Al-Qurtubi - Al-Humaza : 9
فِیْ عَمَدٍ مُّمَدَّدَةٍ۠   ۧ
فِيْ عَمَدٍ : ستونوں میں مُّمَدَّدَةٍ : لمبے لمبے
یعنی آگ کے لمبے لمبے ستونوں میں
فی عمد ممددۃ۔ میں فی باء کے معنی میں ہے یعنی اسے لمبے لمبے ستونوں کے ساتھ جکڑ دیا گیا ہے، یہ حضرت ابن مسعود کا قول ہے۔ آپ کی قرات میں بعمد ممدۃ ہے۔ حضرت ابوہریرہ کی حدیث میں نبی کریم سے مروی ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ ان پر فرشتے بھیجے گا جن کے ساتھ آگ کے کواڑ، آگ کے کیل اور آگ کے ہی ستون ہوں گے وہ ان پر ان کو اڑوں کو بند کردیں گے، ان پر کیل لگا دیں گے اور ان ستونوں کے ساتھ انہیں باندھ دیا جائے گا کوئی سوراخ باقی نہیں رہے گا جس میں سے راحت داخل ہوسکے اور غم خارج ہوسکے اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر انہیں بھول جائے گا جنتی نعمتوں سے لطف اندوز ہورہے ہوں گے جہنمی اس کے بعد کبھی بھی مدد طلب نہ کرسکیں گے، گفتگو ختم ہوجائے گی ان کی گفتگو چیخ و پکار ہوگی۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان : انھا علیھم موصدۃ۔ فی عمد ممددۃ۔ کا یہی مفہوم ہے۔ قتادہ نے کہا : عمد کے ساتھ انہیں عذاب دی جائے گا ؛ طبری نے اسے اختیار کیا ہے۔ حضرت ابن عباس نے کہا : عمد ممددۃ سے مراد ان کے گردنوں میں طوق ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا : ان کے پاؤں میں بیڑیاں ہیں۔ یہ ابو صالح نے کہا۔ قشیری نے کہا کہ عمد سے مراد کو اڑوں کے کیل ہیں جو جہنمیوں پر بند کردیئے جائیں گے اور ان پر کیل لگا دیئے جائیں گے یہاں تک کہ ان کا غم اور گرمی جہنمیوں پر ہی لوٹے گی۔ تو ان پر کسی قسم کی راحت داخل نہیں ہوگی۔ ایک قول یہ کیا گیا : جہنم کے دروازے ان پر بند کردیئے جائیں گے جبکہ وہ بیڑیوں اور لمبے طوقوں میں جکڑے ہوں گے یہ چھوٹوں سے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کا معنی ہے اس کے عذاب اور آلام میں انہیں اس کے ساتھ مارا جائے گا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : معنی ہے لمبا زمانہ جو ختم نہ ہو۔ فراء نے کہا : عمد اور عمد دونوں عمود کی جمع ہیں جس طرح ادیم کی جمع آدم اور ادم اور افیق کی جمع افق ہے اور فق آتی ہے۔ ابو عبیدہ نے کہا : عمد عماد کی جمع ہے، جس طرح اھاب کی جمع اھب اور اھب ہے۔ ابو عبیدہ نے عمد کو پسند کیا ہے اسی طرح ابو حاتم کی رائے ہے وہ اس آیت کریمہ سے استدلال کرتے ہیں رفع السموات بغیر عمد ترونھا۔ (الرعد) اس نے آسمانوں کو بلند کیا بغیر ستونوں کے جن کو تم دیکھو۔ اس آیت میں علماء نے عمد پر اتفاق کیا ہے۔ جوہری نے کہا : العمود سے مراد گھر کے ستون ہوتے ہیں اس کی جمع قلت اعمدہ ہے جمع کثرت عمد اور عمد ہے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان، میں اس لفظ عمد کو دونوں طرح پڑھا گیا ہے۔ ابو عبیدہ نے کہا : عمود ہر ایسی چیز کو کہتے ہیں جو لمبی ہو خواہ وہ لکڑی کی ہو یا لوہے کی ہو یہ تعمیر کے لیے بنیاد کی حیثیت رکھتی ہے جس طرح عماد کی حیثت ہوتی ہے جس طرح جملہ بولتے ہیں : عمدت الشی فانعمد میں نے اسے عماد کے ذریعے سیدھا کیا جس پر اس کا انحصار تھا۔ اعمدتہ یعنی میں نے اس کے نیچے ستون (سہارا والی چیز) بنائی۔ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔
Top