Mutaliya-e-Quran - Ash-Shu'araa : 111
قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ لَكَ وَ اتَّبَعَكَ الْاَرْذَلُوْنَؕ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَنُؤْمِنُ : کیا ہم ایمان لے آئیں لَكَ : تجھ پر وَاتَّبَعَكَ : جبکہ تیری پیروی کی الْاَرْذَلُوْنَ : رذیلوں نے
انہوں نے جواب دیا "“کیا ہم تجھے مان لیں حالانکہ تیری پیروی رذیل ترین لوگوں نے اختیار کی ہے؟"
قَالُـوْٓا [ ان لوگوں نے کہا ] اَنُؤْمِنُ لَكَ [ کیا ہم مان لیں تیری بات ] وَ [ اس حال میں کہ ] ا اتَّبَعَكَ [ تیری پیروی کرتے ہیں ] الْاَرْذَلُوْنَ [ حقیر لوگ ] نوٹ۔ 1: آیت ۔ 111 ۔ حضرت نوح (علیہ السلام) پر ایمان نہ لانے کی وجہ ان کی قوم نے یہ بیان کی کہ آپ کے ماننے والے سارے رذیل لوگ ہیں ہم عزت دار شریف ان میں کیسے مل جائیں۔ حضرت نوح (علیہ السلام) نے جواب فرمایا کہ مجھے ان کے اعمال کا حال معلوم نہیں ۔ اس میں ارشاد فرما دیا کہ تم لوگ مال و دولت اور عزت وجاہ کو شرافت کی بنیاد سمجھتے ہو تو یہ غلط ہے۔ شرافت ورذالت کا مدار دراصل اعمال و اخلاق پر ہے۔ تم نے جن پر حکم لگا دیا کہ یہ سب رذیل ہیں، یہ تمہاری جہالت ہے۔ ہم کسی شخص کے اعمال و اخلاق کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں۔ اس لئے ہم کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے کہ حقیقتاً کون رذیل ہے اور کون شریف ہے۔ (معارف القرآن)
Top