Al-Qurtubi - Maryam : 98
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ١ؕ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا۠   ۧ
وَكَمْ : اور کتنے ہی اَهْلَكْنَا : ہم نے ہلاک کردئیے قَبْلَهُمْ : ان سے قبل مِّنْ : سے قَرْنٍ : گروہ هَلْ : کیا تُحِسُّ : تم دیکھتے ہو مِنْهُمْ : ان سے مِّنْ اَحَدٍ : کوئی۔ کسی کو اَوْ تَسْمَعُ : یا تم سنتے ہو لَهُمْ : ان کی رِكْزًا : آہٹ
اور ہم نے ان سے پہلے بہت سے گروہوں کو ہلاک کردیا ہے بھلا تم ان میں سے کسی کو دیکھتے ہو یا (کہیں) ان کی بھنک سنتے ہو ؟
(تفسیر 98) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وکم اھلکنا قبلھم من قرن قرن سے مراد امت ہے اور جماعت ہے۔ اللہ تعالیٰ اہل مکہ کو ڈرا رہا ہے۔ ھل تحس منھم من احدا و تسمع لھم رکزا۔ احد محل نصب میں ہے یعنی ھل تریٰ منھم احداً وتجد کیا ان میں سے کسی کو آپ دیکھتے ہیں۔ او تسمع لھم رکزا یا ان کے لیے کوئی آواز سنتے ہیں ؛ یہ حضرت ابن عباس ؓ وغیرہ سے مروی ہے یعنی وہ مر چکے ہیں اور اپنے اعمال پر اجر حاصل کرچکے ہیں۔ بعض نے فرمایا : الرکز وہ آواز یا حرکت جو سمجھی نھہ جاسکے یہ یزیدی اور ابو عبیدہ کا قول ہے جیسے رکز الکتیبۃ، لشکر کی آہٹ۔ ابو عبیدہ نے لبید کا شعر بطور استشہاد لکھا ہے : وتوجست رکز الانیس فرععھا عن ظھر غیب والانیس سقامھا بعض نے فرمایا : اس سے مراد مخفی آواز ہے، اس سے رکز المرح بولا جاتا ہے جب نیزے کی ایک طرف زمین میں غیب ہوجائے۔ طرفہ نے کہا : وصادقتا سمع التوجس للسری بنباۃ الصوت مافی سمعہ کذب یعنی اس کے سننے میں جھوٹ نہیں یعنی وہ سننے میں سچا ہے۔ الندس ماہر کو کہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے : ندس وندس جیسے کہا جاتا ہے : حذرو حذر، ویقظ یقظ، النباۃ، آہستہ آواسز۔ اسی طرح الرکز ہے اور الرکاز اس مال کو کہتے ہیں جو دفن کیا گیا ہو ؛ واللہ اعلم بالصواب۔
Top