Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tawba : 85
وَ لَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَ اَوْلَادُهُمْ١ؕ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ اَنْ یُّعَذِّبَهُمْ بِهَا فِی الدُّنْیَا وَ تَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَ هُمْ كٰفِرُوْنَ
وَلَا تُعْجِبْكَ
: اور آپ کو تعجب میں نہ ڈالیں
اَمْوَالُهُمْ
: ان کے مال
وَاَوْلَادُهُمْ
: اور ان کی اولاد
اِنَّمَا
: صرف
يُرِيْدُ
: چاہتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
اَنْ
: کہ
يُّعَذِّبَهُمْ
: انہیں عذاب دے
بِهَا
: اس سے
فِي الدُّنْيَا
: دنیا میں
وَتَزْهَقَ
: اور نکلیں
اَنْفُسُهُمْ
: ان کی جانیں
وَهُمْ
: جبکہ وہ
كٰفِرُوْنَ
: کافر ہوں
اور نہ تعجب میں ڈالیں آپ کو ان ( منافقوں ) کے مال اور انکی اولاد بیشک اللہ تعالیٰ ارادہ کرتا ہے کہ سزادے ان کو ان ( کے مالوں اور اولاد) کی وجہ سے دنیا میں ، اور نکلیں ان کی جانیں اس حال میں کہ وہ کفر کرنے والے ہیں
ربط آیات : جہاد سے پیچھے رہ جانے کی وجہ سے منافقین کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے گذشتہ درس میں بیان ہوچکا ہے کہ منافقین رسول اللہ ﷺ کے بعد پیچھے بیٹھے رہنے پر بڑے خوش ہوئے کہ اچھا ہوا ہم اس دور دراز کے سفر پر نہیں گئے گویا کہ انہوں نے اللہ کے راستے میں مال وجان کھپا دینے کو ناپسند کیا ، وہ ایک دوسرے کو گرمی کی شدت میں سفر کرنے سے منع کرتے تھے مگر اللہ نے فرمایا کہ جہنم کی آگ تو بہت سخت ہے ، اگر اس دنیا کی گرمی برداشت نہیں کرسکتے تو دوزخ کی تپش کیسے برداشت کرو گے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ اشارہ بھی دیا کہ جب آپ غزوہ تبوک سے واپس آئیں گے تو منافق لوگ آئندہ جہاد میں شمولیت کی پیش کش کریں گے مگر حضور ﷺ کو فرمایا گیا کہ آپ صاف انکار کردیں اور کہ دیں کہ تم پہلی مرتبہ جہاد میں شریک نہیں ہوئے ، اب ہمیشہ کے لیے تمہیں نظر انداز کردیا گیا ہے تم کبھی بھی مسلمانوں کے ساتھ جہاد میں شریک نہیں ہو سکے گے۔ ان کو جماعت المسلمین سے بالکل الگ کردیا جائیگا۔ تا وقتیکہ یہ اسلام میں صدق دل سے داخل ہوجائیں۔ پھر اللہ نے منافقوں کا جنازہ پڑھنے اور ان کی قبر پر کھڑے ہو کر دعائے مغفرت کرنے سے بھی منع فرما دیا۔ مال ذریعہ آزمائش : بعض ذہنوں میں یہ بات آسکتی ہے کہ اگر منافق اللہ کے ہاں اتنے ہی ناپسندیدہ ہیں تو پھر انہیں مال و دولت اور اولاد کی فراوانی کیوں حاصل ہے ؟ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ولا تعجبک اموالھم واولادھم “ ان کے مال واولاد آپ کو تعجب میں نہ ڈالیں۔ کافروں اور منافقوں کی خوشحالی کو ان کے حق میں اچھائی کی علامت نہ سمجھا جائے۔ (آیت) ” انما یرید اللہ ان یعذبھم بھا فی الدنیا “ بلکہ اللہ تعالیٰ کا ارادہ یہ ہے کہ وہ ان کو انہی چیزوں کی وجہ سے دنیا میں سزا دے۔ گویا مال واولاد کی فروانی منافقوں کے لے وبال ِ جان بن جائے گی۔ یہ لوگ جب تک اس دنیا میں زندہ رہیں گے مال واولاد کی فکر میں ہی مبتلا رہیں گے۔ کبھی مال جمع کر نیکی فکر ہوگی ، کبھی اس کے اخراجات کے متعلق تفکرات ہوں گے اور کبھی مال کے ضائع ہوجانے کا اندیشہ ہمیشہ سر پر سوار رہیگا اور انہیں کسی صورت چین نہیں آئے گا اور یہی چیز ان کے لیے اس دنیا میں بحیثیت عذاب کے ہے۔ نیز فرمایا (آیت) ” وتزھق انفسھم وھم کفرون “ ان کی جانیں اس حالت میں نکلیں گی کہ وہ کفر کرنے والے ہوں گے۔ مقصد یہ کہ مرتے دم تک انہیں ہدایت نصیب نہیں ہوگی بلکہ کفر کی حالت میں ہی ان کی موت واقع ہوگی۔ لہٰذا مال و دولت کی فراوانی نیک آدمی کے حق میں تو اچھی ہو سکتی ہے مگر ایک کافر اور منافق کے لیے یہ سعادت مندی کی علمات ہرگز نہیں۔ بخاری شریف کی روایت میں آتا ہے کہ جب تم دیکھو کہ کوئی شخص نافرمانی ہی کرتا چلاجا رہا ہے اور اس کے باوجود اللہ تعالیٰ مال میں فراوانی اور خوشحالی عطا کر رہا ہے تو ہرگز دھوکہ نہ کھانا کہ یہ شخص اللہ کے ہاں پسندیدہ ہے بلکہ یہ تو استداراج یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی ہوئی ڈھیل اور مہلت ہے ، اللہ تعالیٰ جب تک چاہے گا۔ اس کی رسی دراز کرے گا اور جب چاہے گا ایسے شخص کو گرفت میں لے لیگا۔ شاہ عبدالقادر (رح) نے اس آیت کریمہ کی تفسیر میں لکھا ہے کہ تعجب نہ کر کہ بےدین کو اللہ تعالیٰ نے نعمت کیوں دی ہے۔ اس کے حق میں یہ مال و دولت تو وبال ہے کیونکہ ان کے پیچھے دل پریشان رہتا ہے کبھی مال کے جمع کرنے کے سلسلے میں اور کبھی اسے خرچ کرنے کے معاملہ میں اور یہ فکر مرتے دم تک چھوٹنے نہیں پاتی۔ جب تک انسان مال و دولت کی فکر سے نہیں چھوٹے گا۔ اسے توبہ کرنے یا نیکی کرنے کی توفیق بھی نصیب نہیں ہوگی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا (آیت) ” وتزھق انفسھم وھم کفرون “ ان منافقین کی جانیں اس حالت میں نکلیں گی کہ وہ کافر ہی ہوں گے ، انہیں مرتے دم تک ایمان کی دولت نصیب نہیں ہو سکتی۔ منافقین کو اسی دنیا میں سزا کی ایک صورت مفسرین کرام یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ بعض منافقین کی اولادیں صحیح معنوں میں مومن ہوگئیں ، اس کی مثال عبداللہ بن ابی کا بیٹا عبداللہ ہے جو نہایت مخلص مسلمان تھا۔ جب مسلمان اولاد منافق والدین کے خلاف چلتی تھی تو انہیں سخت اذیت پہنچتی تھی۔ اسی لیے فرمایا کہ مال اور اولاد کی وجہ سے اللہ تعالیٰ منافقوں کو اسی دنیا میں سزا دینا چاہتا ہے اور وہ کفر کی حالت میں ہی مریں گے جس کی وجہ سے آخرت میں دائمی عذاب کے مستحق ہوں گے۔ صاحبان استطاعت کی رخصت طلبی : فرمایا (آیت) ” واذا انزلت سورة ان امنواباللہ “ جب قرآن پاک کی سورة نازل کی جاتی ہے جس میں حکم دیا جاتا ہے کہ خدا تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لائو (آیت) ” وجاھدوا مع رسولہ اور اللہ کے رسول کے ساتھ مل کر اللہ کے راستے میں جہاد کرو ، دین کی بقا اور ترقی کے لیے جہاد ضروری ہے تو (آیت) ” استاذنک اولوالطول منھم “ ان میں سے مقدور یعنی طاقت رکھنے والے ، جسمانی طور پر تندرست اور مالی لحاظ سے خوشحال لوگ حیلے بہانے بنا کر آپ سے رخصت طلب کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ فلاں کام پڑگیا ہے یا فلاں مجبوری لاحق ہوگی ہے لہٰذا ہم جہاد کے لیے نہیں جاسکتے (آیت) ” وقالو ذرنا نکم مع القعدین “ لہٰذا ہمیں چھوڑ دیں تا کہ ہم پیچھے بیٹھنے والوں کے ساتھ ہوجائیں۔ فرمایا دیکھو ، ان کی ذہنیت کتنی خراب ہے (آیت) ” رضوا بان یکونوا مع الخوالف “ کہ یہ اس بات پر راضی ہیں کہ پیچھے بیٹھنے والی عورتوں کے ساتھ ہم بھی گھر میں بیٹھے رہیں اور مسلمانوں کے ساتھ جہاد میں شریک نہ ہوں۔ خوالف خالف کی جمع ہے اور یہ لفظ مذکر اور مونث دونوں صنفوں کے لیے استعمال ہوتا ہے کیونکہ خالفتۃ کی جمع بھی خوالف ہی ہے۔ بعض فرماتے ہیں کہ اس سے مراد وہ معذور مرد ہیں جو جہاد میں شریک ہونے سے قاصر ہوتے ہیں۔ مثلا بہت بوڑھے ہیں ، نابینا ہیں یا کسی عضو سے معذور ہیں اور اس لحاظ سے آیت کا مطلب یہ ہے کہ منافقین معذوروں مردوں کے ساتھ بیٹھے رہنے کو ترجیح دیتے تھے۔ اور اگر خوالف سے مراد پیچھے بیٹھنے والی عورتیں لیا جائے تو یہ بھی درست ہے کیونکہ عورتوں کا مقام ان کا گھر ہی ہے۔ سورة احزاب میں ہے۔ (آیت) ” وقرن فی بیوتکن “ عورتیں اپنے گھروں میں بیٹھی رہیں۔ ان پر جہاد فرض نہیں ہے ہاں نفیر عام کی صورت میں وہ کوئی خدمت انجام دے سکتی ہیں یا کسی مجبوری کے تحت گھر سے نکل سکتی ہیں۔ بہرحال شیخ الہند (رح) نے اس کا ترجمہ عورتیں کیا ہے۔ بعض نے خوالف سے معذور آدمیوں کی جماعتیں مراد لیا ہے اور یہ بھی درست ہے ۔ بہرحال فرمایا کہ منافق اس بات پر خوش ہوتے ہیں کہ وہ جہاد میں شریک نہ ہوں بلکہ پیچھے رہنے والوں میں شامل ہوں۔ فرمایا اس کا نتیجہ یہ ہوا (آیت) ” وطبع علی قلوبھم “ ان کے دلوں پر مہریں لگا دیں گئیں کیونکہ انہوں نے نفاق کی وجہ سے اپنی استعداد کو خراب کرلیا ہے۔ (آیت) ” فھم لا یفقھون “ پس یہ سمجھتے ہی نہیں کہ ہم کیا بری کارگزاری انجام دے رہے ہیں۔ ان کے لیے مناسب تھا کہ سچے دل سے ایمان لاتے اور پھر جہاد میں شریک ہوتے۔ رفاہیت بالغہ : بہر حال اللہ تعالیٰ نے جہاد سے گریز کرنے والوں کی مذمت بیان فرمائی ہے۔ امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) نے صاحب حیثیت اور صاحب استطاعت لوگوں کے متعلق رفاہیت بالغہ کی اصطلاح استعمال کی ہے۔ فرماتے ہیں کہ اسودہ حال لوگوں کا اچھا کھانا ، اچھا پہننا ، اچھی رہائش اور اچھی سواری وغیرہ رفاہیت بالغہ میں داخل ہے ، اور یہ درست نہیں ہے کیونکہ انہی چیزوں کی وجہ سے لوگ آرام طلب ہوجاتے ہیں مال و دولت کی محبت ان کے دلوں میں گھر کر جاتی ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جہاد اور مشقت کے دیگر امور کی انجام دہی سے جی چراتے ہیں دین کی طرف رغبت نہیں کرتے۔ یہ سب اولو الطول لوگ ہیں۔ اکثر سرمایہ دار اور ملوک اسی بیماری میں مبتلا ہیں اور مسلمانوں کے لیے بحیثیت قوم تباہی کا باعث بن رہے ہیں۔ اگرچہ بہت بدحالی بھی اچھی نہیں۔ مگر آرام طلبی اور عیش پرستی بھی قوم کے لیے سخت مضر ہے۔ انسان مشقت سے گریز کرنے لگتے ہیں حالانکہ اس کے بغیر فلاح نصیب نہیں ہوسکتی۔ انسان کی تخلیق ہی مشقت میں ہوئی ہے (آیت) ” لقد خلقنا الانسان فی کبد “ ہم نے انسان کو مشقت میں ہی پیدا کیا ہے اور مرتے دم تک وہ مشقت میں ہی مبتلا رہے گا اور اسی مشقت کی وجہ سے فلاح حاصل ہوگی۔ پھر مشقت کی بھی کئی قسمیں ہیں۔ ایک مشقت محض مال کمانے کے لیے ہوتی ہے یا اولاد کی تربیت کے لیے جدوجہد کی جاتی ہے مگر ایک مشقت ایسی ہے جو انسان اللہ کے دین کے لیے برداشت کرتا ہے اللہ کے رسول نے اسی مشقت کو اختیار کیا ہے اور اپنے پیچھے اس کا نمونہ چھوڑا ہے۔ حضور ﷺ نفاست اور آرام طلبی کے سب سے زیادہ مستحق تھے مگر آپ نے اسے اختیار نہیں کیا بلکہ پوری زندگی مسلسل جہاد میں گزاری ہے۔ حضور ﷺ کے بعد حضرت صدیق اکبر ؓ نے مسند خلافت پر بیٹھ کر جو سب سے پہلا خطبہ دیا تھا وہ حدیث کی کتابوں (1۔ جمع الوسائل شرح الشمائل ، ص 222 ج 2) (فیاض) میں موجود ہے فرمایا ” ما ترک القوم جھاد فی سبیل اللہ الا ذلوا “ یاد رکھو ! جو قوم جہاد فی سبیل اللہ کو ترک کر دیگی وہ ذلیل و خوار ہو کر رہ جائیگی۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے منافقوں کی مذمت بیان فرمائی ہے۔ مومنین کا شیوہ : ادھر اہل ایمان کا شیوہ یہ ہے (آیت) ” لکن الرسول والذین امنوا معہ “ کہ اللہ کا رسول اور جو لوگ آپ کے ساتھ سچے دل سے ایمان لائے (آیت) ” جاھدو باموالھم وانسفھم “ وہ اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کرتے ہیں اور اللہ کی راہ میں دونوں چیزیں کھپا دیتے ہیں غزوہ تبوک میں مجاہدین کی تعداد تیس ہزار سے لیکر سترہزار تک مختلف روایتوں میں آتی ہے اگرچہ اس میں بعض منافقین بھی شریک تھے مگر اکثریت سچے مسلمانوں کی تھی۔ فرمایا (آیت) ” واولئک لھم الخیرات “ یہی لوگ ہیں جن کے لیے خوبیاں اور اچھائیاں ہیں (آیت) ” واولئک ھم المفلحون “ اور یہی لوگ ہیں جن کو فلاح نصفیب ہوگی۔ فرمایا (آیت) ” اعد اللہ لھم جنت تجری من تحتھا الانھر “ اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے لیے عالیشان باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے سامنے نہریں بہتی ہیں (آیت) ” خلدین فیھا “ وہاں انہیں دائمی زندگی نصیب ہوگی کوئی کلفت اور مشقت نہیں اٹھانا پڑے گی انہیں جسمانی ، روحانی ، مادی اور ذہنی سکون حاصل ہوگا۔ (آیت) ” ذلک الفوز العظیم “ اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ حقیقی فلاح یہ ہے کہ انسان حظیرۃ القدس کا ممبر بن جائے اور بہشت بریں میں پہنچ جائے۔ اس دنیا کی فلاح اور عیش و آرام تو بالکل عارضی ہے۔ یہاں کی نعمتیں بھی ختم ہوجانے والی ہیں مگر آخرت کی زندگی دائمی ہے اور وہاں کی نعمتیں بھی نہ ختم ہونے والی ہیں اور یہ چیزیں مجاہدے ، مشقت اور ایمان کی بدولت حاصل ہوتی ہیں۔ اللہ کا رسول اور سچے مومن اسی راستے پر گامزن ہیں جو دائمی فلاح کی طرف جا رہا ہے۔
Top