Al-Qurtubi - Al-Qasas : 62
وَ یَوْمَ یُنَادِیْهِمْ فَیَقُوْلُ اَیْنَ شُرَكَآءِیَ الَّذِیْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن يُنَادِيْهِمْ : وہ پکارے گا انہیں فَيَقُوْلُ : پس کہے گا وہ اَيْنَ : کہاں شُرَكَآءِيَ : میرے شریک الَّذِيْنَ : وہ جنہیں كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ : تم گمان کرتے تھے
اور جس روز خدا انکو پکارے گا اور کہے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں جن کا تم کو دعوی تھا ؟
ویوم ینادیھم قیامت کے روز اللہ تعالیٰ ان مشرکوں کو ندا کرے گا۔ فیقول این شرک آئی میرے شریک کہاں ہیں جنہیں تم گمان کرتے تھے کہ وہ تمہیں مدد کریں گے اور تمہاری سفارش کریں گے ؟ قال الذین حق علیھم القول ان پر عذاب کا حکم ثابت ہوچکا وہ سروار ہیں، یہ کلبی کا قول ہے۔ قتادہ نے کہا : اس سے مراد شیاطین ہیں ربنا ھولاء الذین اغوینا ہم نے انہیں گمراہی کی طرف دعوت دی انہیں کہا جائے گا : کیا تم نے ان کو گمراہ کیا ؟ انہوں نے کہا : اغوینھم کما غوینا وہ مراد یتے ہیں ہم نے انہیں گمراہ کیا جس طرح ہم گمراہ تھے۔ تبرانا الیک ہم میں سے بعض نے بعض سے برأت کا اظہار کیا۔ شیاطین ان سے برأت کا اظہار کردیتے ہیں جو ان کی اطاعت کرتے ہیں اور سرداران سے برأت کا اظہار کردیتے ہیں جنہوں نے ان سے اس امر کو قبول کیا تھا، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : الا خلآء یومئذ بعضھم لبعض عدو الا المتقین۔ (الزخرف) وقیل کفار سے کہا جائے گا اد عوا شرکآء کم دنیا میں جن کی تم عبادت کرتے رہے ان سے مدد طلب کرو تاکہ وہ تمہاری مدد کریں اور تم سے عذاب کو دور کردیں۔ قد عوھم انہوں نے معبودان باطلہ سے مدد طلب کی۔ فلم یستجیبوالھم بتوں نے انہیں کوئی جواب نہ دیا اور انہوں نے بتوں سے کوئی نفع نہ اٹھایا۔ وراو العذاب لوانھم کانوا یھتدون زجاج نے کہا : لو کا جواب محذوف ہے معنی ہے اگر وہ ہدایت پاتے تو ہدایت انہیں نجات عطا کرتی اور عذاب کی طرف نہ لوٹتے (1) ایک قول یہ کیا گیا ہے : اگر وہ ہدایت حاصل کرتے تو انہیں نہ بلاتے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : معنی ہے جب انہوں نے عذاب کو دیکھا تو انہوں نے پسند کیا کاش وہ دنیا میں ہدایت پاتے یہ اس وقت کہیں گے جب وہ قیامت کے روز عذاب دیکھیں گے۔ ماذا اجبتم المرسلین اللہ تعالیٰ انہیں ارشاد فرمائے گا : تم نے ان انبایء کو کیا جواب دیا تھا جن کو تمہاری طرف مبعوث کیا گیا جب انہوں نے تمہیں پیغام پہنچایا فعئیت علیھم الانبآء یومئذ ان پر دلائل مخفی ہوگئے، یہ مجاہد کا قول ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ان پر حجت تمام کردی تھی قیامت کے روز ان کے لئے کوئی عذر اور حجت نہیں ہوگی (1) الانبآء کا معنی اخبار ہے۔ ان کی حجتوں کو انباء کا نام دیا کیونکہ وہ خبریں ہیں جو وہ دیتے۔ فھم لایتسآء لون وہ ایک دوسرے سے دلائل کے بارے میں نہیں پوچھیں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلائل کو باطل کردیا، یہ ضحا کا قول ہے (2) حضرت ابن عباس نے کہا : لایتسائولون وہ دلیل کے بارے میں ایک دوسرے سے بات نہیں کریں گے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ اس لمحہ ایک دوسرے سے سوال نہیں کریں گے۔ وہ اس ساعت کی ہولناکی کی وجہ سے نہ جانیں گے کہ کیا جواب دیں۔ پھر وہ جواب دیں گے جس طرح ان کے قول کی خبر دی : واللہ ربنا ماکنا مشرکین۔ مجاہد نے کہا : وہانساب کے بارے میں ایک دوسرے سے سوال نہیں کریں گے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ ایک دوسرے سے سوال نہیں کریں گے کہ اس کے گناہوں میں سے کس چیز کو اٹھائے ؟ ابن عربی نے اسکی حکایت بیان کی ہے۔ فامامن تاب جس نے شرک سے توبہ کی وامن جس نے تصدیق کی وعمل صالحاً فرائض کو ادا کیا اور نوافل کثرت سے ادا کئے فعسی ان یکون من المفلحین وسعادت کو پانے والے ہوں گے۔ جب فعل عسی کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہو تو اس سے مراد جو ہوگا۔
Top