Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Anfaal : 67
فَاُولٰٓئِكَ عَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّعْفُوَ عَنْهُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَفُوًّا غَفُوْرًا
فَاُولٰٓئِكَ
: سو ایسے لوگ ہیں
عَسَى
: امید ہے
اللّٰهُ
: اللہ
اَنْ يَّعْفُوَ
: کہ معاف فرمائے
عَنْھُمْ
: ان سے (ان کو)
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَفُوًّا
: معاف کرنیوالا
غَفُوْرًا
: بخشنے والا
کسی نبی کے لیے یہ زیبا نہیں ہے کہ اس کے پاس قیدی ہوں جب تک کہ وہ زمین میں دشمنوں کو اچھی کچل نہ دے۔ تم لوگ دنیا کے فائدے چاہتے ہو ، حالانکہ اللہ کے پیش نظر آخرت ہے اور اللہ غالب اور حکیم ہے
67 ۔ 69:۔ قتال کے لیے ابھارنے اور جوش دلانے کے بعد اب قیدیوں کے احکام کی طرف بات کا رخ پھرجاتا ہے۔ اور یہ بات یہاں بدر میں رسول اللہ اور مسلمانوں کے اقدامات کے حوالے سے ہے۔ اور کہا جاتا ہے کہ تمہارے پاس جو قیدی ہیں ان کی ذہنی تربیت اس طرح کرو ، ان کو ایمان کی ترغیب دو اور کہو کہ اگر اب بھی وہ ایمان لائیں تو اس سے قبل ان سے جو مواقع جاتے رہے ہیں ، ان کی تلافی ہوسکتی ہے۔ ابن اسحاق نے غزوہ بدر کے واقعات بیان کرتے ہوئے کہا ہے " جب لوگوں نے دشمن کو گرفتار کرنا شروع کردیا اور رسول خدا اپنے چبوترے میں تھے۔ اور سعد ابن معاذ اس کے دروازے پر پہرہ دے رہے تھے۔ ان کے ساتھ دوسرے انصآر بھی تھے۔ اور سعد نے تلوار سونتی ہوئی تھی۔ یہ سب لوگ رسول اللہ کی حفاظت پر مامور تھے۔ ان لوگوں کو ڈر تھا کہ دشمن کی جانب سے حضور پر کوئی حملہ آور نہ ہوجائے۔ مجھے بتایا گیا کہ حضور نے سعد کے چہرے پر کچھ ناگواری کے اثرات محسوس کیے کیونکہ وہ انہیں وہ پسند نہ تھا جو لوگ کر رہے تھے تو حضور نے فرمایا : سعد ! تم شاید لوگوں کے اس فعل کو پسند نہیں کر رہے ہو۔ انہوں نے فرمایا : رسول خدا آپ کی بات درست ہے۔ یہ پہلا واقعہ تھا جس میں اللہ نے مشرکین کو اس قسم کی شکست سے دوچار کردیا۔ میرے خیال میں اس معرکے میں لوگوں کو نیست و ناوبد کردینا ، ان کے زندہ گرفتار کرنے کے مقابلے میں زیادہ مناسب تھا۔ امام احمد نے اپنی سند سے روایت کی ہے ، ابن عباس سے ، انہوں نے حضرت عمر سے فرماتے ہیں ، جب اس دن افواج کی مڈ بھیڑ ہوئی تو اللہ نے مشرکین کو شکست سے دوچار کردیا۔ ان میں سے ستر افراد قتل ہوئے اور ستر افراد گرفتار ہوئے۔ حضور نے ابوبکر ، عمر اور علی رضوان اللہ علیہم سے مشورہ کیا۔ ابوبکر نے فرمایا کہ حضور یہ لوگ چچازاد ، ہم قوم اور بھائی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ آپ ان سے فدیہ لے لیں ، اس لیے جو ہم نے ان سے لیا وہ کفار کے خلاف بطور قوت استعمال ہوگا۔ اور یہ امکان ہے کہ یہ لوگ ہدایت پا لیں ، اس لیے جو ہم نے ان سے لیا وہ کفار کے خلاف بطور قوت استعمال ہوگا۔ اور یہ امکان ہے کہ یہ لوگ ہدایت پا لیں اور یہ ہمارے لیے امداد کا سبب بنیں۔ اس کے حضور نے فرمایا ابن خطاب تم بتاؤ ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے اس موقعہ پر یہ مشورہ دیا ، خدا کی قسم میری رائے ابوبکر کی رائے کے مطابق نہیں ہے۔ میں تو یہ کہتا ہوں کہ فلاں شخص (ان کے رشتہ دار) کو میرے حوالے کرو ، تاکہ میں اس کی گردن اتار دوں اور حضرت علی کے حوالے عقیل ابن ابی طالب کردیں تاکہ وہ ان کی گردن اڑادیں اور حمزہ کے حوالے ان کے بھائی کو کردیں تاکہ وہ اس کی گردن اڑا دیں ، تاکہ الہ کو معلوم ہوجائے کہ ہمارے دل میں مشرکین کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں ہے۔ یہ لوگ تو ان کے اکابر امام اور قائدین ہیں۔ تو حضور نے حضرت ابوبکر کی رائے کو اختیار کرلیا اور میری بات کو نہ تسلیم کیا اور لوگوں ن سے فدیہ قبول کرلیا۔ دوسرے دن میں صبح صبح حضور کے پاس گیا اور دیکھا کہ حضرت ابوبکر اور حضور رو رہے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ حضور آپ کو اور آپ کے ساتھی کو کیا چیز رلا رہی ہے ؟ اگر کوئی رونے کی بات ہو تو میں بھی روؤں گا۔ اور اگر کوئی بات نہ ہو تو میں تمہارے رونے کی وجہ سے روؤں گا۔ اس پر حضور نے فرمایا : وہ مشورہ جو آپ کے ساتھیوں نے فدیہ لینے کے بارے میں دیا ، اس نے مجھے تمہارا عذاب اس قدر قریب کرکے دکھایا جس قدر یہ درخت قریب ہے۔ (آپ نے قریبی درخت کی طرف اشارہ کیا) اور اس پر اللہ نے یہ آیات نازل فرمائیں : مَا كَانَ لِنَبِيٍّ اَنْ يَّكُوْنَ لَهٗٓ اَسْرٰي حَتّٰي يُثْخِنَ فِي الْاَرْضِ ۔۔۔ تا۔۔۔ فَكُلُوْا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلٰلًا طَيِّبًا۔ اس طرح مسلمانوں کے لیے اموال غنیمت کو جائز قرار دے دیا۔ (روایت مسلم ، ابو داود ، ترمذی ، ابن جریر اور ابن مردویہ بطریق عکرمہ ابن عمار الیمانی) امام احمد روایت کرتے ہیں علی ابن ہاشم سے ، حمید سے ، حضرت انس سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بدر کے قیدیوں کے بارے میں مشورہ کیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو تمہاری قید میں دے دیا ہے ، اس پر حضرت عمر کھڑے ہوگئے اور مشورہ دیا کہ حضور ان سب کی گردنیں اڑا دی جائیں۔ تو حضور نے ان کی جانب سے منہ پھیرلیا اور پھر فرمایا لوگو ، اللہ تعالیٰ نے ان کو تمہاری قید میں دے دیا ہے ، اس پر حضرت عمر کھڑے ہوگے اور مشورہ دیا کہ حضور ان سب کی گردنیں اڑا دی جائیں۔ تو حضور نے ان کی جانب سے منہ پھیرلیا اور پھر فرمایا لوگو ، اللہ تعالیٰ نے ان کو تمہاری قید میں دے دیا ہے لیکن یہ بات پیش نظر رکھو کہ کل وہ تمہارے بھائی تھے۔ اس پر حضرت عمر پھر کھڑے ہوگئے اور کہا حضور میرا مشورہ ہے کہ ان کی گردن اڑا دی جائے۔ حضور نے پھر ان سے منہ پھیرلیا اور لوگوں کے سامنے پھر یہ مسئلہ رکھا۔ اس پر ابوبکر نے مشورہ دیا کہ حضور مناسب یہ ہے کہ آپ ان کو معاف کردیں اور ان سے فدیہ قبول کرلیں۔ اس مشورے کے بعد حضور کے چہرے پر پریشان کے جو آثار تھے وہ ختم ہوگئے۔ حضور نے ان کو معاف کردیا اور فدیہ قبول کرلیا۔ اس پر اللہ کی طرف سے یہ آیات نازل ہوئیں : لَوْلَا كِتٰبٌ مِّنَ اللّٰهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِــيْمَآ اَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ: اگر اللہ کی طرف سے پہلے کتاب نہ ہوتی تو تم نے جو لیا ، اس کی وجہ سے تمہیں عذاب عظیم چھو لیتا۔ اعمش عمران ، ابن مرہ سے ، عبیداللہ سے نقل کرتے ہیں کہ جب بدر کا دن تھا تو حضور ﷺ نے فرمایا تم لوگ قیدیوں کے بارے میں کیا مشورہ دیتے ہو۔ ابوبکر نے کہا ، اے رسول اللہ یہ لوگ تمہاری قوم اور تمہارے رشتہ دار ہیں۔ ان کو زندہ رہنے دیں اور ان سے فدیہ قوبول کریں شاید اللہ انہیں معاف کردے۔ حضرت عمر نے فرمایا حضور یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے آپ کی تکذیب کی اور آپ کو اپنے گھر سے نکالا۔ اٹھیں اور ان کی گردن اڑا دیں۔ عبداللہ ابن رواحہ نے کہا اے رسول خدا آپ ایک ایسی وادی میں مقیم ہیں جس میں خشک لکڑیاں بہت ہیں۔ مناسب ہے کہ پوری وادی کو آگ سے بھر دیں اور ان کو اس میں پھینک دیں۔ حضور خاموش ہوگئے اور کوئی بات نہ کہی اور اٹھ کر اپنے حجرے میں داخل ہوگئے۔ بعض لوگوں نے کہا حضور ابوبکر کے مشورے کو قبول کریں گے۔ بعض نے کہا کہ آپ حضرت عمر کے مشورے کو قبول کریں گے۔ بعض نے کہا کہ حضور عبداللہ ابن رواحہ کے قول کے مطابق فیصلہ کریں گے۔ اس کے بعد حضور ﷺ نکلے وار فرمایا : اللہ بعض لوگوں کے دلوں کو نرم کردیتے ہیں اور وہ اس قدر نرم ہوجاتے ہیں کہ دودھ سے زیادہ نرم ہوتے ہیں اور اللہ بعض لوگوں کے دلوں کو سخت کردیتے ہیں اور وہ پتھر سے بھی زیادہ سخت ہوجاتے ہیں۔ اے ابوبکر آپ کی مثال حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ہے۔ جنہوں نے فرمایا : فمن تبعنی فانہ منی و من عصانی فانک غفور رحیم " جس نے میری اطاعت کی تو وہ میرا ہوگا اور جس نے نافرمانی کی تو آپ غفور و رحیم ہیں " اور اسی طرح اے ابوبکر تم حضرت عیسیٰ کی طرح ہو ، جنہوں نے کہا : ان تعذبھم فانہم عبادک و ان تغفرلھم فانک انت العزیز الحکیم ج " اگر تو انہیں عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو بخش دے تو تو ہی عزیز اور حکیم ہے " اور اے عمر تیری مثال حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی طرح ۃ ے ربنا اطمس علی اموالھم واشدد علی قلوبھم فلا یومنوا حتی یروا العذاب الالیم۔ اے اللہ ان کے اموال کو تباہ کردے اور ان کے دلوں کو سخت کردے کہ وہ اس وقت تک ایمان نہ لائیں جب تک عذاب الیم کو اپنی آنکھوں سے دیکھ نہ لیں "۔ اور اے عمر تمہاری مثال نوح (علیہ السلام) کی طرح ہے ، جنہوں نے فرمایا : رب لاتذر علی الارض من الکافرین دیارا۔ اے رب زمین پر کافروں سے کوئی زندہ بشر نہ چھوڑ۔ تم قابل اعتماد ہو ، لہذا فیصلہ یہ ہے کہ ان میں سے کوئی بھی رہا نہ ہوگا ، الا یہ کہ فدیہ دے یا اس کی گردن اڑا دی جائے۔ ابن مسعود کہتے ہیں کہ میں نے کہا حضور " ماسوائے سہل ابن بیضاء کے کیونکہ وہ اسلام کی توہین کیا کرتا تھا " اس پر حضور خاموش ہوگئے۔ کبھی اس دن سے زیادہ مجھ پر حالت خوف طاری نہ ہوئی تھی۔ میں یہ سمجھتا تھا کہ ابھی مجھ پر آسمان سے پتھر برسنے لگیں گے۔ یہاں تک کہ حضور نے فرمایا " ماسوائے سہل ابن بیضاء کے " اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں۔ " ما کان لنبی ان یکون لہ اسری حتی یثخن فی الارض۔ (احمد ، ترمذی نے ابو معاویہ ابن اعمش کے واسطہ سے ، حاکم نے کہا کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن صحیحین نے اسے روایت نہیں کیا ہے) اثخان مطلوب یہ ہے کہ ان میں سے اس قدر آدمیوں کو قتل کیا جائے کہ ان کی قوت ٹوٹ جائے۔ اور ان کے مقابلے میں مسلمانوں کی قوت برتر ہوجائے اور یہ بات اس سے قبل واقعہ ہوجانا چاہئے تھی یعنی گرفتاریوں سے قبل یعنی گرفتار کرکے اور فدیہ لے کر چھوڑنے کی پور کاروائی سے قبل ، اس لیے اللہ نے مسلمانوں کو سرزنش کی۔ انہیں چاہئے تھا کہ وہ لوگوں کو گرفتار ہی نہ کرتے۔ غزوہ بدر مسلمانوں اور مشرکین کے درمیان پہلا معرکہ تھا۔ اس وقت مشرکین کثیر تعداد میں تھے اور مسلمان قلیل تھے۔ اور ان میں سے زیادہ کو قتل کرنے سے ان کی عددی قوت میں کمی کرنا مطلوب تھا۔ اس طرح ان کے لیڈر ذلیل و خوار ہوجاتے اور ان کی قوت کم ہوجاتی اور وہ دوبارہ مسلمانوں پر حملے کی جراءت ہی نہ کرسکتے اور یہ اس قدر عظیم اور اہم ہدف تھا کہ اس کے مقابلے میں تاوان جنگ کی بڑی سے بڑی رقم بھی ہیچ تھی۔ نیز اس سے ایک اور غرض بھی مطلوب تھی۔ دلوں میں یہ نکتہ بٹھانا مقصود تھا ، جس کی طرف ، حضرت عمر نے واضح طور پر اشارہ فرمایا۔ دو ٹوک الفاظ میں اور نہایت ہی کھل کر " تاکہ اللہ کو معلوم ہو کہ ہمارے دلوں میں مشرکین کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں ہے " ہم سمجھتے ہیں انہی دو مقاصد کی خاطر ، اللہ نے مسلمانوں کے اس فعل کو پسند نہیں کیا کہ وہ لوگوں کو قید کریں اور رقم لے کر چھوڑ دیں۔ اور انہی عملی اقدامات کے بارے میں یہ آیت آئی ہے ، جب بھی مسلمانوں کو ایسے حالات کا سامنا ہو تو یہ آیت ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ ماکان لنبی ان یکون لہ اسری حتی یثخن فی الارض۔ کسی نبی کے لیے یہ زیبا نہیں ہے کہ اس کے پاس قیدی ہوں جب تک کہ وہ زمین میں دشمنوں کو اچھی طرح کچل نہ دے۔ یکہی وجہ ہے کہ جن لوگوں نے پہلے ہی معرکے میں فدیہ قبول کیا اور دشمن کو قیدی بنایا ، ان کے بارے میں یہ ریمارکس دیے گئے : تریدون عرض الدنیا واللہ یرید الاخرۃ واللہ عزیز حکیم : تم لوگ دنیا کے فائدے چاہتے ہو ، حالانکہ اللہ کے پیش نظر آخرت ہے اور اللہ غالب اور حکیم ہے۔ یعنی تم نے قتل کرنے کے بجائے دشمن کو قیدی بنایا اور فدیہ لے کر چھوڑ دیا۔ اللہ کی اسکیم یہ تھی کہ تم ان کو اس معرکے میں خوب کچل دیتے لہذا مسلمانوں کا فرض تھا کہ وہ اللہ کی اسکیم اور ارادے کے مطابق چلتے۔ کیونکہ اللہ آخرت کی بھلائی چہاتا ہے اور یہ تب ہی حاصل ہوسکتی ہے جب دنیا کے مفادات کو ترک کردیا جائے۔ اللہ عزیز و حکیم ہے۔ اسی نے تو تمہارے لیے فتح ونصرت کا سامان کیا۔ اور تمہیں اس کی توفیق دی۔ اور اس کی پشت پر حکمت یہ تھی کہ دشمنوں کی جڑ کٹ جائے ، حق حق ہوجائے اور باطل ، باطل ہوجائے۔ اگرچہ مجرم اس بات کو پسند نہیں کرتے۔ اس لیے پہلے اللہ نے یہ فیصلہ کردیا تھا کہ اہل بدر میں جو غلطی بھی کریں اللہ انہیں معاف کردے گا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کے اس فیصلے کے نتیجے میں اسارائے بدر کے بارے میں انہوں نے جو نامناسب عمل اختیار کیا ، اس پر وہ عذاب عظیم سے بچ گئے۔ نہ صرف یہ کہ عذاب سے بچ گئے بلکہ ان کے لیے ایک مزید انعام کا اعلان ہوگیا۔ جنگ کے نتیجے میں آنے والا مال بھی ان کے لیے حلال ہوگیا ، جس میں فدیے کی آمدن بھی شامل ہے ، جس کے بارے میں عتاب مذکور بھی ہوا تھا جبکہ اس سے پہلے رسولوں کی امتوں پر یہ حرام تھا۔ اللہ ان کو یاد دلاتا ہے کہ تمہارا اصل سرمایہ تقوی ہے اور اگر تم تقوی اختیار کروگے تو اللہ غفور و رحیم ہے۔ یہ ایک عجیب توازن ہے ، اہل ایمان پر فرض کیا گیا کہ تم خدا خوفی کا رویہ ہر وقت اپنائے رکھو ، بیشک اللہ غفور و رحیم ہے لیکن تم ہر وقت اس سے ڈرتے رہو اور صفت غفوریت کی وجہ سے بد عمل نہ ہوجاؤ۔ پس جو کچھ تم نے مال حاصل کیا ہے اسے کھاؤ کہ وہ حلال اور پاک ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو ، یقینا اللہ در گزر کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
Top