Al-Qurtubi - Al-Hijr : 98
فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَ كُنْ مِّنَ السّٰجِدِیْنَۙ
فَسَبِّحْ : تو تسبیح کریں بِحَمْدِ : حمد کے ساتھ رَبِّكَ : اپنا رب وَكُنْ : اور ہو مِّنَ : سے السّٰجِدِيْنَ : سجدہ کرنے والے
تو تم اپنے پروردگار کی تسبیح کہتے اور (اس کی) خوبیاں بیان کرتے رہو سجدہ کرنے والوں میں داخل رہو۔
آیت نمبر 98 اس میں دو مسئلے ہیں : مسئلہ نمبر 1: قولہ تعالیٰ : فسبح پس آپ نماز کی پناہ لیجئے، یہ تسبیح کی غایت اور پاکی بیان کرنے کی انتہا ہے، اسی لئے اس کی تفسیر اپنے اس قول سے فرمائی : وکن من السجدین اور اس میں کوئی خفا نہیں ہے کہ نماز میں غایت قرب حالت سجود میں حاصل ہوتا ہے، جیسا کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” بندہ اپنے رب کے زیارہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب وہ حالت سجدہ میں ہو پس تم اخلاص کے ساتھ دعا مانگو “۔ اور اسی وجہ سے سجود کو ذکر کرکے ساتھ خاص کیا گیا ہے۔ مسئلہ نمبر 2: علامہ ابن عربی نے کہا ہے : بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہاں امر سے مراد نفس سجود ہی ہے، اور اس مقام کو قرآن میں محل سجود قرار دیا ہے، اور بیت المقدس طہرہ اللہ میں محراب زکریا کے امام کو میں نے دیکھا ہے کہ وہ اس مقام پر سجدہ کرتے ہیں اور میں نے بھی اسمیں ان کے ساتھ سجدہ کیا ہے، لیکن جمہور علماء کا یہ موقف نہیں۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : ابوبکر نقاش نے ذکر کیا ہے کہ یہاں ابو حذیفہ اور یمان بن رئاب کے نزدیک سجدہ ہے اور وہ اسے واجب گمان کرتے ہیں۔
Top