Al-Qurtubi - Al-Hajj : 42
وَ اِنْ یُّكَذِّبُوْكَ فَقَدْ كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوْحٍ وَّ عَادٌ وَّ ثَمُوْدُۙ
وَاِنْ : اور اگر يُّكَذِّبُوْكَ : تمہیں جھٹلائیں فَقَدْ كَذَّبَتْ : تو جھٹلایا قَبْلَهُمْ : ان سے قبل قَوْمُ نُوْحٍ : نوح کی قوم وَّعَادٌ : اور عاد وَّثَمُوْدُ : اور ثمود
اور اگر یہ لوگ تم کو جھٹلاتے ہیں تو ان سے پہلے نوح (علیہ السلام) کی قوم بھی عاد اور ثمود کی قوم بھی (اپنے پیغمبروں کو) جھٹلا چکے ہیں
یہ نبی کریم ﷺ کو تسلی دی جا رہی ہے یعنی آپ سے پہلے انبیاء بھی جھٹلائے گئے پس انہوں نے صبر کیا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے جھٹلانے والوں کو ہلاک کردیا آپ ان کی اقتدار کریں اور صبر کریں۔ وکذب موسیٰ فرعون اور اس کی قوم نے حضرت موسیٰ علیہ اللسلام کو جھٹلایا رہے بنو اسرائیل تو انہوں نے آپ کو نہ جھٹلایا اسی وجہ سے اس کا ماقبل پر عطف نہیں کیا ورنہ ہوتا وقوم موسیٰ ، فاملیت للکفرین یعنی سزا کو ان سے مؤخر کیا گیا۔ ثم اخذتھم پھر میں نے انہیں سزا دی۔ فکیف کان نکیر۔ استفہام بمعنی تغیری ہے یعنی دیکھو کیسے میں نے ان نعمتوں کو عذاب اور ہلاک کے ساتھ بدلا تھا جن نعمتوں میں وہ تھے، اسی طرح میں قریش کے مکذبین کے ساتھ کروں گا۔ جوہری نے کہا : النکیر والانکار کا مطلب ہے ببرائی کو تبدیل کرنا۔ منکر واحد ہے مناکیر کا۔
Top