Mutaliya-e-Quran - Al-Israa : 10
وَّ اَنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ اَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا۠   ۧ
وَّاَنَّ : اور یہ کہ الَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر اَعْتَدْنَا : ہم نے تیار کیا لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک
اور جو لوگ آخرت کو نہ مانیں انہیں یہ خبر دیتا ہے کہ ان کے لیے ہم نے دردناک عذاب مہیا کر رکھا ہے
[وَّان : اور (بشارت دیتا ہے) کہ ] [الَّذِينَ : وہ لوگ جو ] [لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے ] [بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر ] [اَعْتَدْنَا : ہم نے تیار کیا ہے ] [لَهُمْ : ان کے لئے ] [عَذَابًا اَلِـــيْمًا : ایک دردناک عذاب ] نوٹ۔ 1: تورات میں کہہ دیا تھا کہ بنی اسرائیل دو بار شرارت کریں گے۔ (اپنے عروج کے نشہ میں بدمست ہو کر۔ مرتب) اس کی جزا میں دشمن ان کے ملک پر غالب ہوں گے۔ اسی طرح ہوا۔ ایک بار جالوت غالب ہوا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس کو حضرت دائود (علیہ السلام) کے ہاتھ سے ہلاک کیا اور بنی اسرائیل نے دوبارہ عروج حاصل کیا جس کی انتہاء حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی حکومت تھی۔ دوسری بار بخت نصر غالب ہوا اور اس کے بعد سے ان کی سلطنت نے قوت نہیں پکڑی بعض علماء نے پہلے وعدہ سے بخت نصر کا حملہ، جو 587 قبل مسیح ہوا تھا، اور دوسرے وعدہ سے طیطوس رومی کا حملہ، جو زفع مسیح کے ستر سال بعد ہوا تھا، مراد لیا ہے۔ کیونکہ ان دونوں حملوں میں مقدس ہیکل سلیمانی کو برباد کیا گیا۔ (ترجمۂ شیخ الہند) ۔ طیطوس رومی کے حملے کے وقت یہودیوں کی حکومت نہیں تھی بلکہ اس وقت فلسطین سلطنت روم کا ایک صوبہ تھا جس میں یہودیوں کو کچھ صوبائی خودمختاری حاصل تھی۔ البتہ وہ اپنی حکومت قائم کرنے کے لئے روم کے خلاف بغاوت کرتے رہتے تھے۔ اس کی سزا دینے کے لئے طیطوس نے حملہ کیا تھا۔
Top