Mutaliya-e-Quran - Az-Zumar : 31
ثُمَّ اِنَّكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُوْنَ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّكُمْ : بیشک تم يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن عِنْدَ : پاس رَبِّكُمْ : اپنا رب تَخْتَصِمُوْنَ : تم جھگڑو گے
آخرکار قیامت کے روز تم سب اپنے رب کے حضور اپنا اپنا مقدمہ پیش کرو گے
ثُمَّ اِنَّكُمْ [پھر یقینا تم لوگ ] يَوْمَ الْقِيٰمَةِ [قیامت کے دن ] عِنْدَ رَبِّكُمْ [اپنے رب کے پاس ] تَخْتَصِمُوْنَ [جھگڑو کے ] ۔ نوٹ۔ 4: حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ یہاں آیت 31 لفظ اِنَّکُمْ میں مومن وکافر اور مسلمان ظالم ومظلوم سب داخل ہیں۔ یہ سب اپنے اپنے مقدمات اپنے رب کی عدالت میں پیش کریں گے اور اللہ تعالیٰ ظالم سے مظلوم کا حق دلوائیں گے، وہ کافر ہو یا مومن۔ اور اس ادائیگی حقوق کی صورت یہ ہوگی کہ اگر ظالم کے پاس کچھ اعمال صالحہ ہیں تو بمقدارِ ظلم یہ اعمال اس سے لے کر مظلوم کو دے دیئے جائیں گے اور اس کے پاس حسنات نہیں ہیں تو مظلوم کے گناہوں کو اس سے لے کر ظالم پر ڈال دیا جائے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ سب سے پہلے جو مقدمہ اللہ تعالیٰ کی عدالت میں پیش ہوگا وہ مرد اور اس کی بیوی کا ہوگا۔ اور بخدا کہ وہاں زبان نہیں بولے گی بلکہ عورت کے ہاتھ پاؤں گواہی دیں گے کہ وہ اپنے شوہر پر کیا کیا عیب لگایا کرتی تھی اور طرح مرد کے ہاتھ پاؤں گواہی دیں گے کہ وہ کس طرح اپنی بیوی کو تکلیف و ایذا پہنچایا کرتا تھا ۔ اس کے بعد ہر آدمی کے سامنے اس کے نوکر چاکر لائے جائیں گے۔ ان کی شکایات کا فیصلہ کیا جائے گا۔ پھر عام بازار کے لوگ جن سے اس کے معاملات رہے تھے، وہ پیش ہوں گے اگر اس نے ان میں سے کسی پر ظلم کیا ہے تو اس کا حق دلوایا جائے گا۔ تفسیر مظہری میں ہے کہ مظلوموں کے حقوق میں ظالم کے اعمال دینے کا جو ذکر آیا ہے، اس سے مراد ایمان کے علاوہ دوسرے اعمال ہیں، کیونکہ جتنے مظالم ہیں وہ سب عملی گناہ ہیں، کفر نہیں ہیں اور عملی گناہوں کی سزا محدود ہوگی۔ جبکہ ایمان ایک غیر محدود عمل ہے۔ اس کی جزا بھی غیر محدود یعنی ہمیشہ جنت میں رہنا ہے۔ اس کا حاصل یہ ہے کہ جب ظالم کے اعمال صالحہ مظلوموں کو دے کر ختم ہوجائیں گے، صرف ایمان رہ جائے گا تو ایمان سلب نہیں کیا جائے گا بلکہ مظلوموں کے گناہ اس پر ڈال کر حقوق کی ادائیگی کی جائے گی، جس کے نتیجہ میں گناہوں کا عذاب بھگتنے کے بعد بالآخر وہ جنت میں داخل ہوگا اور پھر اس کا یہ حال دائمی ہوگا۔ (معارف القرآن)
Top