Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 57
وَ هُوَ الَّذِیْ یُرْسِلُ الرِّیٰحَ بُشْرًۢا بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِهٖ١ؕ حَتّٰۤى اِذَاۤ اَقَلَّتْ سَحَابًا ثِقَالًا سُقْنٰهُ لِبَلَدٍ مَّیِّتٍ فَاَنْزَلْنَا بِهِ الْمَآءَ فَاَخْرَجْنَا بِهٖ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ١ؕ كَذٰلِكَ نُخْرِجُ الْمَوْتٰى لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
وَهُوَ
: اور وہ
الَّذِيْ
: جو۔ جس
يُرْسِلُ
: بھیجتا ہے
الرِّيٰحَ
: ہوائیں
بُشْرًۢا
: بطور خوشخبری
بَيْنَ يَدَيْ
: آگے
رَحْمَتِهٖ
: اپنی رحمت (بارش)
حَتّٰى
: یہاں تک کہ
اِذَآ
: جب
اَقَلَّتْ
: اٹھا لائیں
سَحَابًا
: بادل
ثِقَالًا
: بھاری
سُقْنٰهُ
: ہم نے انہیں ہانک دیا
لِبَلَدٍ
: کسی شہر کی طرف
مَّيِّتٍ
: مردہ
فَاَنْزَلْنَا
: پھر ہم نے اتارا
بِهِ
: اس سے
الْمَآءَ
: پانی
فَاَخْرَجْنَا
: پھر ہم نے نکالا
بِهٖ
: اس سے
مِنْ
: سے
كُلِّ الثَّمَرٰتِ
: ہر پھل
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
نُخْرِجُ
: ہم نکالیں گے
الْمَوْتٰى
: مردے
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَذَكَّرُوْنَ
: غور کرو
اور وہ وہی ذات ہے جو چلاتا ہے ہوائوں کو خوشخبری دینے والی اس کی باران رحمت سے پہلے ، یہاں تک کہ جب وہ اٹھاتی ہیں بوجھل بادلوں کو تو ہم چلاتے ہیں اس کو مردہ شہر (خشک بستی) کی طرف ، پس ہم اتارتے ہیں اس سے پانی۔ پھر ہم نکالتے ہیں اس (پانی) کے ساتھ ہر قسم کے پھل۔ اسی ہم زندہ کریں گے مردوں کو تکاہ تم نصیحت پکڑو
ربط آیات اللہ تعالیٰ نے اصحاب اعراف کا ذکر کرنے کے بعد نیک و بدلوگوں کا انجام بیان فرمایا پھر تخلیق کائنات کا ذکر فرمایا ان ربکم الذی خلق السموت والارض فی ستۃ ایام “ اس کے ساتھ عرش الٰہی کا ذکر ہوا نشانات قدرت میں سے سورج ، چاند اور ستاروں کی مقررہ مدار میں گردش کے ساتھ یہ بھی واضح فرما دیا کہ خلق اور امر یعنی پیدا کرنا اور حکم دینا اللہ تعالیٰ ہی کو سزاوار ہے اس کے بعد اللہ تعالیٰ کو پکارنے کے حکم کے ساتھ اس کی دعا اور مناجات کا طریقہ بھی بتلایا کہ اس کے لیے دو باتیں ضروری ہیں ایک گڑگڑانا اور دوسری پوشیدہ طریقے سے دعا کرنا اس کے بعد زمین میں فساد کرنے سے منع فرمایا ، ظاہر ہے کہ کفر ، شرک اور معاصی فساد کی جڑ بنیاد ہیں جن کی وجہ سے نوع انسانی میں فساد برپا ہوتا ہے اور امن و سکون تباہ و برباد ہوجاتا ہے آج کی دنیا میں بےچینی کی وجہ یہی برے افعال ہیں اور ہر طرف ظھر الفساد فی البر البحر کا منظر پیش ہورہا ہے امن وامان ختم ہوچکا ہے قتل و غارت گری کا دور دورہ ہے فرقہ بندی زوروں پر ہے ہر شخص سکون کی تلاش میں سرگرداں ہے مگر اس کی مشکلات میں اضافہ ہی ہورہا ہے ہر طرف سازشوں کا جال بچھا ہوا ہے ہر شریف آدمی کو پھونک پھونک کر قدم رکھنا پڑتا ہے بہرحال اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام حوائج و مشکلات میں اسے ہی پکارنے کا حکم دیا کیونکہ مشکل کشا اور حاجت رو صرف وہی ہے خوف وامید کے ساتھ اس کے سامنے دست سوال دراز کرنا چاہیے یعنی ہمیشہ اس کی گرفت سے خوفزدہ رہے اور اس کی رحمت سے کبھی مایوس بھی نہ ہو کیونکہ مایوس ہونا کافروں کا شعار ہے۔ ہوائیں اور بارش تخلیق کائنات کے سلسلے میں عالم بالا کے دلائل ذکر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے زمین سے متعلق دلائل کا تذکرہ کیا ہے ان میں سے دو نشانیوں یعنی قیامت اور وحی الٰہی کا بطور خاص ذکر کیا گیا ہے چانچہ ارشاد ہوتا ہے وھوالذی یرسل الریح اللہ تعالیٰ وہی ہے جو ہوائوں کو چلاتا ہے بشراً بین یدی رحمتہ جو کہ باران رحمت سے پہلے خوشخبری دینے والی ہیں بارش سے پہلے عام طور پر خوشگوار ہوائیں چلتی ہیں جو کہ بارش کی آمد کی خوشخبری دیتی ہیں مگر ان ہوائوں کو کون چلاتا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان ہوائوں کو چلانے والا بھی میں ہی ہوں یہ ہوائیں خودبخود نہیں چلتیں سائنس دانوں اور محکمہ موسمیات والوں کا یہ دعویٰ باطل ہے کہ مون سون ہوائیں بارش لاتی ہیں مگر سوال تو یہ ہے کہ ان ہوائوں کو مختلف خطوں تک کون پہنچاتا ہے وہ ہوائوں کا رخ تو بتا سکتے ہیں کہ کس طرف جارہی ہیں مگر اس طرف انہیں کون لیجا رہا ہے اور انہیں فضا میں کون اٹھائے اٹھائے پھرتا ہے یہ باتیں ان کی نگاہ سے اوجھل ہیں اللہ کا ارشاد ہے کہ وہ اپنی قدرت تامہ اور حکمت بالغہ کے ساتھ ہوائوں کو اپنی مرضی کے رخ پر چلاتا ہے جب کوئی خطہ ارضی سخت پیاسا ہوتا ہے تو اللہ کے حکم سے ہوائیں چلتی ہیں اسی لیے حدیث شریف میں آتا ہے کہ جب ہوا زور سے چلے ، آندھی آئے تو اسے برا بھلا مت کہو لاتسبو الریح یہ تو اللہ کے حکم سے چلتی ہیں ان کا کیا قصور ہے فرمایا جب تیز ہوائیں چلیں تو یوں کہا کرو الھم انی اسئلک من خیرھا وخیر ما ارسل وآعوذ بک من شرھا وشرما ارسل اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ان ہوائوں سے بہتری کا اور جس مقصد کی بہتری کے لیے ان کو چلایا گیا ہے اور میں پناہ مانگتا ہوں ان کے شر سے اور اس شر سے جس کے لیے انہیں چلایا گیا ہے ہوائوں کا چلنا اور بارش کا آنا خیر و شر دونوں مقاصد کے لیے ہوسکتا ہے بعض اوقات بارش تباہی کا باعث بن جاتی ہے جیسا کہ آج کل کی بارشوں سے فصلوں کو سخت نقصان پہنچ رہا ہے گندم کا بیشتر حصہ ضائع ہوگیا ہے حکومت تو طرح طرح کی تسلیاں دے رہی ہے کہ کچھ نہیں ہوا مگر حقیقت یہی ہے کہ فصل پک جانے کے بعد اگر بارش ہوجائے تو فصل ضائع ہوجاتی ہے اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش ہوتی ہے اس کا اعلان ہے ونبلوا کم بالشر الخیرفتنۃ (الانبیائ) ہم خیر اور شر دونوں طریقوں سے آزماتے ہیں لوگ تو بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں۔ خود کفالت کی سکی میں بناتے ہیں اور غرور میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ہماری فلاں حکمت عملی سے ہوا ہے حالانکہ جب اللہ تعالیٰ کی رحمت اور مہربانی شامل حال ہو تو انہیں اس کا شکر ادا کرنا چاہیے نہ کہ غرور وتکبر کرنا اللہ تعالیٰ بسا اوقات اس وجہ سے ناراض ہوجاتا ہے کہ اس کے بند اس کے سامنے عاجزی کا اظہار نہیں کرتے اس کی رحمت کی امید نہیں رکھتے اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتے اس کی بجائے وہ سائنس اور ٹیکنالوجی اور اپنے کمال پر بھروسہ کرتے ہیں اور مادی وسائل کو ہی اول و آخر سمجھ بیٹھتے ہیں نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی آتی ہے اور پھر وہ نعمت سے محروم ہوجاتے ہیں۔ بارش باعث رحمت یا زحمت فرمایا بسا اوقات ہوائیں باران رحمت کی نوید لاتی ہیں مگر بعض اوقات یہی بارش عذاب کا پیغام بھی لاتی ہے حدیث شریف میں آتا ہے کہ جب بادل اٹھتے تو حضور ﷺ پریشانی کے عالم میں کبھی اندر جاتے کبھی باہر آتے ایک موقع پر ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے عرض کیا حضور ! بادلوں کو دیکھ کر لوگ خوش ہوتے ہیں کیونکہ عام طور پر یہ رحمت کی نوید لاتے ہیں مگر آپ اکثر پریشان ہوجاتے ہیں فرمایا ، مجھے ڈر ہے کہ یہ بادل ویسے نہ ہوں جو قوم عاد پر اٹھے تھے اس قوم میں پہلے تین سال تک بالکل بارش نہ ہوئی قحط پڑگیا گرمی کی وجہ سے مخلوق خدا تڑپ اٹھی ، پھر یکایک بادل اٹھے ، لوگ خوش ہوئے اور بول اٹھے ” ھذا عارض ممطرنا “ (احقاف) یہ بادل بارش برسائیں گے تمام لوگ بادلوں کے نیچے جمع ہو کر باران رحمت کا انتظار کرنے لگے مگر ان بادلوں میں قوم کی ہلاکت کا سامان تھا ، اچانک اوپر سے آگ برسی اور قوم کو ہلاک کردیا غرضیکہ بادلوں میں خیرو شر کے دونوں پہلو ہوسکتے ہیں لہٰذا اللہ تعالیٰ سے خیر طلب کرنی چاہیے اور شر سے پناہ مانگنی چاہیے۔ بارش اور کھیتی فرمایا اللہ تعالیٰ وہ ذات ہے جو باران رحمت کی خوشخبری کے طور پر ہوائوں کو چلاتا ہے حتیٰ اذا قلت سحاباً ثقالاً یہاں تک کہ جب یہ ہوائیں بوجھل بادلوں کو اٹھاتی ہیں بادل پانی کی نمی کی وجہ سے سخت بوجھل ہوتے ہیں جنہیں ہوائیں اپنے کندھوں پر اٹھائے پھرتی ہیں پھر جہاں بارش برسانا مقصود ہو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں سقنہ لبلا میت ہم انہیں مردہ شہر یعنی خشک زمین کی طرف چلاتے ہیں فانزلنا بہ الماء پھر ہم اس کے ذریعے پانی نازل کرتے ہیں جب کوئی خطہ ارضی خشک ہوجاتا ہے انسان اور جانور پانی کو ترسنے لگتے ہیں تو ہم ہوائوں کو اس طرف چلا دیتے ہیں جو بادلوں کو اٹھا کرلے جاتی ہیں اور مردہ زمین کے لیے سیرابی کا انتظام کرتی ہیں اور پھر جس قدر بارش برسانا ہماری حکمت کے مطابق ہوتا ہے اتنا برسا دیتے ہیں اگر راحت مقصود ہو تو ضرورت کے مطابق ” وانزلنا من السماء مائََ بقدرٍ “ (المومنون) ہم آسمان سے پانی نازل کرتے ہیں فاخرجنا بہ من کل الثمرات پھر ہم اس پانی کے ذریعے ہر قسم کے پھل پیدا کرتے ہیں سورة البناء میں آتا ہے کہ ہم آسمان سے پانی برساتے ہیں ” لنخرج بہ حبا ونباتا وجنت القافا “ اور پھر اس کے ذریعے غلہ ، سبزیاں اور گھنے باغات پیدا کرتے ہیں۔ پانی ذریعہ حیات و نباتات وجعلنا من الماء کل شئی حی ہم نے ہر چیز کو پانی کے ذریعے حیات بخشی (سورۃ انبیائ) ہر چیز کا انحصار پانی پر ہے حتیٰ کہ تمام جانداروں کی زندگی پانی سے وابستہ ہے انسان کی تخلیق بھی قطرہ آب سے ہوئی یہی حال جانوروں ، درندوں ، پرندوں اور حشرات الارض کا ہے جس طرح جاندار کی تخلیق پانی سے ہوتی ہے اسی طرح جسم کے اعضا کو قائم رکھنے کے لیے پانی کی ضرورت ہوتی ہے انسانی جسم میں خون کو مرکزی حیثیت حاصل ہے اور اس میں اسی فیصدی پانی ہے اسی طرح غذائی مواد میں بھی اسی فیصدی پانی اور باقی بیس فیصدی دیگر اجزا ہیں جو عناصر خارجی دنیا میں پائے جاتے ہیں وہی عناصر انسانی جسم میں بھی موجود ہیں چونکہ انسان کی ابتدائی تخلیق تمام سطح ارضی کی مٹی سے ہوئی تھی اس لیے زمین پائی جانے والی تمام مع دنیات انسانی جسم میں بھی پائی جاتی ہیں حتیٰ کہ فولاد ، سونا ، چاندی ، ریت ، نمک وغیرہ خاص مقدار میں موجود ہیں یہ تمام چیزیں خون میں ملی ہوئی ہیں جب خون انسانی جسم میں حرکت کرتے ہوئے ہر عضو سے گزرتا ہے تو متعلقہ عضو خون سے اپنی مطلوبہ غذا حاصل کرتا ہے اور باقی چیزوں کو دوسری ساختوں کے لیے چھوڑ دیتا ہے اسی طرح ہر عضو خون سے اپنا حصہ حاصل کرکے نشونما پاتا رہتا ہے فضلات کے نک اس کے لیے دوسری نالیاں اور راستے مقرر ہیں جن کے ذریعے وہ باہر نکل جاتے ہیں خون پھیپھڑے میں آکر صاف ہوتا ہے اس میں آکسیجن شامل ہوجاتی ہے اور پھر یہ قلب میں پہنچ کر گردش میں شامل ہوجا ات ہے تو بہرحال خون میں اسی فیصدی پانی ہے جس پر ہر جاندار کی زندگی کا انحصار ہے۔ پانی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے جب حضور ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ افضل صدقہ کونسا ہے تو آپ نے اس میں پانی کو بھی شامل فرمایا پانی کی قدر ان لوگوں کو ہوتی ہے جہاں اس کی قلت واقع ہوتی ہے ریاض وغیرہ (سعودی عرب) میں پانی کی قدرو قیمت کا یہ حال ہے کہ پائو بھر پانی کی بوتل پر حکومت کو دو ریال خرچ کرنے پڑتے ہیں وہاں پر پانی 1200 میٹر کی گہرائی سے نکالا جاتا ہے پھر بڑی بڑی مشینوں کے ذریعے اسے صاف کرکے استعمال کے قابل بنایا جاتا ہے ہمارے ہاں پانی کی قدر نہیں کیونکہ یہ 25 , 20 فٹ کی گہرائی سے بآسانی دستیاب ہے دریائوں اور نہروں میں پانی دستیاب ہے اس لیے یہاں پر بہت سا پانی ضائع بھی کردیا جاتا ہے شریعت نے اسراف فی الماء کو ناجائز قرار دیا ہے فرمایا غسل اور وضو کے لیے ضرورت سے زیادہ پانی استعمال ن کرو حتیٰ کہ اگر نہر پر بیٹھ کر وضو کرو تو بھی اسراف سے پرہیز کرو بہرحال فرمایا کہ ہم بادلوں کو خشک زمین کی طرف چلا کر اس سے پانی برساتے ہیں اور پھر اس پانی کے ذریعے زمین سے ہر قسم کے پھل پیدا کرتے ہیں۔ مردوں کی دوبارہ زندگی فرمایا جس طرح زمین سے پھل نکالتے ہیں کذلک نخرج الموتی اسی طرح ہم مردوں کو بھی نکالیں گے جس طرح بارش برسا کر زمین سے سبزیاں پیدا کیں اسی طرح قیامت کو خدا تعالیٰ ایک خاص قسم کی بارش برسا کر مردوں کو قبروں سے نکالیں گے سروۃ عبس میں آتا ہے کہ ہم نے انسان کو قطرہ آب سے پیدا کیا پھر اس کا اندازہ مقرر کیا اور اس کے لیے راستہ آسان کردیا ثم اماتہ فاقبرہ پھر اس کو موت دے کر قبر میں پہنچا دیا ثم اذا شاء انشرہ پھر جب وہ چاہے گا اسے دوبارہ زندہ کر کے اٹھالے گا سورة انفطار میں ہے واذا القبوربعثرت جب قبریں اکھاڑ دی جائیں گی اور اللہ کے حکم سے مردے زندہ ہو کر قبروں سے نکل کھڑے ہوں گے تو بہرحال اللہ تعالیٰ نے بارش اور سبزہ اگانے کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا کہ اسی طرح ہم مردوں کو بھی نکالیں گے یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی دلیل ہے کہ جو خدا وند تعالیٰ زمین سے پھل پھول نکال سکتا ہے وہ ایک حکم کے ذریعے مردوں کو بھی زندہ کردے گا اور پھر حساب کتاب کی منزل آئے گی اور ہر شخص کو اپنے اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا جس کے مطابق جزا اور سزا کا فیصلہ ہوگا فرمایا یہ مثالیں اور دلائل اس لیے بیان کیے جاتے ہیں لعلکم تذکرون تاکہ تم نصیحت پکڑو اگر ان دلائل قدرت پر غور کرو گے تو تمہیں معاد پر بھی یقین آجائے گا اور پھر اللہ تعالیٰ کے احکام کو بھی بجا لائو گے۔ وحی الٰہی کی ضرورت و اہمیت جس طرح اللہ تعالیٰ نے انسان کی ظاہری حیات کے لیے پانی نازل فرمایا ہے اسی طرح اس کی باطنی حیات کے لیے وحی الٰہی کو نازل فرمایا ہے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو ہدایت مجھے دے کر بھیجا ہے اس کی مثال بالکل بارش جیسی ہے جب بارش سخت حصہ زمین یا ٹیلوں پر ہوتی ہے تو وہ بہ جاتی ہے وہ خطہ ارضی بارش سے کچھ فائدہ نہیں اٹھا سکتا بعض مقامات پر گڑھے اور تالاب ہوتے ہیں جب بارش ہوتی ہے تو پانی ان نشیبی مقامات پر جمع ہوجاتا ہے جس سے انسان اور جانور فائدہ اٹھاتے رہتے ہیں اس پانی سے لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں خود بھی استعمال کرتے ہیں اور جانوروں کو بھی پلاتے ہیں تیسری قسم کی زمین نرم ، ہموار اور قابل کاشت ہوتی ہے جب بارش ہوتی ہے تو وہ پانی جذب کرلیتی ہے پھر اس میں سبزیاں ، پودے اور طرح طرح کا غلہ اناج پیدا ہوتا ہے یہ بہترین قسم کی زمین ہوتی ہے جو بارش سے پورا پورا فائدہ اٹھاتی ہے اسی طرح انسان بھی تین قسم کے ہوتے ہیں بعض لوگ پتھر کی طرح سخت دل ہوتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ وحی اور ہدایت سے کچھ فائدہ نہیں اٹھاتے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت کی بارش ہوتی ہے مگر ان کے اوپر سے گزر جاتی ہے بعض لوگ نشیبی زمین کی طرح ہدایت اور وحی الٰہی سے خود تو مستفید نہیں ہوتے مگر دوسروں کے لیے بہت بڑا ذخیرہ جمع کرلیتے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں دین کی سمجھ عطا کرتا ہے اور وہ اس سے دوسروں کو مستفید کرتے ہیں اس میں تحریر و تقریر کے تمام ذرائع شامل ہیں تیسری قسم کے لوگ وہ ہیں جو نرم اور ہموار زمین کی طرح ہیں وہ وحی الٰہی سے پورا پورا فائدہ اٹھاتے ہیں جس طرح زمین اپنے اندر پانی جذب کرکے پھل اور غلہ پیدا کرتی ہے اسی طرح نیک لوگ وحی الٰہی سے مستفید ہو کر اپنے لیے ذخیرہ آخرت قائم کرلیتے ہیں حضور ﷺ نے ہدایت ربانی کو زمین سے اس طرح تشبیہ دی۔ اچھی اور ناقص زمین کی مثال اسی بات کو اللہ تعالیٰ نے اس انداز سے بھی بیان فرمایا ہے والبلا الطیب یخرج نباتہ باذن ربہ پاکیزہ شہر یعنی اچھی بستی جس کی زمین زرخیز ہو وہاں کے پودے اپنے رب کے حکم سے نکلتے ہیں سبزیاں اگتی ہیں پھل پیدا ہوتے ہیں اور اناج پیدا ہوتا ہے زمین اچھی ہے تو اس کی برداشت بھی اچھی ہوگی البتہ والذی خبث جو ناقص اور نکمی زمین ہوتی ہے لایخرج الا نکداً اس سے ناقص پودے ہی نکلتے ہیں نگداً ناقص ، نکمی اور فضول چیز کو کہتے ہیں ایسی جگہوں پر گھاس پھونس ، کانٹوں اور جڑی بوٹیوں کے سوا کچھ پیدا نہیں ہوتا کیونکہ زمین کی خاصیت اچھی نہیں ہوتی آگے سورة رعد میں آرہا ہے ” وفی الارض قطع مجورات “ زمین کے مختلف خطے ہیں کوئی خشک ہیں کوئی ریتلے ، کوئی سخت ، کوئی کلر والے اور کوئی بالکل نکمے فرمایا ایسے خطوں میں ناقص چیز ہی پیدا ہوگی کسی کام کی چیز کی توقع نہیں ہو سکتی انسان کی استعداد کا بھی یہی حال ہے جس کی استعداد اچھی ہوتی ہے وہ ہدایت سے خوب فائدہ اٹھاتا ہے اور جس کی استعداد خراب ہو وہ وحی الٰہی سے بھی کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتا باران ہدایت میں تو شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں وہ بالکل برحق ہے مگر انسان کی اپنی صلاحیت ہی خراب ہے جو ہدایت کو قبول نہیں کرسکتی اور نیکی سے محروم رہتی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہر انسان فطرت سلیمہ پر پیدا ہوتا ہے مگر انسان خود اپنی استعداد اور صلاحیت کو خراب کرلیتے ہیں جس کی وجہ سے ان پر ہدایت اثر انداز نہیں ہوتی فرمایا کذالک تصرف الایت اسی طرح ہم اپنے دلائل و شواہد کو مختلف انداز سے پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں لقوم یشکرون ان لوگوں کے لیے جو شکر ادا کرتے ہیں بادل اور بارش اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا انعام ہے اسے پاکر بھی جب لوگ اس مالک الملک کا شکریہ ادا کرتے تو اللہ تعالیٰ اس رحمت کو زحمت میں بدل دیتا ہے بعض اوقات اللہ تعالیٰ بادل اور ہوائوں کو سزا کا ذریعہ بنا دیتا ہے لہٰذا ہر نعمت پر اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرنا اچہیے اس کا فرمان ہے کہ اگر تم شکر کروگے تو میں مزید دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو پھر میرا عذاب بھی بڑا سخت ہے۔
Top