Al-Qurtubi - Yunus : 62
اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚۖ
اَلَآ : یاد رکھو اِنَّ : بیشک اَوْلِيَآءَ اللّٰهِ : اللہ کے دوست لَا خَوْفٌ : نہ کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
سُن رکھو کہ جو خدا کے دوست ہیں ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔
آیت نمبر 62 قولہ تعالیٰ : (آیت) الاان اولیاء اللہ لاخوف علیھم یعنی بیشک آخرت اولیاء اللہ کو کوئی خوف نہیں۔ (آیت) ولاھم یحزنون اور نہ وہ دنیا کے مفقود ہونے کی وجہ سے غمگین ہون گے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : (آیت) لاخوف علیھم ولاھم یحزنون یعنی جس کا والی اللہ تعالیٰ ہو اور اس کی حفاظت اور دیکھ بھال کی ذمہ داری اس نے لی ہوئی ہو اور وہ اس سے راضی اور خوش بھی ہو تو قیامت کے دن نہ اسے خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : (آیت) ان الذین سبقت لھم من الحسنی اولئک عنھا …یعنی جہنم سے …مبعدون …تاقولہ …(آیت) لایحزھم الفزع الاکبر (الانبیاء : 103) (بلاشبہ وہ لوگ جن کے لیے مقدر ہوچکی ہے ہماری طرف سے بھلائی تو وہی اس جہنم سے دور رکھے جائیں گے۔ وہ اس کی آہٹ بھی نہ سنیں گے اور وہ ان (نعمتوں) میں جن کی خواہش انہوں نے کی تھی ہمیشہ رہیں گے نہ غم ناک کرے گی انہیں وہ بڑی گھبراہٹ ) اور حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا : اولیاء اللہ کون ہیں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :” الذین یذکر اللہ بروئیتھم (یعنی وہ جنہیں دیکھنے سے اللہ تعالیٰ کی یاد آجاتی ہے) اور حضرت عمر بن خطاب ؓ نے اس آیت کی (وضاحت) میں فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : ” بیشک اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے کچھ بندے ایسے ہیں جو نہ انبیاء ہیں اور نہ شہداء ہیں (لیکن) قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ان کے مرتبے کی وجہ سے انبیاء (علیہ السلام) اور شہداء ان پر رشک کریں گے “۔ عرض کی گئی : یارسول اللہ ! ﷺ آپ ہمیں خبر دیجئے وہ کون ہیں اور ان کے اعمال کیا ہیں تاکہ ہم ان سے محبت کرنے لگ جائیں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” وہ ایسی قوم ہے جو آپس میں نسبی رشتہ داری کے بغیر اور ایسے مالوں کے بغیر جن کے سبب وہ ایک دوسرے سے مہربانی کرتے ہوں محض اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کے لیے آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ قسم بخدا ! بیشک ان کے چہرے نور ہوں گے اور بلاشبہ وہ نور کے منبروں پر ہوں گے وہ خوفزدہ نہیں ہوں گے جب لوگوں کو خوف ہوگا اور وہ غمگین نہیں ہوں گے جب لوگ غمزدہ ہوں گے “۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی : (آیت) الا ان اولیاء اللہ لاخوف علیھم ولاھم یحزنون (1) (سنن ابی دائود، باب فی الرحم، حدیث نمبر 3060، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اور حضرت علی بن ابی طالب ؓ نے بیان فرمایا : اولیاء اللہ ایسی قوم ہے جن کے چہرے جاگنے کے سبب زرد ہوں، آنسوئوں کے سبب آنکھیں کمزور ہوں، بھوک کے سبب پیٹ دبلے اور خالی ہوں اور ان کے ہونٹ گرمی یا پیاس کے سبب خشک ہوں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : (آیت) لاخوف علیھم یعنی انہیں اپنی اولاد کے بارے میں کوئی خوف نہ ہوگا، کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کی ذمہ داری لے لیتا ہے۔ (آیت) ولاھم یحزنون اور نہ انہیں اپنی دنیا پر کوئی غم ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ انہیں عوض عطا فرما دیتا ہے اور ان کے پہلوں میں بھی اور ان کے پچھلوں میں بھی کیونکہ وہ ان کا ولی اور ان کا مددگار ہے۔
Top