Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Furqaan : 11
وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَا١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَۚ
وَ
: اور
اِلٰي
: طرف
مَدْيَنَ
: مدین
اَخَاهُمْ
: ان کے بھائی
شُعَيْبًا
: شعیب
قَالَ
: اس نے کہا
يٰقَوْمِ
: اے میری قوم
اعْبُدُوا
: عبادت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
مَا لَكُمْ
: نہیں تمہارا
مِّنْ
: سے
اِلٰهٍ
: معبود
غَيْرُهٗ
: اس کے سوا
قَدْ جَآءَتْكُمْ
: تحقیق پہنچ چکی تمہارے پاس
بَيِّنَةٌ
: ایک دلیل
مِّنْ
: سے
رَّبِّكُمْ
: تمہارا رب
فَاَوْفُوا
: پس پورا کرو
الْكَيْلَ
: ناپ
وَالْمِيْزَانَ
: اور تول
وَلَا تَبْخَسُوا
: اور نہ گھٹاؤ
النَّاسَ
: لوگ
اَشْيَآءَهُمْ
: ان کی اشیا
وَلَا تُفْسِدُوْا
: اور فساد نہ مچاؤ
فِي الْاَرْضِ
: زمین (ملک) میں
بَعْدَ
: بعد
اِصْلَاحِهَا
: اس کی اصلاح
ذٰلِكُمْ
: یہ
خَيْرٌ
: بہتر
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
مُّؤْمِنِيْنَ
: ایمان والے
اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو (ہم نے رسول بنا کر بھیجا) انہوں نے کہا ، اے میری قوم کے لوگو ! عبادت کرو اللہ کی۔ نہیں ہے تمہارے لئے اس کے سوا کوئی الہ تحقیق آئی ہے تمہارے لئے اس کے سوا کوئی الہ تحقیق آئی ہے تمہارے پاس کھلی نشانی تمہارے رب کی طرف سے پس پورا کرو ماپ اور تول اور نہ گھٹائو لوگوں سے ان ک یچیزوں کو اور نہ فساد کرو زمین میں اس ک یاصلاح کے بعد یہ بات تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم ایمان والے ہو
ربط آیات تبلیغ رسالت کے سلسلے میں اس سے پہلے حضرت نوح (علیہ السلام) ، حضرت ہود (علیہ السلام) ، حضرت صالح (علیہ السلام) اور حضرت لوط (علیہ السلام) کا تذکرہ ہوچکا ہے اب پانچویں نمبر پر اللہ تعالیٰ نے حضرت شعیب (علیہ السلام) کا حال بیان فرمایا ہے اگرچہ ان انبیاء کی پوری تفصیلات تو یوں بیان نہیں کی گئیں تاہم یہ ان کی تاریخ کے بعض اہم حصے ہیں شعیب (علیہ السلام) اور ان کی قوم کے واقعات سورة ، سورة شعراء اور بعض دیگر سورتوں میں بھی بیان ہوئے ہیں ان واقعات سے یہ بتانا مقصود ہے کہ اللہ تعالیٰ کے انبیاء نے کس قدر نامساعد حالات میں تبلیغ کا حق ادا کیا اور لوگوں تک خدا کا پیغام پہنچایا امت آخر الزمان کو ترغیب دلائی گئی ہے کہ وہ بھی تبلیغ دین کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں اور لوگوں سے پوری پوری خیر خواہی کا اظہار کرتے ہوئے اللہ کا پیغام دنیا کے گوشے گوشے تک پہنچا دیں تسلسلہ تبلیغ کی آخری کڑی حضور خاتم النبیین ﷺ کی نبوت و رسالت ہے جو اس باب کے آخر میں بیان ہوگی۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) ارشاد ہوتا ہے والی مدین اخام شعیباً ہم نے مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو رسول بنا کر بھیجا یہ بھی اس کے باب کے ابتدائی الفاظ ” لقد ارسلنا نوحا الٰی قومہ “ پر عطف ہے۔ اس لیے یہاں پر لقد ارسلنا کے الفاظ محذوب ہیں مدین حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ایک بیٹے کا نام ہے جو آپ کی بیوی قتورا کے بطن سے تھا اسی نام سے بعد میں ایک قبیلہ مشہور ہوا اور جس بستی یا علاقے میں وہ مقیم تھے اس کا نام بھی مدین پڑگیا شعیب (علیہ السلام) اسی مدین کی اولاد میں سے تھے اسی علاقے اور بستی میں پیدا ہوئے آپ کو نبوت عطا ہوئی اور آپ اپنی ہی قوم کی طرف مبعوث ہوئے اسی لیے یہاں پر فرمایا کہ ہم نے مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو رسول بنا کر بھیجا۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) کے سلسلہ نسب میں قدرے اختلاف پایا جاتا ہے تاہم محمد ابن اسحاق (رح) کے مطابق شجرہ نسب اس طرح ہے شعیب (علیہ السلام) بن میکائیل بن شیجر بن مدین بن ابراہیم (علیہ السلام) ہوسکتا ہے کہ درمیان میں کچھ اور کڑیاں بھی ہوں اس سلسلے میں یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہا جاسکتا بائیبل میں شعیب (علیہ السلام) کے لیے پیرو اور حوباب کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ممکن ہ کے آپ ان ناموں پر بھی موسوم ہوں تاہم قرآن پاک میں آپ کا نام صراحتاً شعیب آیا ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے دو قوموں یعنی مدین اور ایکہ کی طرف مبعوث فرمایا ایکہ جنگل کو کہتے ہیں مدین کی بستی کے قریب بہت بڑا جنگل بھی تھا شاید اسی لیے وہ ایکہ والے مشہور ہیں بعض کہتے ہیں کہ مدین اور ایکہ والے ایک ہی قوم ہیں تاہم صحیح بات یہ ہے کہ مدین اور ایکہ الگ الگ خاندان تھے الگ الگ قبیلے یا قومیں تھیں اور حضرت شعیب (علیہ السلام) دونوں قبائل کے رسول تھے ، قرآن پاک میں دونوں کا ذکر آتا ہے۔ مدین کی بستی مدین حجاز سے شمال مغرب اور فلسطین سے بطرف جنوب خلیج عقبہ اور بحر احمر کے کنارے ایک مشہور شہر اور تجارتی منڈی تھی یہ شہر مکہ سے مصر اور شام جانے والی بڑی شاہراہ پر واقع تھا اردگرد کے لوگ تجارت کے لیے اسی شاہراہ کو اختیار کرتے تھے یہ شہر اسی شاہراہ پر واقع تھا جہاں سے یمن ، مکہ ، شام اور مصر کو راستے جاتے تھے اس لحاظ سے مدین بہت بڑا تجارتی مرکز بن گیا تھا یہ وہی مدین کی بستی ہے جس کا ذکر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے واقعہ میں بھی آتا ہے جب آپ سے ایک قبطی آدمی قتل ہوگیا اور آپ کا مصر میں رہنا دشوار ہوگیا تو آپ وہاں سے نکل کھڑے ہوئے اور کئی دن کی مسافت طے کرنے کے بعد مدین پہنچے جہاں شعیب (علیہ السلام) سے ان کی ملاقات ہوئی اس امر میں اختلاف ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) جس شخص کے پاس ٹھہرے وہ خود شعیب (علیہ السلام) تھے یا ان کے بھانجے تھے تاہم وہ معمر آدمی تھے خدا کے نبی