Mutaliya-e-Quran - At-Tur : 34
فَلْیَاْتُوْا بِحَدِیْثٍ مِّثْلِهٖۤ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِیْنَؕ
فَلْيَاْتُوْا : پس چاہیے کہ وہ لائیں بِحَدِيْثٍ مِّثْلِهٖٓ : کوئی بات اس جیسی اِنْ كَانُوْا : اگر ہیں وہ صٰدِقِيْنَ : سچے
اگر یہ اپنے اِس قول میں سچے ہیں تو اِسی شان کا ایک کلام بنا لائیں
فَلْيَاْتُوْا [ پس چاہیے کہ یہ لوگ لائیں ] بِحَدِيْثٍ [ کوئی بات ] مِّثْلِهٖٓ [ اس (قرآن ) کے جیسی ] اِنْ كَانُوْا [ اگر یہ لوگ ہیں ] صٰدِقِيْنَ [ سچ کہنے والے ] نوٹ۔ 1: سب سے پہلے زیر مطالعہ آیت ۔ 34 ۔ میں نہ صرف قریش کو بلکہ تمام دنیا کے مفکرین کو یہ چیلنج دیا گیا کہ اگر تم قرآن کو انسانی کلام سمجھتے ہو تو اس پائے کا کوئی کلام لا کر دکھاؤ جسے کسی انسان نے تصنیف کیا ہو ۔ اس کے بعد تین مرتبہ مکہ میں اور آخری بار مدینہ میں اسے دہرایا گیا ۔ سورة یونس ۔ 38، ھود ۔ 13 بنی اسرائیل ۔ 88، البقرہ ۔ 23 ۔ اس وقت سے آج تک کسی کی یہ جرءت نہیں ہوئی کہ قرآن کے مقابلے میں کسی انسانی تصنیف کو لے آئے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن مجید عربی ادب کا مکمل ترین اور بلند ترین نمونہ ہے ۔ پوری کتاب میں ایک لفظ اور ایک جملہ بھی معیار سے گرا ہوا نہیں ہے ۔ ایک ہی مضمون بار بار بیان ہوا ہے اور ہر مرتبہ پیرائیہ بیان نیا ہے جس سے تکرار کی بدنمائی کہیں پیدا نہیں ہوتی ۔ کلام اتنا مؤثر ہے کہ کوئی زبان داں اسے سن کر متاثر ہوئے بغیر رہ نہیں سکتا حتی کہ منکر اور مخالف کی روح بھی وجد کرنے لگتی ہے ۔ چودہ سو برس گزرنے کے بعد بھی آج تک یہ کتاب اپنی زبان کے ادب کا سب سے اعلی نمونہ ہے ۔ عربی زبان کی کوئی کتاب اپنی ادبی قدروقیمت میں اس کے قریب بھی نہیں پہنچتی ۔ دوسری بات یہ ہے کہ یہ کتاب عربی زبان کو اس طرح پکڑ کر بیٹھ گئی ہے کہ چودہ صدیاں گزر جانے پر بھی اس زبان کا معیار فصاحت وہی ہے جو اس کتاب نے قائم کردیا تھا ۔ حالانکہ اتنی مدت میں زبانیں بدل کر کچھ سے کچھ ہوجاتی ہے دنیا کی کوئی زبان ایسی نہیں ہے جو اتنی طویل مدت تک املاء انشاء محاورے ، قواعد ، زبان اور استعمال الفاظ میں ایک ہی شان پر باقی رہ گئی ہو ، یہ صرف قرآن کی طاقت ہے جس نے عربی زبان کو اپنی جگہ سے ہلنے نہ دیا ۔ اس کا ایک لفظ بھی متروک نہیں ہوا ۔ اس کا ہر محاورہ آج تک عربی ادب میں مستعمل ہے۔ اس کا ادب آج بھی عربی کا معیاری ادب ہے اور تحریر وتقریر میں آج بھی فصیح زبان وہی مانی جاتی ہے ۔ جو چودہ سو برس پہلے قرآن میں استعمال ہوئی تھی ۔ کی دنیا کی کسی زبان میں کوئی انسانی تصنیف اس شان کی ہے۔ (تفہیم القرآن )
Top