان پر اللہ کا عذاب آیا اور وہ صفحہ ہستی سے حرف غلط کی طرح مٹ گئیں اللہ نے سورة بنی اسرائیل میں مشرکین کا یہ بیان نقل کیا ہے کہ ایک طرف تو وہ معجزات طلب کرتے تھے اور دوسری طرف اپنے منہ سے عذاب کا مطالبہ کرتے تھے او تسقط السماء کما زعمت علینا کسفا (آیت : 92) یا ہم پر کوئی آسمان کا ٹکڑا ہی گرا دے تا کہ ہمیں پتہ چل جائے کہ جس عذاب سے تو ہمیں ڈراتا ہے۔ وہ واقعی آسکتا ہے ، اللہ نے فرمایا کہ یہ لوگ از حد متعصب ہے اور عنادی ہیں ، اگر ان پر آسمان کا کوئی ٹکڑا بھی گرا دیا جائے تو پھر بھی یہ نہیں مانیں گے بلکہ اپنی ضد پر اڑے رہیں گے اور کہیں گے کہ یہ عذاب نہیں بلکہ برف باری ہو رہی ہے۔ اللہ نے فرمایا فذرھم آپ ان کو ان کے حال پر چھوڑدیں اور ان کی طرف زیادہ توجہ نہ دیں ۔ یہ حد سے بڑھے ہوئے لوگ ہیں جو کسی عقلی اور نقلی دلیل کو ماننے کے لیے تیار نہیں حتیٰ یلقوا یومھم الذی فی یصعقون یہاں تک کہ یہ جاہلیں اپنے اس دن سے جس میں ان پر کڑک پڑے گی ۔ صعق کا معنی بجلی کا کڑک کے ساتھ گرنا ہے اور اس سے مراد قیامت کا دن ہے جس کہ صور پھونکا جائیگا اور ہر چیز فنا ہوجائے گی ۔ یہ بجلی اسرائیلیوں پر بھی پڑی تھی ، کہنے لگے اے موسیٰ (علیہ السلام) ! ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کو اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ لیں ۔ اللہ نے فرمایا تمہاری اس گستاخی پر فَاَخَذَتْکُمُ الصّٰعِقَۃُ وَاَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ تمہیں کڑک نے پکڑ لیا اور تم دیکھ رہے تھے ۔ بہر حال اس کڑک سے دنیا کا عذاب بھی ہو سکتا ہے اور قیامت کی بےہوشی بھی مراد ہو سکتی ہے۔ فرمایا آپ ان سے در گزر کریں اس وقت تک جب یہ خود اپنی شامت اعمال میں گرفتار ہوجائیں گے۔ فرمایا وہ دن ایسا ہوگا یوم لا بغنی عنھم کیدھم شیئا ً جس دن اس کے دائو پیچ کچھ بھی کام نہیں آسکیں گے ، اور ان کی تمام تدابیر دھری کی دھری رہ جائیں گی ولا ھم ینصرون اور نہ ہی وہ مدد کیے جائیں گے ، گویا نہ تو وہ بذات خود عذاب الٰہی سے بچ سکیں گے اور نہ ہی انہیں کوئی بیرونی امداد پہنچ سکے گی ۔ اس دنیا میں تو مصیبت کے وقت لوگ اپنے خاندان ، قبیلے برادری اور یاروں دوستوں کی مدد حاصل کرلیتے ہیں ، وکلاء کی قانونی امداد حاصل کرتے ہیں اور رشوت و سفارش کے ذریعے کام نکالنے کی کوشش کرتے ہیں مگر اس دن کسی قسم کی کوئی مدد نہیں پہنچے گا اور کفار و مشرکین بےیارو مدد گار اپنے کیے پر پچھتا رہے ہوں گے۔ فرمایا وان للذین ظلموا اور بیشک جن لوگوں نے ظلم کا شیوہ اختیار کیا اور سب سے بڑا ظلم کفر اور شرک ہے۔ ان کے لیے فرمایا عذابا ً دون ذلک اس سے ورے ( پہلے) بھی ایک عذاب ہے۔ آخرت کا عذاب تو وقوع قیامت کے بعد ہوگا ، لیکن اس سے پہلے اس دنیا میں بھی اللہ مختلف قسم کے عذاب میں مبتلا کردیتا ہے۔ یہ عذاب کبھی اہل ایمان کے ہاتھوں شکست کی صورت میں آتا ہے جیسا کہ غزوہ بدر میں ہوا اور کبھی قحط سالی کے ذریعے نافرمان قوم کو جھنجھوڑا جاتا ہے ، کبھی دشمن غلبہ حاصل کر کے غلامی میں مبتلا کردیتا ہے اور کبھی کوئی آسمانی یا زمینی آفت نازل ہوجاتی ہے۔ دوسری آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسی سزائیں اللہ تعالیٰ تنبیہ کے طور پر دیتا ہے لعلھم یرجعون تا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرلیں ، سابقہ گناہوں سے تائب ہو کر اللہ کی وحدانیت ، رسالت ، قرآن کی حقانیت اور جزائے عمل پر ایمان لے آئیں ، لیکن ولکن اکثرھم لا یعلمون لیکن اکثر ان میں سے نہیں جانتے۔ صبر کی تلقین اب اگلی آیت میں اللہ نے مشرکین کی ایذ اء رسانیوں کے مقابلے میں بعض چیزیں بطور علاج تجویز کی ہیں اور حضور ﷺ اور آپ کے پیروکاروں کو ان پر عملدرآمد کی نصیحت کی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے واصبر لحکم ربک آپ اپنے پروردگار کے حکم کے سامنے صبر کریں ۔ مکذبین کی ضد اور عناد پر دل برداشتہ نہ ہوں بلکہ ان تکالیف کو صبر و تحمل کے ساتھ برداشت کریں ۔ خدا تعالیٰ کی توحید ، اس کا ذکر ، شکر اور نماز کی طرح صبر بھی ایک بہت بڑا اصول ہے جسے اختیار کرنے کا بار بار حکم دیا گیا ہے۔ آپ اپنے رب کے حکم کے سامنے صبر کریں ، اور یقین جانیں فانک باعیننا آپ کے تمام حالات ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں ، ہم آپ کی کسی تکلیف سے غافل نہیں ہیں ، مشرکین کی فریب کاری ، عیاری اور مکاری سے خوف واقف ہیں ، لہٰذا آپ بےحوصلہ نہ ہوں ، اللہ تعالیٰ عنقریب ان کو مغلوب کر دے گا ۔ ایسے ہی موقع پر صبر کی ضرورت ہوتی ہے ۔ کسی بھی تکلیف پر جزع و فزع نہ کریں بلکہ صبر کا دامن تھامے رکھیں نہ صرف آنے والی تکلیف پر صبر کریں بلکہ خدا تعالیٰ کی اطاعت کے ہر کام پر صبر کا مظاہرہ کریں ، اور اگر نفسانی خواہشات پیدا ہوں تو ان کو دبانے کی کوشش کریں۔ تسبیح و تحمید فرمایا دوسرا علاج یہ ہے کہ وسبح بحمد ربک آپ اپنے پروردگار کی تسبیح بیان کریں اس کی تعریف کے ساتھ حین تقوم جب کہ آپ کھڑے ہوتے ہیں ۔ کھڑا ہونے سے مجلس سے کھڑا ہونا بھی مراد ہو سکتا ہے اور نماز کے لیے قیام کرنا بھی ۔ ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے کہ حضور ﷺ ہر مجلس کی ابتداء اور انتہاء میں اللہ تعالیٰ کا ذکر فرماتے ۔ حضور ﷺ کا یہ فرمان بھی ہے کہ جو مسلمان کسی مجلس میں بیٹھ کر اللہ کا ذکر نہیں کرتا اور ایک روایت میں ہے کہ اللہ کے نبی پر درود نہیں بھیجتا ، وہ مجلس اس کے لیے ترۃ ً یعنی نقصان کا باعت ہوتی ہے ۔ اسی لیے آنحضرت ﷺ ہر مجلس میں اللہ کا ذکر کرتے۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ جو شخص کسی مجلس سے اٹھتے وقت یوں کہے سبحنک اللھم وبحمدک لا الہ الا انت استغفرک وتواب الیک تو یہ کلمہ اس کی مجلس کی تمام کوتاہیوں کا کفارہ بن جاتا ہے اس کے علاوہ بعض فرماتے ہیں کہ سو کر اٹھنے کے بعد بھی اللہ کا ذکر کرنا چاہئے اور نماز کے لیے قیام کی ابتداء بھی اللہ تعالیٰ کی تسبیح وتحمید سے ہی ہوتی ہے۔ سبحنک اللھم وبحمدک ۔۔۔ الخ لہٰذا یہ معنی بھی درست ہے ۔ پھر فرمایا ومن الیل فسبحہ اور رات کے وقت بھی اللہ تعالیٰ کی تسبیح وتحمید بیان کریں ۔ اس سے تہجد کی نماز بھی مراد لی جاسکتی ہے جو سو کر اٹھنے کے بعد ادا کی جاتی ہے۔۔۔۔ بعض مفسرین نے اسے مغرب اور عشاء کی نمازوں پر محمول کیا ہے کیونکہ یہ بھی رات کے وقت ادا کی جاتی ہیں ۔ ان اوقات میں بھی اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کرنی چاہئے۔ فرمایا وادبار النجوم اور ستاروں کے پشت پھیر کر چلے جانے کے بعد بھی اللہ کا ذکر کریں ۔ بعض مفسرین اس سے نماز فجر مراد لیتے ہیں کیونکہ اس وقت ستاروں کی روشنی ماند پڑجاتی ہے ۔ گویا وہ جا رہے ہیں ہوتے ہیں ۔ بعض نے اسے سے فجر کی دو سنتیں مراد لی ہیں کہ اس وقت اللہ تعالیٰ کی تسبیح وتحمید بیان کرنی چاہئے۔ ان دوستوں کی بڑی تاکید آئی ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان مبارک ہے رکعتا الفجر خیر من الدنیا وما فیھا فجر کی یہ دو رکعتیں دنیا اور اس کی ہر چیز سے زیادہ بہتر ہیں ، لہٰذا ان کو خاص اہتمام کے ساتھ ادا کرنا چاہئے۔ اس تسبیح وتحمید سے وہ ذکر بھی مراد لیا جاسکتا ہے جو ہر نماز سے پہلے یا بعد میں سنن ، نوافل یا تسبیح و تہلیل کی صورت میں کیا جاتا ہے۔ یہ سب چیزیں اس ضمن میں آجاتی ہیں ۔ بہرحال اللہ نے اپنے نبی اور اس کے پیروکاروں کو پیش آمدہ پریشانیوں کا حل صبر اور تسبیح وتحمید کی صورت میں تجویز فرمایا ہے۔ ذکر الٰہی سے دلجمعی حاصل ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات پر اعتماد بڑھتا ہے اور اس کے ساتھ بندے کا تعلق درست رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ جس قدر تعلق قائم رہے گا ، اسی قدر تکلیف کم محسوس ہوگی۔
Top