اور رسول تھے آپ کی بینائی کمزور ہوچکی تھی اور کام کاج میں عملی طور پر حصہ نہیں لے سکتے تھے موسیٰ (علیہ السلام) کے واقعہ میں بھی آتا ہے کہ جب آپ مدین پہنچے تو آپ نے کنویں پر دو لڑکیوں کو پایا جو جانوروں کو پانی پلانے کے لیے آئی ہوئی تھیں موسیٰ (علیہ السلام) کو اس پر تعجب ہوا تو لڑکیوں نے بتایا کہ ان کا باپ کافی بوڑھا ہوچکا ہے اور کام کاج کے قابل نہیں ہے اس لیے جانوروں کی دیکھ بھال انہیں کرنا پڑتی ہے۔ درس توحید جیسا کہ پہلے ذکر ہوچکا ہے اللہ کے تمام انبیاء اپنی اپنی قوموں کو سب سے پہلے توحید کا درس ہی دیتے ر ہے چناچہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت شعیب (علیہ السلام) کو نبوت و رسالت عطا فرمائی تو آپ نے بھی اپنی قوم کو سب سے پہلے ہی سبق پڑھایا قال یقوم اعبدوا اللہ فرمایا اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی عبادت کرو مالکم من الہ غیرہ اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے جیسا کہ گزشتہ دروس میں بھی بیان ہوچکا ہے عقیدہ کی اصلاح اور فکر کی پاکیزگی کے لیے توحید کا درس ضروری ہے اس کے بغیر انسان کا باطن ناپاک رہتا ہے عقیدے کا فساد شرک کی علامت ہے اور مشرک کے متعلق اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے انما المشرکون نجس (توبہ) یعنی مشرک ناپاک ہیں مقصد یہ ہے کہ توحید باری تعالیٰ طہارت کا پہلا سبق ہے امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) اور مجدد الف ثانی (رح) اپنی کتابوں میں فرماتے ہیں کہ تمام شدان برحق ، نیک اور صالح لوگ اپنے مریدوں کو سب سے پہلا درس توحید ہی کا دیتے ہیں تاکہ باطن پاک ہوجائے عقیدہ درست ہوجائے اور تاکہ اس بنیاد کی استواری کے بعد اس پر عمل اور اخلاق کی عمارت تعمیر کی جاسکے اگر کسی شخص کا عقیدہ درست نہیں ہے تو اس کا عمل اور اخلاق بیکار ہے اس کا کچھ فائدہ نہیں ہے لہٰذا عقیدے کی درستگی کو اولیت حاصل ہے اسی طریقے کے مطابق حضرت شعیب (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم کو توحید کا درس دے کر شرک کی جڑ کاٹی اور پھر اس کے بعد ان کی معاشرتی خرابی یعنی ماپ تول میں کمی کی طرف توجہ دی یہ لوگ بدترین قسم کی تجارتی بددیانتی میں مبتلا تھے لوگوں کے حقوق ضائع کرتے تھے جب خود کوئی چیز ماپ کر یاتول کرلیے تو پورا پورا لیتے اور جب دوسروں کو دیتے تو کم دیتے اس کا بیان آگے آرہا ہے۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) کی بتینہ آپ نے قوم سے فرمایا قد جاء تکم بینۃ من ربکم تحقیق تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف بینہ ، نشانی یا معجزہ آگیا ہے اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کوئی نہ کوئی معجزہ یا نشانی عطا کی ہے جسے بینہ کے لفظ سے تعبیر کیا جاتا ہے اس مقام پر حضرت شعیب (علیہ السلام) کی کسی خاص نشانی