Al-Qurtubi - Al-Hijr : 41
قَالَ هٰذَا صِرَاطٌ عَلَیَّ مُسْتَقِیْمٌ
قَالَ : اس نے کہا ھٰذَا : یہ صِرَاطٌ : راستہ عَلَيَّ : مجھ تک مُسْتَقِيْمٌ : سیدھا
(خدا نے) فرمایا کہ مجھ تک (پہنچنے کا) یہی سیدھا راستہ ہے۔
آیت نمبر 41 حضرت عمر بن خطاب ؓ نے بیان کیا ہے : اس کا معنی ہے کہ یہ راستہ ہے جو اپنے صاحب (اپنانے والے) کو سیدھا لے آتا ہے یہاں تک کہ وہ اس کے سبب جنت میں پہنچ جاتا ہے۔ حسن (رح) نے کہا ہے : علی بمعنی الی (میری طرف) ہے حضرت مجاہد اور کسائی نے کہا ہے : یہ وعید اور تہدید (جھڑکنے) کی بناء پر ہے ؛ جیسا کہ جسے تو نے جھڑکنا ہو اس کے لئے تیرا قول : طریقک علی ومصیرک الی (تیرا راستہ میرے خلاف ہے اور تیرا انجام میرے پاس ہے) اور اسی طرح اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے : ان ربک لبالمرصاد۔ (الفجر) (بےشک آپ کا رب (سرکشوں اور مفسدوں) کی تاک میں ہے) پس کلام کا معنی یہ ہوا : یہ راستہ ہے اس کا رجوع میری طرف ہے پس میں ہر ایک کو اس کے عمل کے مطابق جزا دوں گا، مراد عبودیت اور بندگی کا راستہ ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے اس کا معنی ہے مجھ پر لازم ہے کہ میں پوری وضاحت اور دلائل کے ساتھ صراط مستقیم پر راہنمائی کروں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ میں توفیق اور ہدایت کے ساتھ (راہنمائی کروں) ۔ ابن سیرین، قتادہ، حسن، قیس بن عباد، ابو رجاء، حمید اور یعقوب نے ھذا صراط علی مستقیم یعنی علی کے رفع اور تنوین کے ساتھ قرأت کی ہے ؛ اور اس کا معنی ہے رفیع مستقیم، یعنی جو دین اور حق میں بلند ہو۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : رفیع ان یمال (وہ ایسا سیدھا اور پختہ ہے کہ اس کی طرف مائل ہوا جائے) مستقیم أن ینال (وہ ایسا بلند ہے کہ اسے پایا جائے) ۔
Top