Mufradat-ul-Quran - Hud : 77
وَ لَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوْطًا سِیْٓءَ بِهِمْ وَ ضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَّ قَالَ هٰذَا یَوْمٌ عَصِیْبٌ
وَلَمَّا : اور جب جَآءَتْ : آئے رُسُلُنَا : ہمارے فرشتے لُوْطًا : لوط کے پاس سِيْٓءَ : وہ غمیگن ہوا بِهِمْ : ان سے وَضَاقَ : اور تنگ ہوا بِهِمْ : ان سے ذَرْعًا : دل میں وَّقَالَ : اور بولا ھٰذَا : یہ يَوْمٌ عَصِيْبٌ : بڑا سختی کا دن
اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے تو وہ ان (کے آنے) سے غمناک اور تنگ دل ہوئے اور کہنے لگے کہ آج کا دن بڑی مشکل کا دن ہے
وَلَمَّا جَاۗءَتْ رُسُلُنَا لُوْطًا سِيْۗءَ بِہِمْ وَضَاقَ بِہِمْ ذَرْعًا وَّقَالَ ھٰذَا يَوْمٌ عَصِيْبٌ۝ 77 ويقال : سَاءَنِي كذا، وسُؤْتَنِي، وأَسَأْتَ إلى فلان، قال : سِيئَتْ وُجُوهُ الَّذِينَ كَفَرُوا[ الملک/ 27] ، وقال : لِيَسُوؤُا وُجُوهَكُمْ [ الإسراء/ 7] ساء اور ساءنی کذا وسؤتنی کہاجاتا ہے ۔ اور اسات الی ٰ فلان ( بصلہ الی ٰ ) بولتے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : سِيئَتْ وُجُوهُ الَّذِينَ كَفَرُوا[ الملک/ 27] تو کافروں کے منہ برے ہوجائیں گے ۔ لِيَسُوؤُا وُجُوهَكُمْ [ الإسراء/ 7] تاکہ تمہارے چہروں کو بگاڑیں ۔ ضيق الضِّيقُ : ضدّ السّعة، ويقال : الضَّيْقُ أيضا، والضَّيْقَةُ يستعمل في الفقر والبخل والغمّ ونحو ذلك . قال تعالی: وَضاقَ بِهِمْ ذَرْعاً [هود/ 77] ، أي : عجز عنهم، وقال : وَضائِقٌ بِهِ صَدْرُكَ [هود/ 12] ( ض ی ق ) الضیق والضیق کتے معنی تنگی کے ہیں اور یہ سعتہ کی ضد ہے اور ضیقتہ کا لفظ فقر بخل غم اور اس قسم کے دوسرے معانی میں استعمال ہوتا ہے چناچہ آیت کریمہ :۔ وَضاقَ بِهِمْ ذَرْعاً [هود/ 77] کے معنی یہ ہیں کہ وہ انکے مقابلہ سے عاجز ہوگئے ۔ اور آیت ؛۔ وَضائِقٌ بِهِ صَدْرُكَ [هود/ 12] اور اس ( خیال سے سے تمہارا دل تنگ ہو ۔ ذرع الذّراع : العضو المعروف، ويعبّر به عن المذروع، أي : الممسوح بالذّراع . قال تعالی: فِي سِلْسِلَةٍ ذَرْعُها سَبْعُونَ ذِراعاً فَاسْلُكُوهُ [ الحاقة/ 32] ذر ع ) الذراع ۔ ہاتھ کہنی سے لے کر درمیانی انگلی کے آخر تک ) کبھی ذراع کا لفظ بول کر مذروع یعنی وہ چیز بھی مراد لی جاتی ہے جس کی پیمائش کی گئی ہو ۔ قرآن میں ہے :۔ فِي سِلْسِلَةٍ ذَرْعُها سَبْعُونَ ذِراعاً فَاسْلُكُوهُ [ الحاقة/ 32] پھر زنجیر سے جس کی ناپ ستر گز ہی جکڑدو ۔ عصب العَصَبُ : أطنابُ المفاصلِ ، ولحمٌ عَصِبٌ: كثيرُ العَصَبِ ، والمَعْصُوبُ : المشدودُ بالعَصَبِ المنزوع من الحیوان، ثمّ يقال لكلّ شدّ : عَصْبٌ ۔ ويَوْمٌ عَصِيبٌ [هود/ 77] ، شدیدٌ ، ( ع ص ب ) العصب کے معنی بدن کے پٹھے جو جوڑوں کو تھامے ہوئے ہیں لمَ عصیب بہت پٹھوں والا گوشت ۔ المعصوب دراصل لوہے کو کہتے ہیں جو پٹھے ( کی تانت ) کے ساتھ بند ھا ہوا ہو پھر عام مضبوطی کے ساتھ باندھنے پر عصب کا لفظ بولا جاتا ہے ۔ ويَوْمٌ عَصِيبٌ [هود/ 77] ، شدیدٌ ، یوم عصیب سخت دن یہاں عصیب کے معنی ہیں سخت ۔
Top