یا معجزے کی نشاندہی نہیں کی گئی تاہم آپ کو بھی اللہ نے کوئی نہ کوئی واضح نشانی ضرور عطا کی ہوگی جس کے متعلق فرمایا کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے کھلی دلیل آچکی ہے بعض فرماتے ہیں کہ بینہ کا لفظ حکم اور دلیل پر بھی بولا جاتا ہے اور بحیثیت نبی اللہ تعالیٰ نے آپ کو کئی احکام اور دلائل دیے جن کی طرف یہاں پر اشارہ کیا گیا ہے بینہ کا لفظ خود نبی کی ذات پر بھی بولا جاتا ہے چناچہ سورة بینہ میں اللہ تعالیٰ ن دو دفعہ اس لفظ سے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات مراد لی ہے نبی کا قول فعل اور عمل سب بینہ ہوتا ہے لہٰذا ہوسکتا ہے کہ یہاں پر بینہ سے مراد خود شعیب (علیہ السلام) کی ذات ہو اس کے علاوہ بینہ کا لفظ نبی کے چہرہ اور آواز پر بھی بولا جاتا ہے جیسا کہ مولانا رومی (رح) کہتے ہیں ” روئے و آواز پیغمبر معجزاست “ یعنی نبی کا چہرہ اور آواز معجزہ ہوتا ہے اگر کوئی خاص معجزہ مراد نہ بھی ہو تو بہرحال اس سے نبی کی ذات مراد ہوسکتی ہے۔ ماپ تول میں کمی اس کے بعد شعیب (علیہ السلام) نے قوم کی توجہ ان کی معاشرتی خرابی کی طرف دلائی فاوفو الکیل والمیزان پس پورا کرو ماپ اور تول کو ولا تبخسو الناس اشیاء ھم اور نہ گھٹائو لوگوں کو ان کی چزیں مقصد یہ ہے کہ ماپ تول میں ڈنڈی مار کر لوگوں کا حق ضائع نہ کرو یہاں پر اللہ تعالیٰ نے تاجروں کی گندی ذہنیت کا تذکرہ کیا ہے سورة مطففین میں اللہ کا ارشاد اس طرح ہے اذا کالوھم او وزنوھم یخسرون یعنی جب لوگوں سے ماپ کر یا تول کر خود لیتے ہیں تو پورا لیتے ہیں جب دوسروں کو دیتے ہیں تو اس میں کمی کر جاتے ہیں عام طور پر تاجر اسی ذہن کے مالک ہوتے ہیں الا ماشاء اللہ حضور ﷺ نے ایماندار تاجر کو خوشخبر سنائی ہے کہ اس کا حشر انبیائ ، صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ ہوگا وہ تو حلال و حرام کا امتیاز رکھے گا کسی ا حق تلف نہیں کرے گا۔ مگر کمزور ایمان والوں ، مشرکوں اور کافروں کے پیش نظر محض فائدہ حاصل کرنا ہوتا ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کی مذمت بیان فرمائی ہے ۔ سورۃ ہود میں آتا ہے حضرت شعیب (علیہ السلام) نے قوم سے کہا بقیت اللہ خیرلکم ان کنتم مومنین لوگوں کے حقوق ادا کرنے کے بعد تمہارے پاس جو کچھ بچ رہے گا وہی تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم ایمان والے ہو قوم نے جواب دیا یشعیب اصلوتک تامرک ان نترک مایعبد ابائونا آئو ان تفعل فی اموالنا مانشوء اے شعیب ! تیری نمازیں یہ کہتی ہیں کہ ہم اپنے آبائو اجداد کے معبودوں کو چھوڑ دیں یا اپنے اموال میں تصرف کرنا ترک کردیں ؟ ہم جس طرح چاہیں گے کمائیں گے اور جس طرح چاہیں گے خرچ کریں گے تو اپنی نمازوں کی فکر کر ، حضرت شعیب (علیہ السلام) نے نہایت ہمدردی اور خیر خواہی کے ساتھ سمجھانے کی کوشش کی کہ حرام کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی اس میں تردد اور شبہات پائے جاتے ہیں روحانیت تباہ ہوجاتی ہے لہٰذا حلال ذرائع سے کمائو اور پھر اس میں سے مستحقین کے حقوق ادا کرو اس کے بعد جو کچھ بچے گا وہی بابرکت ہوگا مگر قوم نے ایک نہ سنی۔ فساد فی الارض فرمایا ولاتفسدو فی الارض بعد اصلاحھا نہ فساد کرو زمین میں اس کی اصلاح کے بعد ، حضرت شعیب علیہ لاسلام کی یہ تقریر اس زمانے کی ہے جب ان کے اردگرد ہر طرف فساد ہی فساد تھا مگر یہاں پر بعد اصلاحھا سے ظاہر ہوتا ہے کہ پہلے زمین میں بالکل امن وامان تھا اور اس کے بعد فساد کا بازار گرا ہوا۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اصلاح سے مراد وہ اصلاحی پروگرام ہے جو اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی طرف بھیجا خدا وند تعالیٰ نے اس سلسلے میں انبیاء مبعوث فرمائے ، کتابیں نازل فرمائیں قانون اور شریعت دی تاکہ لوگ اس پروگرام پر عمل کرکے دنیا میں امن قائم کریں مگر ان لوگوں نے اس پروگرام کی طرف توجہ نہ دی ظاہر ہے کہ اس پروگرام کی آمد کے بعد جو شخص اس قانون کو توڑتا ہے اور اس کے خلاف چلتا ہے وہ باغی ، شریر اور مفسد فی الارض ہے اور سزا کا مستحق ہے امام شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں ان من اعظم مقاصد بعثۃ الانبیاء رفع التظالم من بین الناس فان تظالھم بضیق علیھم یعنی انبیاء کی بعثت کے اہم ترین مقاصد میں سے یہ بھی ہے کہ لوگ ایک دوسرے پر ظلم نہ کریں یہ ایسی چیز ہے جو لوگوں پر تنگی ڈال دیتی ہے اور لوگ مصیبت میں گرفتار ہوجاتے ہیں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا بھی ارشاد گرامی ہے انی حرمت الظم علی نفسی جعلتہ بینکم حراماً فلا تظا لمو اے لوگو ! میں نے ظلم کو اپنے اوپر بھی حرام قرار دیا ہ کے اور تم پر بھی حرام کیا ہے لہٰذا ایک دوسرے پر ظلم نہ کیا کرو شرک اور کفر ظلم ہے کسی کا حق غضب کرنا ، کسی کے ساتھ ناانصافی کرنا ، چوری ، زنا ، ہم جنسی وغیرہ سب ظلم کی تعریف میں آتے ہیں اللہ نے ان سے منع فرمایا ہے تو شعیب (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم سے یہی کہا کہ زمین میں فساد نہ کرو یعنی ایک دوسرے پر ظلم و زیادتی سے باز آجائو۔ امام بیضادی (رح) فرماتے ہیں کہ اخلال بالشرائع یعنی خدا تعالیٰ کے مقرر کردہ قانون شریعت کے خلاف فساد فی الارض میں شامل ہے ہر برائی فساد ہے جس سے منع کیا گیا ہے فرمایا فساد نہ کرو بلکہ امن اور چین قائم کرو ذلکم خیرلکم ان کنتم مومنین یہی تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم مومن ہو تجارتی بددیانتی اس امت میں بھی موجود ہے اسی لیے حضور ﷺ نے فرمایا ، اے تاجرو ! پہلی امتوں کو خدا تعالیٰ نے ماپ تول کا متولی بنایا تھا انہوں نے اس معاملہ میں تعدی کی وہ ماپ تول میں کمی کرتے تھے لہٰذا ہلاک ہوگئے اب تمہاری باری ہے دیکھو ! کسی پر زیادتی نہ کرنا کہ پہلے قومیں اسی وجہ سے ہلاک ہوئیں۔ راستے کی رکاوٹ حضرت شعیب (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے یہ بھی فرمایا ولاتقعدوا بکل صراط ہر راستے میں مت بیٹھو توعدون وتصدون عن سبیل اللہ من امن بہ تم لوگوں کو ڈراتے ہو اور ایمان لانے والے کو اللہ کے راستے سے روکتے ہو ، ڈرانے سے مراد یہ ہے کہ تم شاہرائوں پر ڈاکے ڈالتے ہو ، لوگوں کو ڈرا دھمکا کر ان سے مال چھین لیتے ہو اور اگر کوئی مزاحمت کرے تو جان سے مار دینے سے بھی گریز نہیں کرتے قوم شعیب کا یہ قبیح طریقہ آج بھی جاری ہے ہر روز اخباروں میں پڑھتے ہیں کہ فلاں شاہراہ پر ڈاکوئوں نے بس کو لوٹ لیا یا فلاں مقام پر ڈاکو ساری رات بسوں اور ٹرکوں کو لوٹتے رہے ان کا طریقہ واردات بھی عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ ایک آدمی بس میں سوار ہوجاتا ہے اور اس کے باقی ساتھی کسی مقررہ مقام پر انتظار کرتے ہیں رات کو جب بس غیر آباد مقام پر پہنچتی ہے تو بس کو روک لیا جاتا ہے اور پھر تمام ڈاکو مسافروں سے نقدی ، گھڑیاں اور زیورات چھین کر فرار ہوجاتے ہیں اب تو دن دہاڑے ڈاکے پڑنے لگے ہیں یورپ اور امریکہ جیسے متمدن ممالک میں کار چوری کی وارداتیں کثرت سے ہورہی ہیں حضرت شعیب (علیہ السلام) نے قوم کو اس قبیح فعل سے منع فرمایا۔ اہل ایمان کو اللہ کے راستے سے روکنے کا مطلب یہ ہے کہ ایسا پراپیگنڈہ کیا جائے جس سے متاثر ہو کر لوگ اللہ کے راستے کو چھڑ دیں اور نئے آنے والے رک جائیں جو لوگ شعیب (علیہ السلام) کی بات سننا چاہتے تھے قوم کے لوگ انہیں حیلے بہانے سے آپ کے پاس جانے سے روکتے تھے اور آپ کے خلاف غلط پراپیگنڈا کرکے لوگوں کو آپ سے متنفر کرتے تھے مشرکین مکہ بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے ان کی بھی خواہش ہوتی تھی کہ کوئی نووارد حضور ﷺ سے ملاقات نہ کرسکے وہ جانتے تھے کہ اگر ایک دفعہ کسی نے حضور ﷺ کی بات سن لی تو وہ انہی کا ہو کر رہ جائے گا حضرت ضماد ؓ کا واقعہ مشہور ہے آپ اسلام لانے سے پہلے بہت بڑے کاہن اور طبیب تھے مکہ آئے تو حضور ﷺ سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی مشرکین نے کہا وہ تو پاگل ہے اس کے پاس جاکر کیا کرو گے کہنے لگے میں طبیب ہوں ، اگر وہ بیمار ہیں تو ان کا علاج کروں گا آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر علاج کی پیش کش کی تو آپ نے خطبہ ارشاد فرمایا پس آپ کی بات سننا تھا کہ گھائل ہوگیا اور حضور ﷺ کے ہاتھ پر بیعت کرکے واپس آیا تو راستے سے روکنے کا یہی مطلب ہے۔ کجی کی تلاش شعیب (علیہ السلام) نے فرمایا کہ تم اللہ کے راستے سے روکتے ہو وتبعو نھا عوجاً اور دین کے راستے میں کچی تلاش کرتے ہو دین میں ایسی خامیاں تلاش کرتے ہو جن کا پراپیگنڈا کرکے لوگوں کو برگشتہ کرنا چاہتے ہو مشرکین اور کفار ہمیشہ یہی کرتے آتے ہیں یہود و نصاریٰ بھی اسی راستے پر چل رہے ہیں ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اسلام کے خلاف پراپیگنڈا کرنے کے لیے کوئی مواد ہاتھ آئے آج کے نام نہاد مستشرقین بھی یہی کر رے ہیں تحریروں اور تقریروں کے ذریعے اسلام کی خامیاں بیان کرتے ہیں تاکہ لوگ اس سے متنفر ہوجائیں کبھی دین کے مسائل کو غلط رنگ میں پیش کریں گے جیسے ایک لندن پلٹ اعلیٰ ڈگری یافتہ ڈاکٹر نے کہا تھا کہ مسلمانوں کا دین کیسا ہے کہ جانور کو چھری سے رگڑ رگڑ کر ذبح کرتے ہیں یہ تو جانور کے ساتھ ظلم ہے کیوں نہ ایک ہی وار میں جانور کا سر تن سے جدا کردیاجائے۔ اس قسم کا پراپیگنڈا کرتے ہیں حالانکہ تیز چھری کے ساتھ حلق سے ذبح کنا ملت ابراہیمی کا مسلمہ اصول اور فطرت کے عین مطابق ہے بیک وار گردن قلم کردینا غلط ہے اور اس سے مذبوحہ جانور مکروہ تحریمی بن جاتا ہے یہ بدبخت پیغمبر اسلام کی ذات مبارکہ کو بھی اپنے غلط پراپیگنڈا کا نشانہ بناتے ہیں حضور ﷺ پر نعوذ باللہ بادشاہ اور عیاش ہونے کا الزام لگاتے ہیں افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ عیسائی ، یہودی ، ہندو اور دہریوں کی اسلام دشمنی میں ان کے مسلمان شاگرد بھی شامل ہوجاتے ہیں اور پھر ان کی ڈیوٹی یہ انجام دینے لگتے ہیں حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم کے لوگ بھی یہی کام کرتے تھے جس سے آپ نے منع فرمایا۔ عددی برتری حضرت شعیب (علیہ السلام) نے قوم کو اللہ کا یہ احسان بھی یاد دلایا و اذکرو اذکنتم قلیلاً فکثرکم اور یاد کرو جب تم قلیل تعداد میں تھے تو اللہ نے تمہیں زیادہ کرودیا تمہاری نسل میں برکت دی جو خوب پھیلی اور تمہیں عددی اکثریت حاصل ہوگئی کثرت تعداد اللہ تعالیٰ کا انعام ہے مگر اس زمانے میں اسے وبال جان سمجھا جانے لگا ہے انگریز نے ایسی پٹی پڑھائی ہے کہ آبادی بڑھ جانے سے خوراک کی قلت پیدا ہوجائے گی لہٰذا آبادی پر کنٹرول ہونا چاہیے بچے کم پیدا کرو ، خاندانی منصوبہ بندی کو اپنائو وغیرہ وغیرہ ، دنیا پر ایک نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمیشہ اکثریت نے اقلیت کو مغلوب کیا قبرض اور لبنان میں کیا ہوا ، عیسائیوں کی عددی اکثریت کی وجہ سے مسلمانوں کو نقصان اٹھانا پڑا ہمیں ہندوستان سے کیوں علیحدہ ہونا پڑا کہ ہندو اکثریت میں تھے اگر ہم اکثریت میں ہوتے تو پورا ملک ہمارا ہوتا۔ عددی اکثریت دو طریقوں سے حاصل ہوتی ہے یا تو فکری جذبہ کے تحت تبلیغ عام کی جائے تاکہ لوگ جوق در جوق اسلام میں داخل ہوں یا پھر دوسرا طریقہ تعداد ازواج کا ہے حضور ﷺ نے فرمایا مسلمانوں کی عددی برتری میرے لیے باعث فخر ہے آبادی میں کمی کرنا مشرکانہ اور جاہلانہ تصور ہے اگر وسائل رزق کی تقسیم صحیح ہوجائے تو کسی چیز کی قلت نہیں پیدا ہوگی مشکل تو یہی ہے کہ ہم اسلامی اصولوں کو اپنانے کی بجائے انہیں مٹانے پر کمر بستہ ہیں بعض لوگ دن میں