Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 145
وَ لَئِنْ اَتَیْتَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ بِكُلِّ اٰیَةٍ مَّا تَبِعُوْا قِبْلَتَكَ١ۚ وَ مَاۤ اَنْتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَهُمْ١ۚ وَ مَا بَعْضُهُمْ بِتَابِعٍ قِبْلَةَ بَعْضٍ١ؕ وَ لَئِنِ اتَّبَعْتَ اَهْوَآءَهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِ١ۙ اِنَّكَ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیْنَۘ
وَلَئِنْ
: اور اگر
أَتَيْتَ
: آپ لائیں
الَّذِيْنَ
: جنہیں
أُوْتُوا الْكِتَابَ
: دی گئی کتاب (اہل کتاب)
بِكُلِّ
: تمام
اٰيَةٍ
: نشانیاں
مَّا تَبِعُوْا
: وہ پیروی نہ کرینگے
قِبْلَتَکَ
: آپ کا قبلہ
وَمَا
: اور نہ
أَنْتَ
: آپ
بِتَابِعٍ
: پیروی کرنے والے
قِبْلَتَهُمْ
: ان کا قبلہ
وَمَا
: اور نہیں
بَعْضُهُمْ
: ان سے کوئی
بِتَابِعٍ
: پیروی کرنے والا
قِبْلَةَ
: قبلہ
بَعْضٍ
: کسی
وَلَئِنِ
: اور اگر
اتَّبَعْتَ
: آپ نے پیروی کی
أَهْوَآءَهُمْ
: ان کی خواہشات
مِنْ بَعْدِ
: اس کے بعد
مَا جَآءَکَ
: کہ آچکا آپ کے پاس
مِنَ الْعِلْمِ
: علم
إِنَّکَ
: بیشک آپ
إِذًا
: اب
لَّمِنَ
: سے
الظَّالِمِيْنَ
: بےانصاف
اور اگر تم ان اہل کتاب کے پاس تمام نشانیاں بھی لے کر آؤ تو بھی یہ تمہارے قبلہ کی پیروی نہ کریں اور تم بھی ان کے قبلہ کی پیروی کرنے والے نہیں ہو اور ان میں سے بھی بعض بعض کے قبلے کے پیرو نہیں اور اگر تم باوجود اسکے کہ تمہارے پاس دانش (یعنی وحی خدا) آچکی ہے ان کی خواہشوں کے پیچھے چلو گے تو ظالموں میں داخل ہوجاؤ گے
عناد اہل کتاب دربارہ قبلہ۔ قال تعالی، ولئن اتیت الذین۔۔۔ الی۔۔۔۔ تھتدون۔ ربط) ۔ گزشتہ آیت میں یہ بیان فرمایا کہ اہل کتاب اس قبلہ کا حق ہونا بخوبی معلوم ہے اور خود ان کی کتابوں میں لکھا ہوا ہے کہ نبی آخرالزمان کچھ روز بیت المقدس کی طرف نماز پڑھیں گے اور آخر کو کعبہ کی طرف اور یہی ان کا اصل اور دائمی قبلہ ہے جو ملت ابراہیمی کے موافق ہے مگر حسد اور عناد کی وجہ سے چھپاتے ہیں آئندہ آیت میں یہ بتلاتے ہیں کہ ان کا عناد کس درجہ پر پہنچا ہوا ہے چناچہ فرماتے ہیں اور اگر آپ اس قبلہ کی حقیت اور فضیلت پر ہر قسم کے دلائل اور نشانات بھی لے آئیں تب بھی یہ لوگ آپ کے قبلہ کو قبول نہیں کریں گے اور نہ آپ کبھی بھی ان کے قبلہ کا اتباع اور پیروی کریں گے ان کا مقصد تو یہ ہے کہ آپ ان کے تابع بن جائیں اور حقیقت یہ ہے کہ آپ کبھی بھی ان کے قبلہ کا اتباع اور پیروی نہیں کرسکتے اس لیے کہ ان کا قبلہ منسوخ ہوچکا ہے اور جس قبلہ کا آپ کو حکم ہوا ہے وہ آئندہ چل کر کبھی منسوخ نہ ہوگا اور بیت المقدس کے استقبال کا اب کبھی حکم نہ آئے گا اور عقلا بھی اہل کتاب کے قبلہ کا اتباع ممکن نہیں اس لیے کہ وہ خود ہی آپس میں قبلہ کے بارے میں ایسے مختلف ہیں کہ آپس میں ہی ایک دوسرے کے قبلہ کے متبع نہیں ہر ایک نے اپنی نفسانی خواہش سے علیحدہ قبلہ کا اتباع کر رکھا ہے اور اے نبی بالفرض اگر آپ ان کی نفسانی خواہشوں کا اتباع کرنے لگیں بعد اس کے کہ آپ کے پاس قبلہ کے بارے میں علم صحیح اور قطعی آچکا تو یقیناً آپ اس وقت ظالموں میں شمار ہوں گے اس لیے کہ ناسخ کو چھوڑ کر منسوخ اتباع کرنا ہوائے نفس ہے اور ہوائے نفسانی کا اتباع آپ سے بوجہ معصوم ہونے کے محال ہے لہذا آپ سے ان کے قبلہ کا اتباع بھی محال ہوگا۔ عناد اہل کتاب دربارہ صاحب قبلتین و رسول ثقلین ﷺ ، و حکمت اول درتحویل قبلہ۔ گزشتہ آیت میں قبلہ کے بارے میں اہل کتاب کے عناد کا ذکر تھا اب صاحب قبلہ کے بارے میں ان کے عناد کا ذکر ہے کہ اہل کتاب اس نبی موعود کو جانتے اور پہچانتے ہیں مگر مانتے نہیں چناچہ فرماتے ہیں کہ جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ آپ کو خوب پہچانتے ہیں کہ یہ وہی نبی ہیں جن کی توریت اور انجیل میں بشارت دی گئی ہے اہل کتاب آپ کی صورت اور شکل کو دیکھ کر اس طرح پہچانتے ہیں کہ جس طرح اپنے بیٹوں کو صورت وشکل اور قدوقامت سے پہچانتے ہیں جیسے بیٹے کی صورت دیکھ کر کبھی شبہ نہیں ہوتا اس طرح نبی کریم کی صورت دیکھ کر ہی پہچان لیتے ہیں کہ یہ وہی نبی برحق ہیں اور یہ چہرہ جھوٹے کا چہرہ نہیں اس لیے کہ توریت اور انجیل میں آپ کا حلیہ اور صورت وشکل اور قدوقامت لون وغیرہ سب مذکور تھا اور تحقیق ان میں ایک فریق حق کو چھپاتا ہے حالانکہ وہ خوب جانتے ہیں کہ توریت میں آپ کا نبی قبلتین ہونا بھی مذکور ہے پس یہی امر حق ہے جو تیرے رب کے پاس سے آیا ہے پس تو ان کی تلبیس کی وجہ سے ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہونا خطاب آپ کو ہے مگر سنانا دوسروں کو ہے۔ ایک مرتبہ حضرت عمر نے عبداللہ بن سلام سے دریافت کیا کہ کیا تم رسول اللہ کو بیٹوں کی طرح پہچانتے ہو تو جواب دیا کہ ہاں بیٹوں سے زیادہ پہچانتے ہیں بیٹے میں شک ہوسکتا ہے کہ شاید بیوی نے خیانت کی ہو مگر حضور ﷺ کے بارے میں کوئی شک نہیں ہوسکتا آپ کی صفات اور علامات ہماری کتابوں میں موجود ہیں آپ کو دیکھتے ہی ہم نے پہچان لیا کہ آپ نبی برحق ہیں حضرت عمر نے فرمایا کہ بیشک اللہ نے سچ کہا اور اللہ نے تم کو خیر کی توفیق دی۔ حکمت دوم درتحویل قبلہ) ۔ اور دوسری حکمت تحویل قبلہ میں یہ ہے کہ ہر امت کے لیے ایک جدا گانہ قبلہ ہے جس کی طرف وہ امت متوجہ ہوتی ہے ابراہیم (علیہ السلام) کی شریعت میں نماز کا قبلہ خانہ کعہ تھا اور موسیٰ (علیہ السلام) کی شریعت میں نماز کا قبلہ بیت المقدس تھا اسی طرح تمہارے لیے بھی ایک مستقل قبلہ تجویز ہوا جس طرح تمہارا دین مستقل اور جداگانہ ہے اسی طرح تمہارے لیے قبلہ بھی مستقل ہونا چاہیے کوئی جہت اور کوئی سمت اپنی ذات سے قبلہ نہیں اللہ نے جس جہت کو قبلہ بنادیا وہ قبلہ ہوگئی اور اسی طرح اللہ نے تمہارے لیے ایک جہت کو قبلہ مقرر کردیا پس اے مسلمانو تم اس قبلہ کے مسئلہ میں کنج وکاؤ نہ کرو اصل نیکیوں کی طرف دوڑو جو مقصود باالذات ہیں یعنی نماز اور روزہ وغیرہ نہ کہ قبلہ کہ وہ اصل عبادت نہیں بلکہ ذریعہ عبادت ہے اور