Al-Qurtubi - Al-Anbiyaa : 102
لَا یَسْمَعُوْنَ حَسِیْسَهَا١ۚ وَ هُمْ فِیْ مَا اشْتَهَتْ اَنْفُسُهُمْ خٰلِدُوْنَۚ
لَا يَسْمَعُوْنَ : وہ نہ سنیں گے حَسِيْسَهَا : اس کی آہٹ وَهُمْ : اور وہ فِيْ : میں مَا اشْتَهَتْ : جو چاہیں گے اَنْفُسُهُمْ : ان کے دل خٰلِدُوْنَ : وہ ہمیشہ رہیں گے
(یہاں تک کہ) اس کی آواز بھی تو نہیں سنیں گے، اور جو کچھ ان کا جی چاہے گا اس میں (یعنی ہر طرح کے عیش اور لطف میں) ہمیشہ رہیں گے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : لا یسمعون حسیسھا حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : کیا تو مجنون ہے پھر یہ ارشاد کہاں ہے : و ان منکم الا واردھا (مریم :71) اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : الی جھنم وردا۔ (مریم) اور یہ گزشتہ لوگوں کی دعا تھی : اے اللہ ! مجھے آگ سے سلامتی کے ساتھ نکال اور مجھے جنت میں کامیاب فرما۔ ابو عثمان نہدی نے کہا : قل صراط پر سانپ ہوں گے اور جو دوزخیوں کو کاٹیں گے اور وہ کہیں گے : حس حس۔ بعض نے فرمایا : جب جنتی لوگ جنت میں داخل ہوں گے تو وہ دوزخیوں کی آہٹ نہیں سنیں گے اور اس سے پہلے سنیں گے۔ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ وھم فی ما اشتھت انفسھم خلدون وہ ہمیشہ رہیں گے جبکہ وہ ان نعمتوں میں ہوں گے جو ان کے نفس چاہیں گے اور آنکھوں کو لذت دیں گے۔ فرمایا : ولکم فیھا ما تشتھی انفسکم ولکم فیھا ما تدعون۔ (حم السجدہ)
Top