Mutaliya-e-Quran - Al-Hijr : 35
وَّ اِنَّ عَلَیْكَ اللَّعْنَةَ اِلٰى یَوْمِ الدِّیْنِ
وَّاِنَّ : اور بیشک عَلَيْكَ : تجھ پر اللَّعْنَةَ : لعنت اِلٰى : تک يَوْمِ الدِّيْنِ : روز انصاف
اور اب روز جزا تک تجھ پر لعنت ہے"
[وَّان : اور بیشک ] [عَلَيْكَ : تجھ پر ] [ اللَّعْنَةَ : لعنت ہے ] [ اِلٰى يَوْمِ الدِّيْنِ : بدلے کے دن تک ] نوٹ۔ 1: یہاں قرآن اس امر کی صاف تصریح کرتا ہے کہ انسان حیوانی منازل سے ترقی کرتا ہوا بشریت کے حدود میں نہیں آیا، جیسا کہ نئے دور کے ڈارون سے متاثر کچھ مفسرین قرآن ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، بلکہ اس کی تخلیق کی ابتدا براہ راست ارضی مادوں سے ہوئی ہے جن کی کیفیت اللہ تعالیٰ نے صَلْصَالِ مِّنْ حَمَاِ مَّسْنُوْنِ کے الفاظ میں بیان فرمائی ہے۔ یہ الفاظ صاف ظاہر کرتے ہیں کہ خمیر اٹھی ہوئی مٹی کا ایک پتلا بنایا گیا تھا جو بننے کے بعد خشک ہوا اور پھر اس کے اندر روح پھونکی گئی۔ (فہیم القرآن)
Top