اصل عبادت تو حکم خداوندی کا امتثال ہے اس کی طرف دوڑو جس وقت وہ خداوند بیت المقدس کے استقبال کا حکم دے بیت المقدس کی طرف متوجہ ہوجاؤ اور جس وقت خانہ کعبہ اور مسجد حرام کی طرف متوجہ ہونے کا حکم دے اس طرف متوجہ ہوجاؤ کسی سے منازعت کی ضرورت نہیں تمام خیرات اور نیکیوں کی جڑ، امر خداوندی کے امتثال میں مبادرت اور سبقت کرنا ہے اصل بھلائی حکم کی پیروی میں ہے جس وقت جو حکم ہوا اس کی تعمیل کرو اور آخرت کی فکر کرو جہاں سب عبادتوں پر اجر ملے گا اور اصل عبادت تعمیل حکم ہے وہ احکم الحاکمین ہے جو چاہے حکم دے تم مشرق اور مغرب میں جہاں کہیں بھی ہو گے تم سب کو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ حساب کے لیے حاضر کرے گا اور تمہارے اعمال کے مطابق تم کو جزا دے گا یعنی اختلاف جہات صرف دنیا میں ہے قیامت کے دن اللہ سب کو جہات مختلف سے ایک ہی مکان میں جمع کرے گا اور سب کو بھلائی اور برائی کی جزا دے گا اور سب نمازوں کو بمنزلہ ایک نماز کے بنادے گا بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور اب آپ آئندہ نماز میں بیت المقدس کا استقبال نہ کریں بلکہ جس جگہ سے بھی نکلیں اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور یہی حق ہے کہ ہر حال میں خانہ کعبہ کا استقبال کرو اور تیرے رب کی طرف سے یہ حکم آیا ہے کہ جس سے مقصود تیری ہی تربیت ہے اور تکمیل عبادت ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں کہ کون اس کے حکم کے موافق نماز ادا کرتا ہے اور کون اس کے خلاف کرتا ہے۔ حکمت سوم درتحویل قبلہ) ۔ اور تیسری حکمت اتمام ججت اور دفع الزام ہے اولا تحویل قبلہ کے حکم کا اعادہ فرمایا اور ثانیا لئلا یکون للناس علیکم حجہ سے اس حکم کی ایک جدید علت بیان فرمائی چناچہ فرماتے ہیں اور پھر ہم تم کو مکرر کہتے ہیں اے محمد آپ جس جگہ سے بھی باہر نکلیں تو اپنا منہ نماز میں مسجد حرام پھیر لیں اور اے مسلمانوں تم بھی جہاں کہیں ہو اپنا منہ اس کی طرف کرلیا کرو تاکہ لوگوں کا تم پر کوئی الزام نہ رہے کیونکہ اگر تحویل قبلہ کا حکم نہ نازل ہوتا تو یہود تم کو یہ الزام دیتے کہ توریت میں یہ صاف لکھا ہوا ہے کہ نبی آخرالزمان کا قبلہ بالآخر قبلہ ابراہیمی ہی ہوگا اور خانہ کعبہ کی طرف متوجہ ہوجانے کا ان کو حکم آجائے گا پس یہود یہ الزام دیتے کہ توریت میں جو نبی آخرالزمان کی علامت لکھی ہوئی ہے وہ آپ میں موجود نہیں اور مشرکین یہ الزام دیتے کہ محمد دعوی تو ملت ابراہیمی کا کرتے ہیں اور اتباع قبلہ ابراہیمی سے روگردانی کرتے ہیں اب تحویل قبلہ کے حکم نازل ہونے سے یہود اور مشرکین کسی کا کوئی الزام نہیں رہا اور ہر دو فریق کی زبان بند ہوگئی مگر جو ان میں ظالم ہیں وہ اعتراض اور طعن سے باز نہ آئیں گے یہود یہ کہیں گے کہ محض حسد کی وجہ سے ہمارے قبلہ کو چھوڑ اجوانبیاء کا قبلہ تھا اور ظالم بت پرست یہ کہیں گے کہ محمد رفتہ رفتہ اپنے آبائی دین کی طرف آرہے ہیں پس تم ان ظالموں اور ان کے طعن سے نہ ڈرو بلکہ فقط مجھ سے ڈرتے رہو اور ان کے طعن کی وجہ سے میرے حکم کو نہ چھوڑو۔ خالق کے حکم کو مخلوق کے طعن سے چھوڑنا موجب خسران و عذاب ہے اور خالق کی حکم برداری کے لیے مخلوق کے طعن پر صبر کرنا موجب فلاح وثواب ہے مخلوق کا طعن مضر نہیں خالق کی خلاف حکمی مضر ہے۔ حکمت چہارم درتحویل قبلہ) ۔ اور چوتھی حکمت یہ ہے کہ تم پر اپنی نعمت پوری کروں کہ نماز میں (جو کہ سب سے افضل اور اعلی عبادت ہے) تمہاری توجہ سب سے افضل اور اکمل قبلہ اور بہترین جہت کی طرف ہوتا ہے کہ اس جہت کے انوار وبرکات بھی تمہاری نماز کو خوب روشن اور منور بنادیں قبلہ کے باب میں اس سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں کہ عبادت میں افضل جہالت کا استقبال کا حکم دیا جائے جیسا کہ دین کے بارے میں اس سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں کہ دین کامل عطا کیا جائے کماقال تعالی، الیوم اکملت لکم دینکم۔۔۔ نعتمی۔ آیت۔ حکم پنجم درتحویل قبلہ) ۔ اور پانچویں حکمت یہ ہے کہ تم کو سیدھاراستہ معلوم ہوا اور افضل جہات کے استقبال سے تم کو ہدایت کاملہ حاصل ہوا اور قریب ہی راستہ سے جلد منزل مقصود تک پہنچ جاؤ (جیسا کہ یھدی من یشاء الی صراط مستقیم۔ آیت۔ کی تفسیر میں گذرا) ۔ تحویل قبلہ کے حکم کو مکرر لانے کی حکمت) ۔ وجہ اول، تحویل قبلہ کے حکم فول وجھک شطر المسجد الحرام۔ کو تین بار اس لیے مکرر لایا گیا کہ اللہ نے تحویل قبلہ کی تین علت غائبہ بیان فرمائیں اول یہ کہ نبی ﷺ کی تمنا اور خواہش یہی تھی۔ وحی کے انتظار میں بار بار آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھتے تھے آپ کی دل جوئی اور اظہار تکریم کے لیے یہ حکم دیا گیا دوم یہ کہ ہر امت کے لیے مستقل قبلہ ہوتا ہے اور امت محمدیہ بھی ایک مستقل امت ہے لہذا اس کے لیے بھی ایک مستقل قبلہ ہونا چاہیے تاکہ مخالفین کا الزام دفع کرنے کے لیے یہ حکم دیا گیا۔ کمااشار الیہ، لئلا یکون للناس علیکم حجہ۔ اس لیے ہر علت کے ساتھ معلول کی اور ہر دلیل کے ساتھ دعوی کی تجدید کردی گئی کیونکہ کلام کی خوبی یہی ہے کہ علت اور معلول اور دعوی دونوں ساتھ ذکر کیے جائیں۔ وجہ دوم۔ بعض اہل علم نے تکرار کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ پہلی آیت خاص ساکنان حرم کے حق میں ہے اور دوسری آیت ساکنان جزیرۃ العرب کے حق میں ہے اور تیسری آیت تمام روئے زمین کے باشندوں کے حق میں ہے۔ وجہ سوم۔ پہلی آیت عمیم احوال کے لیے ہے اور دوسری آیت تعمیم امکنہ کے لیے ہے اور تیسری آیت تعمیم ازمنہ کے لیے ہے یعنی تمام احوال اور تمام مکانات اور تمام اوقات میں یہی قبلہ ہے اس کا استقبال ضروری ہے۔ وجہ چہارم۔ چونکہ شریعت میں سب سے پہلے یہی حکم منسوخ ہوا اس لیے اس کے بیان میں زیادہ اہتمام کیا گیا اور تاکیدا تین بار اس حکم کا اعادہ کیا گیا۔ وجہ پنجم۔ کسی حکم کامنسوخی ہونا محل فتنہ اور محل شبہ ہے اور احکام خداوندی میں نسخ جاری ہونا بیوقوفوں کی عقل سے باہر ہے اس لیے اس حکم کا تکرار مناسب ہوا۔
Top