Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 13
مَا كَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّكُوْنَ لَهٗۤ اَسْرٰى حَتّٰى یُثْخِنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ تُرِیْدُوْنَ عَرَضَ الدُّنْیَا١ۖۗ وَ اللّٰهُ یُرِیْدُ الْاٰخِرَةَ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
مَا كَانَ : نہیں ہے لِنَبِيٍّ : کسی نبی کے لیے اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : ہوں لَهٗٓ : اس کے اَسْرٰي : قیدی حَتّٰي : جب تک يُثْخِنَ : خونریزی کرلے فِي : میں الْاَرْضِ : زمین تُرِيْدُوْنَ : تم چاہتے ہو عَرَضَ : مال الدُّنْيَا : دنیا وَاللّٰهُ : اور اللہ يُرِيْدُ : چاہتا ہے الْاٰخِرَةَ : آخرت وَاللّٰهُ : اور اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
یہ اس وجہ سے کہ بلاشبہ انہوں نے اللہ کی اور اس کے رسول کی مخالفت کی، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرے سو اللہ سخت سزا دینے والا ہے
مشرکین کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی مخالفت کی سزا ملی ذلک کا مشار الیہ ضرب ہے۔ مطلب یہ ہے کہ کافروں کو مارنے کا یہ حکم اس لیے ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی۔ پھر اس کو بطور قاعدہ کلیہ کے ارشاد فرمایا کہ جو بھی کوئی شخص اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرے گا سزا کا مستحق ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ مخالفت کرنے والوں کو سخت عذاب دینے والا ہے۔
Top