Jawahir-ul-Quran - An-Nahl : 37
رَّبِّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا الرَّحْمٰنِ لَا یَمْلِكُوْنَ مِنْهُ خِطَابًاۚ
رَّبِّ السَّمٰوٰتِ : جو رب ہے آسمانوں کا وَالْاَرْضِ : اور زمین کا وَمَا بَيْنَهُمَا الرَّحْمٰنِ : اور جو ان دونوں کے درمیان ہے رحمن لَا يَمْلِكُوْنَ : نہ مالک ہوں گے مِنْهُ خِطَابًا : اس سے بات کرنے کے
جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے اور ہر اس چیز کا رب ہے جو آسمان اور زمین کے درمیان ہے نہایت رحم والا (اس کی مخلوق میں سے ) کوئی اس کے سامنے بات کرنے کی طاقت نہیں رکھتا
(رب رحمن رحیم ) فرمایا رب وہ ہے جو رب السموت والا رض آسمانوں اور زمین کا رب ہے ۔ وما بینھما اور ہر اس چیز کا رب ہے ۔ جو آسمان و زمین کے درمیان موجود ہے ۔ رب اور مربی کوئی مختلف ہستیاں نہیں ہیں ۔ بلکہ زمین آسمان اور فضاء میں پائی جانے والی ہر چیز کا خالق بھی وہ ہے اور ہر چیز کو درجہ کمال تک پہنچا نے والا یعنی مربی بھی وہی الرحمن نہایت ہی مہربان ہے۔ یہ اسکی صفت رحمن کی وجہ سے ہی متقین کو اعلیٰ مقام حاصل ہوں گے یہ اسی کی مہربانی کا کرشمہ ہے۔ اسی لیے اسکی صفات رحمن اور رحیم ہیں ۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم “ میں اللہ ذاتی نام ہے اور رحمن ورحیم صفاتی نام ہیں ۔ ان اسمار کی تفسیر مفسرین کرام (ب 2 تفسیر معالم التنزیل ص 8 ج 1) یوں کرتے ہیں ۔ کہ رحمن الدنیا ورحیم الاخدۃ لفظ رحمن میں عمومیت پائی جاتی ہے ۔ یعنی باری تعالیٰ دنیا میں ہر ایک پر مہربان ہے نیک وبد مومن دکافرہر ایک کو دنیوی انعامات سے نواز رہا ہے اور رحیم سے مراد آخرت کی مہربانی ہے ۔ جو صرف مومنین کو حاصل ہوگی ۔ کفار اس سے محروم رہیں گے ۔ کیونکہ وہ جرائے عمل کا موقع ہوگا۔ فرمایا اللہ تعالیٰ کی ذات ہر شئے کی مالک ومختار سے لہذالا یملکون منہ خطابا اس کی مخلوق میں سے کوئی اس کے سامنے بات کرنے کی قدرت نہیں رکھتا ۔ کسی کو یہ ہمیت نہیں ہوگی ۔ کہ وہ ازخود اپنے پروردگار کے سامنے بات کرسکے ۔ کسی کی مجال نہیں جو دم مارسکے ۔ ہر چھوٹا بڑا اس کے سامنے عاجر بندہ کی حیثیت میں پیش ہوگا ۔ ملا ئ کہ ۔ مقربین شہداء صالحین ، مومنین سب کے سب عاجز ہوگے ۔ اس کے سامنے بات کر نیکی کوئی کوئی جرأت نہیں کرسکے گا ۔
Top