Al-Qurtubi - Maryam : 7
یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ اِ۟سْمُهٗ یَحْیٰى١ۙ لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا
يٰزَكَرِيَّآ : اے زکریا اِنَّا : بیشک ہم نُبَشِّرُكَ : تجھے بشارت دیتے ہیں بِغُلٰمِ : ایک لڑکا اسْمُهٗ : اس کا نام يَحْيٰى : یحییٰ لَمْ نَجْعَلْ : نہیں بنایا ہم نے لَّهٗ : اس کا مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل سَمِيًّا : کوئی ہم نام
اے زکریا ! ہم تم کو ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحیٰی ہے اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی شخص پیدا نہیں کیا
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : یزکریآ اس کلام میں حذف ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور پھر فرمایا : یزکریا انانبشرک بغلم اسمہ یحییٰ یہ بشارت (1) تین چیزوں کو اپنے ضمن میں لیے ہوئے ہے۔ (1) ایک دعا کی قبولیت اور یہ ایک کرامت و عزت ہے۔ (2) اسے بچا عطا کرنا اور وہ قوۃ ہے۔ (3) اس نام کے ساتھ ان کا منفرد ہونا۔ سورة آل عمران میں یحییٰ نام رکھنے کا معنی گزر چکا ہے۔ مقاتل نے کہا : ان کا نام یحییٰ رکھا کیونکہ وہ بوڑھے باپ اور بوڑھی ماں کے درمیان زندہ ہوئے۔ اس میں نظر ہے کیونکہ پہلے گزر چکا ہے کہ ان کی بیوی بانجھ تھی بچے جنم نہیں دیتی تھی۔ واللہ اعلم۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : لم نجعل لہ من قبل سبیا۔ ہم نے یحییٰ سے پہلے کسی کا یہ نام نہیں رکھا (1) یہ حضرت ابن عباس ؓ قتادہ ابن اسلم اور سدی کا قول ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر احسان فرمایا کہ کسی کے والدین کو یہ نام رکھنے کی توفیق نہیں دی، یہ مجاہد وغیرہ کا قول ہے۔ سمیا اس کا معنی مثل اور نظیر ہے۔ یہ گویا المساماۃ اور السمو سے مشتق ہے۔ اس میں بعد ہے کیونکہ حضرت ابراہیم اور حضرت موسیٰ پر انہیں فضیلت نہیں ہے مگر یہ کہ کسی خاص صفت میں فضیلت دی گئی ہو جیسے سرداری اور عورتوں سے اجتناب وغیرہ جیسا کہ سورة آل عمران میں اس کا بیان گزر چکا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اس کا معنی ہے بانجھ عورتوں نے اس کی مثل بچہ جنم نہیں دیا۔ (2) بعض علماء نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے قبل (پہلے) کی شرط لگائی کیونکہ ان کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان سے افضل پیدا کرنے کا ارادہ فرمایا تھا اور وہ حضرت محمد ﷺ کی ذات گرامی ہے۔ اس آیت میں دلیل ہے کہ اچھے ناموں کا اثر ہوتا ہے۔ عرب اچھے نام رکھنے کی کوشش کرتے تھے کیونکہ وہ عار اور شرم دلانے سے زیادہ پاک ہوتے ہیں حتیٰ کہ شاعر نے کہا : سنع الاسامی مسبلی ازر حمر تمس الارض بالھدب رؤبہ نے نسابہ بکری کو کہا کہ اس نے اس کا نسب پوچھا تھا : أنا ابن العجاج۔ میں ابن العجاج ہوں۔ تو اس نے کہا : قصرت و عرفت۔
Top