Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tawba : 25
لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّٰهُ فِیْ مَوَاطِنَ كَثِیْرَةٍ١ۙ وَّ یَوْمَ حُنَیْنٍ١ۙ اِذْ اَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْكُمْ شَیْئًا وَّ ضَاقَتْ عَلَیْكُمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّیْتُمْ مُّدْبِرِیْنَۚ
لَقَدْ
: البتہ
نَصَرَكُمُ
: تمہاری مدد کی
اللّٰهُ
: اللہ
فِيْ
: میں
مَوَاطِنَ
: میدان (جمع)
كَثِيْرَةٍ
: بہت سے
وَّ
: اور
يَوْمَ حُنَيْنٍ
: حنین کے دن
اِذْ
: جب
اَعْجَبَتْكُمْ
: تم خوش ہوئے (اترا گئے
كَثْرَتُكُمْ
: اپنی کثرت
فَلَمْ تُغْنِ
: تو نہ فائدہ دیا
عَنْكُمْ
: تمہیں
شَيْئًا
: کچھ
وَّضَاقَتْ
: اور تنگ ہوگئی
عَلَيْكُمُ
: تم پر
الْاَرْضُ
: زمین
بِمَا رَحُبَتْ
: فراخی کے باوجود
ثُمَّ
: پھر
وَلَّيْتُمْ
: تم پھرگئے
مُّدْبِرِيْنَ
: پیٹھ دے کر
البتہ تحقیق اللہ نے مدد کی تمہاری بہت سی جگہوں میں اور (خاص طور پر) حنین کی لڑائی کے دن جب کہ تم کو تمہاری کثرت نے تعجب میں ڈالا پس نہ کفایت کی اس کثرت نے تم سے کچھ بھی اور تنگ ہوگئی تم پر زمین باوجود کشادہ ہونے کے ، پھر تم پھرے پشت پھیرتے ہوئے
ربط آیات : گذشتہ آیات میں جہاد کا ذکر تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو متنبہ کیا کہ اگر ان کے عزیز و اقارب ایمان کے مقابلے میں کفر کو پسند کرتے ہیں۔ تو انہیں اپنا رفیق اور دوست نہ بنائو ، ایسا کرنے والا ظالم ٹھہرے گا ، پھر فرمایا اگر تمہارے ابائو اجداد ، اولاد ، بھائی ، خاندان ، مال اور تجارت اور مکانات تمہیں اللہ تعالیٰ ، اس کے رسول اور جہاد سے زیادہ محبوب ہیں تو پھر اللہ کی طرف سے کسی افتاد کے منتظر رہو۔ اور یہ چیز اس وقت تک دور نہیں ہوگی جب تک تم دین کی طرف واپس نہیں آجائو گے۔ اب آج کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی کثرت اور قلت تعداد کے پیش نظر فتح وشکست کا ذکر فرمایا ہے جب حضور ﷺ نے مشرکین کے خلاف اعلانِ جنگ کیا تو بعض مسلمانوں کو خیال پیدا ہوا کہ کفار کی تعداد بہت زیادہ ہے ، ہو سکتا ہے کہ وہ مسلمانوں کو نقصان پہنچائیں۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے اس قسم کے خیالات کی تردید فرمائی ہے اور اہل ایمان کی تلقین کی ہے کہ وہ اپنی قوم ، خاندان ، قبیلے ، مال دولت یا کثرت تعداد کی بجائے اللہ تعالیٰ کی ذات پر بھروسہ رکھیں۔ اگر وہ مادی اسباب پر توکل کریں گے تو نقصان اٹھائیں گے ، چناچہ اس سلسلہ میں واقعہ حنین کا ذکر بھی اللہ تعالیٰ نے کیا ہے۔ نصرتِ الہٰی : ارشاد ہوتا ہے ( آیت) ” لقد نصرکم اللہ فی مواطن کثیرۃ “ البتہ تحقیق اللہ تعالیٰ نے تمہاری مدد کی ہے بہت سی جگہوں میں مفسرین کرام اس کی تفصیل میں فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ اور آپ کے قریبی زمانہ میں اللہ تعالیٰ نے کم وبیش اسی مواقع پر مسلمانوں کی نصرت فرامائی۔ اور انہیں جہاد میں کامیابی عطا کی ۔ ان میں سب سے مشہور واقعہ غزوہ بدر کا ہے۔ اور اب ان آیات میں حنین کی لڑائی کا ذکر فرمایا ہے۔ فرمایا اللہ نے بہت سے مواقع پر تمہاری مدد فرمائی اور ( آیت) ” ویوم حنین “ حنین کے دن والی لڑائی میں حنین ایک وادی کا نام ہے جو مکہ سے کچھ میل کے فاصلے پر طائف کی طرف واقعد ہے فرمایا اس دن واقعہ یوں ہوا ( آیت) ” اذاعجبتکم کثرتکم “ جت کہ تمہاری کثرت تعداد نے تمہیں تعجب میں ڈال دیا ( آیت) ” فلم تغن عنکم شیئا “ مگر تمہیں کچھ فائدہ نہ دیا ( آیت) ” وضاقت علیکم الارض بما رحبت “ اور کشادہ ہونے کے باوجود تم پر زمین تنگ ہوگئی ( آیت) ” ثم ولیتم مدبرین “ پھر تم پشت پھیر کر پلٹ گئے۔ کثرت تعداد کے باوجود تمہیں دشمن کے ہاتھوں نقصان اٹھانا پڑا۔ پھر اللہ نے اپنی خصوصی نصرت فرمائی اور تمہیں دوبارہ غلبہ نصیب ہوا۔ دشمن کا جنگی منصوبہ : 8 ھ میں جب مکہ فتح ہوگیا اور قریش مغلوب ہوگئے تو قبیلہ ثقیف اور ہوازن نے مسلمانوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ لڑنے کا مشورہ کیا۔ ان قبائل میں بعض برے متعصب لوگ تھے جن میں درید ابن صمہ پیش پیش تھا۔ یہ معمر شخص تھا اور شاعر بھی تھا ، جنگی چالوں سے واقف تھا ، لہٰذا اس نے مشورہ دیا کہ عرب کے بعض دوسرے قبائل کو ساتھ ملا کر مسلمانوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے ورنہ سارے عرب پر ان کا تسلط قائم ہوجائیگا۔ چناچہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ انہوں نے چار ہزار کی تعداد میں بہترین لڑاکا لشکر تیار کیا جو جدید ترین اسلحہ سے لیس تھا۔ میدان میں لڑنے والوں کے علاوہ ان کے ساتھ عورتیں اور بچے بھی کثیر تعداد میں موجود تھے۔ چناچہ انہوں نے پوری تیاری کے ساتھ مسلمانوں کو نیست ونابود کرنے کا منصوبہ بنایا۔ مسلمانوں کی تیاری : مکہ فتح کرنے کے بعد حضور ﷺ اپنے صحابہ ؓ کے ہمراہ ابھی وہیں قیام پذیر تھے کہ قبیلہ ثقیف اور ہوازن کی طرف سے جنگی تیاری کی خبر ملی۔ آپ کے ساتھ کامل الایمان دس ہزار کی جماعت تھی جس کا ذکر تورات میں بھی دس ہزار قدسیوں کے نام سے موجود ہے کہ حضور ﷺ نے اس معاملہ میں ساتھیوں سے مشورہ کرنے کے بعد جنگ کی تیاری شروع کردی۔ مدینے سے آنے والے دس ہزار صحابہ کے علاوہ دو ہزار کی تعداد میں مکہ والے بھی اس لشکر میں شامل ہوگئے جو تازہ تازہ مسلمان ہوئے تھے اس کے علاوہ آپ نے صفوان بن امیہ جو ابھی مسلمان نہیں ہوا تھا ، اس سے بھی اسلحہ کی امداد طلب کی ، پہلے تو اس نے پس وپیش کیا مگر آخر کار مسلمانوں کو اسلحہ مہیا کیا۔ بعد میں اللہ تعالیٰ نے صفوان کو توفیق عطا کی اور وہ بھی مسلمان ہوگیا۔ تا ہم فقہا اور محدثین اس واقعہ سے یہ مسئلہ نکالتے ہیں کہ بوقت ضرورت مشرکین سے مدد لینا بھی جائز ہے جیسا کہ صفوان سے اسلحہ لیا گیا۔ بہرحال حضور ﷺ نے غزوہ حنین کے لیے بارہ ہزار کا لشکر تیار کیا۔ معرکہ حنین : حنین کے میدان میں ایک طرف مسلمانوں کے بارہ ہزار مجاہد تھے جب کہ دوسری طرف مشرکین کے چار ہزار سپاہی اپنی کثرت تعداد دیکھ کر بعض مسلمانوں کو خیال پیدا ہوا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں تعداد کی قلت کے باوجود فتح سے ہمکنار کرتا رہا ہے مگر اب تو ہماری تعداد دشمن سے ویسے ہی تین گنا ہے ، لہٰذا ہماری کامیابی یقینی ہے۔ اللہ تعالیٰ کو یہ بات پسند نہ آئی کیونکہ فتح وشکست کا دارومدار قلت و کثرت پر نہیں ہوتا بلکہ اللہ تعالیٰ کی تائید ونصرت کا مرہون منت ہوتا ہے۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے اسی واقعہ کو یاد دلایا ہے۔ کہ جس کثرت تعداد نے تمہیں تعجب میں ڈالا وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی ۔ اور واقعہ بھی ایسا ہی ہوا کہ کہ ابتدائے جنگ میں مسلمانوں کا پلہ بھاری تھا۔ انہوں نے راستے فتح پر محمول کیا اور مجاہدین کی اکثریت مال غنیمت جمع کرنے میں مصروف ہوگئی۔ ادھر دشمن نے اپنے بعض تیر انداز تنگ دروں میں بٹھائے ہوئے تھے اور یہ لوگ اسلام لشکر کی گھات میں تھے ۔ چناچہ جب مجاہدین ایک تنگ پہاڑی درے سے گزر رہے تھے تو دشمن کے تیر اندازوں نے ان پر تیروں کی بارش کردی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مسلمانوں میں افراتفری پیدا ہوگئی اور جس طرف کسی کو موقع ملا بھاگ کھڑا ہوا ۔ پہلے طلقا علیحدہ ہوئے اور پھر عام مسلمان بھی تتر بتر ہر گئے حتی کہ حضور کے ساتھ تھوڑے سے آدمی باقی رہ گئے۔ بعض روایات کے مطابق نو آدمی حضور ﷺ کے ساتھ تھے جن میں حضرت ابوبکر ؓ ، عمر ؓ ، علی ؓ اور عباس ؓ وغیرہ کا ذکر آتا ہے ۔ تا ہم بعض روایات میں سو آدمیوں کا ذکر بھی آتا ہے۔ جب مسلمان لشکر میں اس قدر انتشار پیدا ہوگیا تو حضور ﷺ نے حضرت عباس ؓ سے فرمایا کہ ان کو آواز دو کہ مہاجرین کہاں ہیں ، انصار کدھر گئے اور شجرہ کے نیچے بیعت کرنے والے کدھر گئے۔ یہ آواز سن کر مسلمانوں کے حواس ٹھکانے آئے اور وہ پھر حضور ﷺ کے گرد جمع ہوگئے۔ دوبارہ معرکہ برپا ہوا ، جنگ کا پانسہ پلٹ گیا اور مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی۔ مال غنیمت کی تقسیم : اس غزوہ میں مسلمانوں کے ہاتھ بہت سا مال غنیمت آیا ، جس میں چھ ہزار غلام لونڈیاں ، چوبیس ہزار اونٹ ، چالیس ہزار بھیڑ بکریاں اور چار ہزار اونس چاندی تھی۔ حضور ﷺ نے مال غنیمت کی تقسیم میں قدرے توقف کیا کہ شاید متحارب مشرکین اسلام قبول کرلیں مگر جب ان کی طرف سے فوری طور پر کوئی پیش کش نہ ہوئی تو آپ (علیہ السلام) نے یہ سارا مال مجاہدین میں تقسیم فرما دیا حتی کہ غلام اور لونڈیاں بھی تقسیم ہوگئیں۔ اس کے بعد جنگ میں حصہ لینے والے مشرکین نے اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ پھر ان کا ایک وفد حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، اپنی غلطی کا اعتراف اور اسلام قبول کرنے کا اقرار کیا۔ حضور ﷺ نے دریافت کیا کہ اب تم اپنا مال واپس لینا چاہتے ہو یا اپنی عورتیں اور بچے ، انہوں نے عورتوں اور بچوں کو مال پر ترجیح دی کہ ہمیں ہمارے عیزیز و اقارب واپس کردیے جائیں حضور ﷺ نے فرمایا کہ جس جس کے پاس لونڈی غلام پہنچے ہیں وہ خود انہیں آزاد کر دے اور اگر وہ بخوشی ایسا کرنے پر آمادہ نہیں تو ہمارا اس کے ساتھ وعدہ ہے کہ کسی دوسرے موقع پر انہیں لونڈی غلام دے دیے جائیں گے۔ بہرحال لونڈیاں اور غلام سارے کے سارے آزاد کردیے گئے اور مال صحابہ میں تقسیم ہوگیا یہ مال زیادہ تر ان لوگوں کو دیا گیا جو نئے نئے مسلمان ہوئے تھے کیونکہ ان کی تالیفِ قبلی مقصود تھی۔ نزول سکینہ : بہر حال اللہ تعالیٰ نے حنین کا واقعہ ذکر فرمایا ہے کہ تمہاری کثرت تعداد نے تمہیں کچھ فائدہ نہ دیا اور تم پشت پھیر کر بھاگ گئے۔ ( آیت) ” ثم انزل اللہ سکینۃ “ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف سے خاص تسکین نازل فرمائی جس سے مسلمانوں کو یقین ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ ضرور انہیں فتح سے ہمکنار کرے گا۔ اور یہ خاص تسلی ( آیت) ” علی رسولہ وعلی المومنین “ اللہ کے رسول پر بھی نازل ہوئیں اور ایمان داروں پر بھی اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے ( آیت) ” وانزل جنودا لم تروھا “ ایسا لشکر نازل فرمایا جسے تم نے نہیں دیکھا۔ بدر کے موقع پر بھی اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کا لشکر نازل فرمایا تھا تا کہ ایمان والوں کے دل کو تسلی ہو یہاں پر کہ ہم نے لشکر کا نزول فرمایا ( آیت) ” وعذب الذین کفروا “ اور کافروں کو سزا دی ، ان کے بہت سے آدمی مارے گئے ، عورتیں اور بچے لونڈی غلام بنے اور بہت سا مال بھی دینا پڑا۔ فرمایا ( آیت) ” وذالک جزآء الکفرین “ کفر کرنے والوں کی یہی سزا ہوتی ہے۔ فرمایا ( آیت) ” ثم یتوب اللہ من بعد ذلک علی من یشائ “ پھر اللہ تعالیٰ توبہ قبول فرماتا ہے جس کی چاہے جنہوں نے مسلمانوں کے خلاف جنگ لڑی اور مغلوب ہوگئے۔ ان کی توبہ اللہ نے قبول فرمائی اور ان میں سے اکثر اسلام لے آئے حنین کی جنگ کے بعد مسلمانوں کی ایسی دھاک بیٹھی کہ پورے عرب میں مسلمانوں کے سامنے سر اٹھانے والا کوئی باقی نہ رہا۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کی تائید ونصرت سے ہوا ، وگرنہ کثرت تعداد کے باوجود مسلمان سخت مصیبت میں گرفتار ہوگئے تھے۔ لہٰذا تعداد اور اسلحہ پر بھروسہ کر نیکی بجائے اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ بارہ ہزار کے لیے خوشخبری : بارہ ہزار کے لشکر کے لیے حضور نبی کریم (علیہ السلام) نے خاص خوشخبری سنائی ہے۔ فرمایا ( آیت) ” لن یغلب من قلۃ اثنا عشر الاف “ یعنی بارہ ہزار افراد کا لشکر قلت تعداد کی وجہ سے مغلوب نہیں ہوگا بشرطیکہ وہ منظم ہو۔ اگر ایسے لشکر والے ایماندار ہوں گے ، اللہ پر بھروسہ رکھیں گے ، صحیح اصولوں پر قائم ہوں گے تو کبھی مغلوب نہیں ہوں گے۔ البتہ بزدل ، غیر منظم اور غیر متیقن لوگوں کی صورت میں ایسا نہیں ہوگا۔ قرونِ اولیٰ کے لوگ قرآن ِ حکیم اور حضور ﷺ کے بتائے ہوئے اصولوں پر کاربند تھے مگر حنین میں ذرا سی غلطی ہوئی ، تنظیم میں فرق آیا تو بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔ بہر حال جو لوگ بےغرض اور دین کی تڑپ رکھتے ہوں اور ان کی تعداد بارہ ہزار ہوگی وہ کبھی مغلوب نہیں ہوں گے حضور ﷺ نے یہ خوشخبری بھی سنا دی۔ آج کے درس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ کامیابی کا انحصار کثرت تعداد پر نہیں ہوتا بلکہ پوری دلجمعی خدا پر یقین اور اپنے مقصد کے ساتھ لگن پر ہوتا ہے۔ چناچہ جنگ حنین میں اللہ تعالیٰ نے خصوصی مدد فرمائی ، پھر غلطی کرنے والوں کی توبہ بھی قبول کی کہ مشرکین کی اکثریت مسلمان ہوگئی ، تا ہم انہیں شکست کھا کر ذلیل و خوار ہونا پڑا۔ ان کے بچے اور عورتیں غلام اور لونڈیاں بنے ، کثیر مقدار میں مال بھی ہاتھ سے گیا ، بھیڑ بکریاں ، اونٹ ، غلہ ، چاندی غرضیکہ سارا مال مسلمانوں کو غنیمت کے طور پر ہاتھ آیا۔ پھر لونڈی غلاموں کو آزاد بھی کردیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے بعد میں انہیں ایمان کی دولت بھی نصیب ہوگئی فرمایا ( آیت) ” واللہ غفور رحیم “ اللہ تعالیٰ بہت زیادہ بخشش کرنے والے ار مہربان ہے۔ اس نے ان کی توبہ قبول فرمائی اور انہیں معاف کردیا۔
Top