Jawahir-ul-Quran - Az-Zumar : 15
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوْهُمُ الْاَدْبَارَۚ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اِذَا : جب لَقِيْتُمُ : تمہاری مڈبھیڑ ہو الَّذِيْنَ : ان لوگوں سے كَفَرُوْا : کفر کیا زَحْفًا : (میدان جنگ میں) لڑنے کو فَلَا تُوَلُّوْهُمُ : تو ان سے نہ پھیرو الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع)
اے ایمان والو !15 جب بھڑو تم کافروں سے میدان جنگ میں تو مت پھیرو ان سے پیٹھ
15: مضمون ثانی (قوانین جہاد): یہاں سے قوانین جہاد کا بیان شروع ہوا، یہ پہلا قانون جہاد ہے۔ “ زَحْفًا ” بمعنی اسم فاعل “ کَفَرُوْا ” کی ضمیر سے حال واقع ہے۔ یعنی جب میدان جنگ میں کافروں کے لشکر سے مڈ بھیڑ ہوجائے اور وہ متحد ہو کر انبوہ در انبوہ مقابلہ میں آیا ہو تو پیٹھ پھیر کر مت بھاگو بلکہ جوانمردی اور ثابت قدمی سے اس کا مقابلہ کرو۔
Top