Mutaliya-e-Quran - Ash-Shu'araa : 4
اِنْ نَّشَاْ نُنَزِّلْ عَلَیْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ اٰیَةً فَظَلَّتْ اَعْنَاقُهُمْ لَهَا خٰضِعِیْنَ
اِنْ نَّشَاْ : اگر ہم چاہیں نُنَزِّلْ : ہم اتار دیں عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے اٰيَةً : کوئی نشانی فَظَلَّتْ : تو ہوجائیں اَعْنَاقُهُمْ : ان کی گردنیں لَهَا : اس کے آگے خٰضِعِيْنَ : پست
ہم چاہیں تو آسمان سے ایسی نشانی نازل کر سکتے ہیں کہ اِن کی گردنیں اس کے آگے جھک جائیں
اِنْ نَّشَاْ [ اگر ہم چاہیں ] نُنَزِّلْ [ تو ہم اتاردیں ] عَلَيْهِمْ [ ان پر ] مِّنَ السَّمَاۗءِ [ آسمان سے ] اٰيَةً [ کوئی نشانی ] فَظَلَّتْ [ تو ہوجائیں ] اَعْنَاقُهُمْ [ ان کی گردنیں ] لَهَا [ اس کے لئے ] خٰضِعِيْنَ [ جھکنے والی ] خ ض ع (ف) خضوعا عاجزی کرنا۔ تواضع کرنا۔ جھکنا۔ فَلَا تَخْـضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِيْ فِيْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ (تو تم خواتین تواضع مت کرو بات سے کہ لالچ کرے وہ جس کے دل میں کوئی مرض ہو) 33/32 ۔ خاضع فاعل کے وزن پر صفت ہے۔ جھکنے والا۔ زیر مطالعہ آیت۔ 4 ۔ نوٹ۔ 1: آیت ۔ 4 ۔ کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہ لوگ اس کتاب پر ایمان لانے کے لئے کوئی نشانی دیکھنے ہی پر اڑے ہوئے ہیں تو یاد رکھیں کہ ہمارے پاس نشانیوں کی کمی نہیں ہے۔ ہم جب چاہیں آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتار سکتے ہیں جس کے آگے سب کی گردنیں جھک جائیں۔ لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ سوچ سمجھ کر اپنے اختیار و ارادہ سے ایمان لائیں۔ ہمارے ہاں معتبر ایمان وہی ہے جو اختیار و ارادہ کے ساتھ لایا جائے نہ کہ مجبور ہوکر۔ (تدبر القرآن)
Top