Al-Qurtubi - An-Naml : 72
قُلْ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ رَدِفَ لَكُمْ بَعْضُ الَّذِیْ تَسْتَعْجِلُوْنَ
قُلْ : فرما دیں عَسٰٓى : شاید اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : ہوگیا ہو رَدِفَ : قریب لَكُمْ : تمہارے لیے بَعْضُ : کچھ الَّذِيْ : وہ جو۔ وہ جس تَسْتَعْجِلُوْنَ : تم جلدی کرتے ہو
کہہ دو کہ جس (عذاب) کے لئے تم جلدی کر رہے ہو شاید اس میں سے کچھ تمہارے نزدیک آپہنچا ہو
قل عسی ان یکون ردف لکم تمہارے قریب آگیا ہے بعض الذی تستعجلون مراد عذاب ہے۔ عذاب قریب آگیا، یہ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے۔ یہ ردفہ سے مشتق ہے جب وہ اس کی پیروی کرے اور اس کے پیچھے آئے۔ لام داخل ہوا ہے کیونکہ معنی ہے اقترب لھم و دنالکم یا یہ مصدر کے متعلق ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : معنی ہے معکم تمہارے ساتھ۔ ابن شجرہ نے کہا : معنی ہے تبعکم اس سے ردف المرأۃ ہے عورت کا پٹھا کیونکہ یہ اس کا تابع ہوتا ہے۔ اس معنی میں ابو ذئویب کا قول ہے : عاد السواد بیاضاً فی مقارقہ لا مرحبا ببیاض الشیب اذ ردفا سیاہی اس کی مانگ میں سفیدی کی شکل میں لوٹ آئی بڑھاپے کی سفیدی کو کوئی خوش آمدید نہ ہو جب وہ اسے بعد میں لاحق ہو۔ جوہری نے کہا : وأردفہ امریہ ردفہ میں ایک لغت ہے جس طرح تبعہ واتبعہ دونوں کا معنی ایک ہے خزیمہ بن مالک نہدی نے کہا : اذا الجوزاء اردفت التریا ظننت بآل فاطمۃ الظنونا جب جوزاء ستارہ ثریا کو پیچھے سے آ کر ملا تو میں آل فاطمہ کے بارے میں گمانات کا شکار ہوگیا۔ یہاں فاطمہ بنت یذکر بن عنزہ مراد ہے جو قارظین میں سے ایک تھا۔ فراء نے کہا : ردف لکم تمہارے قریب ہوگیا۔ اسی وجہ سے کہا : لک۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ردفہ اور ردف لہ دونوں ایک معنی میں ہیں لام تاکید کے لئے زائد ہے، فراء سے بھی یہ قول منقول ہے جس طرح تو کہتا ہے : نقدتہ نقدت لہ، کلتہ، وزنتہ، کلت لہ، وزنت لہ اس کی مثل دوسرے افعال ہیں۔ بعض الذی تسعجلون مراد عذاب ہے جس کی تم جلدی مچاتے ہو یہ یوم بدر کو واقع ہوا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مراد عذاب قبر ہے۔ وان ربک لذو فضل علی الناس وہ سزا میں تاخیر کرتا ہے اور رزق میں فراخی پیدا کرتا ہے، اس پر فضل فرمانے والا ہے۔ ولکن اکثرھم لاشکرون وہ اس کے فضل اور نعمتوں کا شکر بجا نہیں لاتے۔
Top