چھ چھ مرتبہ پر تکلف کھانا کھاتے ہیں اور بعض کو ایک وقت بھی سیر ہو کر میسر نہیں ہم نے کاروبار ، ملازمت ، تعلیم کوئی بھی چیز اسلامی اصولوں کے مطابق تقسیم نہیں کی جس کی وجہ سے بےچینی پائی جاتی ہے اگر بچوں کی تعلیم و تربیت صحیح ہو تو جتنی عددی اکثریت ہوگی اتنا ہی ہمارے لیے بہتر ہوگا بنگال کے کچھ لوگ تبلیغ کے لیے روس میں گئے تو وہاں کے مفتی نے کہا کہ خدا سے دعا کرو کہ یہاں کے لوگوں کو مذہبی آزادی حاصل ہوجائے وہ کم از کم عبادت تو کھلے بندوں کرسکیں ہمیں تو کوئی عبادت بھی نہیں کرنے دیتا کیونکہ ہم اقلیت میں ہیں غرضیکہ عددی برتری کو اللہ نے بطور احسان یاد دلایا ہے۔ فرمایا وانظروا کیف کان عاقبۃ المفسدین دیکھو فساد کرنے والوں کا کتنا برا انجام ہوا دنیا میں جس نے بھی من مانی کی ظلم و ستم کا بازار گرم کیا وہی قوم باعث عبرت بن گئی اللہ نے مختلف قوموں کا حال بیان کرکے بعد میں آنے والوں کی توجہ دلائی ہے کہ دیکھو قوم نوح کا کیا حال ہوا قوم عاد اور ثمود کس انجام کو پہنچی قوم لوط کا حال بیان کرتے ہوئے فرمایا وانکم لتمرون علیھم (الصفت) تم ان پر صبح شام گزرتے ہو کیا یہ باعث عبرت نہیں ہے۔ خدائی فیصلے کا انتظار فرمایا وان کان طائفۃ منکم امنو بالذی ارسلت بہ تم میں سے ایک گروہ ایمان لایا ہے اس چیز پر جس کے ساتھ میں بھیجا گیا ہوں اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعے اپنا پیغام دین اور شریعت بھیجی ہے تمہارے لیے اصلاح کی دعوت بھیجی ہے جس پر ایک گروہ ایمان لاچکا ہے وطائفۃ یومنو اور ایک گروہ ایمان نہیں لایا وہ الٹا دین کے راستے میں روڑے اٹکاتا ہے لوگوں کو دین کے راستے سے روکتا ہے فرمایا اس کا علاج یہ ہے کہ دل برداشتہ نہ ہو بلکہ فاصبرو کا دامن تھامے رکھیں اور اس وقت کا انتظار کریں حتیٰ یحکم اللہ بیننا یہاں تک اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کردے حضور ﷺ نے بھی یہی سبق دیا موسیٰ (علیہ السلام) اور شعیب (علیہ السلام) نے یہی طریقہ اختیار کیا اور اہل ایمان کو صبر کی تلقین کی آگے آرہا ہے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم سے استعینو باللہ واصبرو (اعراف) اللہ سے مدد چاہو اور صبر کرو خود حضور ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا جو آپ کی طرف وحی کی جاتی ہے آپ اس کا اتباع کریں واصبر حتی یحکم اللہ (یونس) اور صبر کریں حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کوئی فیصلے د یہی بات شعیب (علیہ السلام) نے کہی کہ صبر کرو حتیٰ کہ اللہ ہمارے درمیان کوئی فیصلہ کردے وھو خیرالحکمین اور وہ بہتر فیصلہ کرنے والا ہے آخری فیصلہ اسی کے ہاتھ میں ہے اور وہ اہل ایمان کے حق میں ہوگا انہ لا یفلح الظلمون (الانعام) اللہ تعالیٰ ظلم کرنے والوں کو کبھی فلاح نہیں دیتا بلکہ وہ ہمیشہ نامراد رہتے ہیں آخری کامیابی اہل ایمان کی ہوگی۔
Top