Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 76
فَلَا یَحْزُنْكَ قَوْلُهُمْ١ۘ اِنَّا نَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ
فَلَا يَحْزُنْكَ : پس آپ کو مغموم نہ کرے قَوْلُهُمْ ۘ : ان کی بات اِنَّا نَعْلَمُ : بیشک ہم جانتے ہیں مَا يُسِرُّوْنَ : جو وہ چھپاتے ہیں وَمَا : اور جو يُعْلِنُوْنَ : وہ ظاہر کرتے ہیں
تو ان کی باتیں تمہیں غمناک نہ کردیں۔ یہ جو کچھ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں ہمیں سب معلوم ہے
فلا یحزنک قولھم انا نعلم ما یسرون وما یعلنون . سو ان لوگوں کی باتیں آپ کو آزردہ خاطر نہ بنائیں ‘ ہم سب جانتے ہیں جو کچھ یہ دل میں رکھتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں۔ فَلاَ یَحْزُنْکَسببیت کیلئے ہے ‘ یعنی آپ نے کافروں کیلئے عذاب کی وعید سن لی تو اب آپ کو ان کی باتوں سے رنجیدہ نہ ہونا چاہئے۔ اللہ کے معاملہ میں وہ جو الحاد کی باتیں کرتے ہیں اور آپ کی تکذیب و توہین کرتے ہیں ‘ اس سے آپ آزردہ خاطر نہ ہوں۔ اِنَّا نَعْلَمُ الخ اپنے دلوں میں جو آپ سے عداوت اور غلط عقائد چھپائے ہوئے ہیں ‘ ہم ان سب سے واقف ہیں اور جو بری باتیں کہتے اور برے اعمال ظاہراً کرتے ہیں ‘ ان کو بھی ہم جانتے ہیں۔ ہم ان کو اس کی سزا دیں گے اور یہی کافی ہے ‘ آپ کو غمگین اور فکرمند نہ ہونا چاہئے۔ حاکم نے حضرت ابن عباس کی روایت سے بیان کیا ہے اور اس کو صحیح قرار دیا ہے کہ عاص بن وائل ایک بوسیدہ ہڈی ہاتھ میں لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا : محمد ﷺ ! اس کی حالت جو میں دیکھ رہا ہوں ‘ کیا اس کے بعد بھی خدا اس کو زندہ کر کے اٹھائے گا ؟ حضور نے فرمایا : بیشک اللہ اس کو بھی زندہ کر کے اٹھائے گا ‘ تم کو بھی مردہ کرے گا پھر جہنم میں داخل کرے گا۔ اس پر آیات ذیل (آخر سورة تک) نازل ہوئیں۔
Top